شام پہلے بھی اُداس تھی، اب اُداس تر ہے۔ ہنستے ہنستے آنکھیں جب خودبخود تر ہو جاتی ہیں تو لگتا ہے کہ میں پاگل سا ہوگیا ہوں۔ وہ بھی تو صبح تھی جب سائیکل دوڑاتے باغ میں نکل جایا کرتے تھے۔ اب سنا ہے طلوع آفتاب کا منظر بھی دلکش نہیں رہا۔ وہ تتلی جو باغ کا راستہ دکھایا کرتی تھی، اب اک شاخ پر سہمی سہمی رہتی ہے۔ اب اس کے پر روشنی کے ساتھ رنگ نہیں بدلتے۔ اب قلم کی سیاسی خشک ہو رہی ہے لیکن غزل کا ایک مصرع بھی نہیںبن پایا۔ وہ راستے میں پھل بیچتا مجبور باپ مجھے کہہ رہا تھا کہ ’’فضا میں ایسی لالی جنگوں میں ہوتی ہے تو گر یہ جنگ ہے تو ایک حکمران، ایک حکومت نے نہیں پوری قوم نے لڑنی ہے چونکہ جب جنگ چھڑ جاتی ہے تو ایثار مانگتی ہے، یہ جو ایثار ہے نا یہ گھروں کے اندر ایک پیالی چائے کو آدھا آدھا کرکے پینے سے پیدا ہوتا ہے۔ یہ حکومتی پالیسی میں نہیں لکھا جاتا، یہ ایوانوں میں پیدا نہیں ہوتا۔ یہ دو گھروں کو ملانے والی ایک دیوار کی اینٹوں کے بیچ پیدا ہوتا ہے۔ ‘‘
یہ جس حالت جنگ میں ہم آن کھڑے ہوئے ہیں، اس میں بکتربند گاڑیاں نہیں چاہئیں۔ فقط تین وقت کی بجائے ایک وقت روٹی تاکہ جو غریب دیہاڑی نہ لگنے کے باعث خالی پیالہ لئے اپنے بچے کو بہلا رہاہے، اپنے بچے کے پیٹ میں 2نوالے ڈال سکے۔
جنگ اب طویل ہوگئی ہے۔ لال رنگ اب دیکھا نہیں جاتا ۔ یا الٰہی! اب کوئی سفید جھنڈا لہرا دے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38