مقبوضہ کشمیر: مظاہرے جاری، شہید نوجوان کے گھر تعزیت کے لئے جانیوالی دختر ملت کی 7 خواتین کارکن گرفتار
سرینگر(اے این این+آن لائن ) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور شہری شہادتوںکیخلاف عوام سراپا احتجاج ہیں ۔اس دوران قابض فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں مزیدافراد زخمی ہو گئے ہیں جبکہ دختران ملت کی 7رضار خواتین کو گرفتار کر لیا گیا جس پر مزاحمتی خیمے نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔ دختران ملت کی کارکنان کو اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ شہداء کی ماؤں کے آنسو پونچھنے پلوامہ جا رہی تھیں۔وادی میں تعزیتی ہڑتال کے باعث کاروباری مراکز تجارتی ادارے، بازار اور تعلیمی ادارے بند،امتحانات بدستور متاثر،انٹرنیٹ اور موبائل سروس معطل ،یاسین ملک اور بشیر کشمیری سینٹرل جیل سے رہا،نور محمد کلوال اور شوکت بخشی کو رہائی نہ ملی،سید علی گیلانی بدستور نظر بند ہیں۔تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہری شہادتوںکے خلاف عوام کا احتجاج جاری ہے ۔گزشتہ روز پلوامہ اور شوپیاں سمیت مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ اس دوران قابض فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔ علاوہ ازیں مصور حسین کی شہادت کے خلاف قصبے میں مکمل ہڑتال کی وجہ سے قصبے میں سناٹا چھایا رہا۔ تاہم لوگ پیدل ، نجی چھوٹی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر سوار ہو کر مصورحسین کے گھر تعزیت پرسی کے لئے جاتے رہے۔ اس دوران دختران ملت کا ایک سات رکنی وفدجو پلوامہ جارہاتھا پولیس نے انہیں پلوامہ جانے سے قبل ہی گرفتار کر کے آگے جانے سے روک دیا۔خواتین رضاکاروں کا یہ وفد پلوامہ میں شہداء کی ماؤں ،بہنوں سے مل کر ان کے آنسو پونچھنا اور غم ہلکا کرنے کا ارادہ رکھتا تھا۔دریں اثناء مزاحمتی خیمے نے گرفتاریوں پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔ دختران ملت سربراہ آسیہ اندرابی نے کہاہے کہ بھارت کی فورسز یہاں چھوٹے چھوٹے بچوں کو مار دیتے ہیں اور پھر کسی کو تعزیت پرسی کی بھی اجازت نہیں دی جاتی۔ اس سے بڑھ کر مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کیا ہوگی۔ دراصل بھارت یہاں آزادی پسند جذبہ کو دبانا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو چاہئے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے انٹر نیشنل ڈپلومیٹک فرنٹ کے ذریعے کاوشیں تیز کردے۔ یہ اس وقت کی اشد ضرورت ہے تاکہ ہمارے معصوم بچوں، ماں اور بہنوں کی قربانیاں رنگ لائیں ۔حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں نے بھی گرفتاریوں کی مذمت کی ہے ۔لشکر طیبہ چیف محمودشاہ نے دختران ملت کی 7ارکان کو حراست میں لیے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے انسانی حقوق کے منافی اقدام قراردئیے۔ محمود شاہ نے کہاکہ دراصل بھارت سرکار تحریک آزادی میں خواتین کے کردار سے خوفزدہ ہے۔ مرحوم مصور کے گھر کی طرف جانے والے راستوں کو باڑ لگاکر تعزیت کرنے والوں کو جانے سے روکنا قابل مذمت عمل ہے۔ محمودشاہ نے محبوبہ مفتی سرکارکو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ وہ فی الفوران کی رہائی کے اقدامات کرکے کشمیری تہذیب کا ثبوت دیں ۔دریں اثناء لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک کو سر ینگر سینٹرل جیل سے رہا کردیا گیا ۔ انہیں2اپریل کو حراست میں لیا گیا تھا۔ بشیر احمد کشمیری کو بھی چھوڑ دیا گیا ہے۔ دریں اثناء کل جماعتی حریت کانفرنس ’’گ‘‘گروپ کے سابق چیئرمین سید علی گیلانی نے گزشتہ سال بھارتی فورسز کے ہاتھوں بڈگام ضلع کے آٹھ نوجوانوں کی شہادت کی پہلی برسی پر ان کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت ادا کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اس دن کشمیری عوام اور خاص کر ضلع بڈگام کے نوجوانوں نے جس ہمت اور حوصلے کا مظاہرہ کیا ہے وہ ہماری تحریک آزادی میں ایک فیصلہ کن سنگ میل کی حیثیت اختیار کر گیا اور اس نے سرینگر سے نئی دہلی تک ایک زلزلہ پیدا کر کے اعلان کر دیا کہ جموں کشمیر کے لوگ کبھی بھی بھارت کے جبری فوجی قبضے کو تسلیم نہیں کریں گے اور وہ اس کے خاتمے کے لئے ہر سطح پر جدوجہد جاری و ساری رکھیں گے ۔ گیلانی نے کہا کہ کشمیری عوام نے گزشتہ سال الیکشن ڈرامے کا جس پیمانے پر بائیکاٹ کیا اور جبری قبضے کے خلاف جو عملی مظاہرہ کیا۔ اس کے بعد بھارت کے پاس یہاں رہنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں رہا اور نہ اس کے گماشوں کے لئے کوئی گنجائش ہے کہ وہ شہداء کی قبروں پر سیاسی محل تعمیر کرنے کی حماقتیں دہراتے رہیں۔