کچی آبادی اتھارٹی بجٹ یونیورسٹی قوانین ترمیمی بل کی منظوری سمیت اہم فیصلے
کراچی(وقائع نگار) سندھ کابینہ اجلاس میں کئے گئے فیصلوں میں شہادت اعوان کی جگہ فیاض شاہ کو بطور پراسیکیوٹر جنرل مقرر کردیا جبکہ، چانسلر کو ہٹانے کے لیے طریقہ کار تجویز کردیا، وائس چانسلر پر الزامات ثابت ہونے پر وزیراعلیٰ سندھ کی کاروائی حتمی قرار دیدی گئی اور ،مختار لیبر قانون کا ترمیمی مسودہ اسمبلی میں بھجوانے سمیت دیگر اہم فیصلے کئے گئے۔ سندھ کابینہ کا اجلاس وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت سندھ سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا جس میں کابینہ نے گزشتہ اجلاس کے منٹس کی منظوری دیتے ہوئے کراچی سمیت سندھ کے دیگر شہروں میں بڑھتی ہوئی لوڈشیڈنگ پر اظہارتشویش کیا۔ سندھ کابینہ اجلاس میں مختار لیبر قانون میں ترمیم، ایکسٹرنل ڈیبٹ مینجمنٹ مینوئل اور کچی آبادی اتھارٹی بجٹ 18-2017 کی اصولی منظوری دی گئی، اس موقع پر کابینہ اجلاس میں نئے پراسیکیوٹر جنرل کی تقرر کی منظوری سمیت ترمیم شدہ ویسٹ پاکستان ہائی وے ایکٹ پر نظرثانی، گورنر سندھ کے اعتراضات کے بعد سندھ یونیورسٹی قوانین ترمیمی بل 2018ء، سندھ گورنمنٹ کالج حیدرآباد بل 2018ء، دی سہیل یونیورسٹی بل2017، یونیورسٹی آف ماڈرن سائنسز ٹنڈو محمد خان بل2017ء کا دوبارہ جائزہ لیا گا جبکہ اجلاس میں سندھ کچی آبادی اتھارٹی کے بجٹ برائے سال 2017-18ء کی منظوری کے علاوہ مختیار لیبر قانون کی منظوری دی گین۔اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ نے سندھ حکومت کے نئے مالی سال 2018-19ئ کی بجٹ 5 مئی 2018 کو سندھ اسمبلی پیش کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔شہادت اعوان کے مستعفی پر سندھ کابینہ نے انکی جگہ فیاض شاہ کو بطورپراسیکیوٹر جنرل مقررکرنے کی منظور ی دیتے ہوئے چیف سیکریٹری کو ہدایت کی ہے کہ نئے پراسیکیوٹر جنرل فیاض شاہ کا نوٹی فکیشن جاری کریں۔ سندھ کابینہ نے ویسٹ پاکستان ہائے وے قوانین 1959 میں ترمیم کی بھی منظوری دے دی ہے۔ سندھ کابینہ اجلاس میں گونر سندھ کی جانب سے سندھ یونیورسٹی قوانین ترمیمی بل 2018 کئے گئے اعتراضات پر سندھ کابینہ نے چانسلر کو ہٹانے کیلئے تجویز کردہ طریقہ کار کے تحت عملدرآمد کرنے پر زور دیتے ہوئے اتفاق کیا ہے کہ وائس چانسلرپر الزامات ثابت ہونے پر وزیراعلیٰ سندھ کمیٹی قائم کرسکتے ہیں جوکہ اپنی سفارشات سے آگاہ کرے گی جس کے تحت وزیراعلیٰ سندھ وائس چانسلر کے خلاف کاروائی کا اہل ہوگا، نیز سندھ کابینہ نے مجوزہ مسودہ میں ترمیم کے بعد سندھ اسمبلی کو بھجوانے کا فیصلہ کیا۔ اس موقع پر سینئر صوبائی وزیر نثار کھڑو نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ داخلہ پالیسی میں کراچی سمیت سندھ اور پاکستان کی کوٹہ مختص کی ہے۔ انھوں نے اپنے اعتراضات سے کابینہ کو بتایا کہ کراچی اور سندھ الگ الگ کیوں لکھا گیا ہے؟ جبکہ کراچی سندھ کا حصہ ہے۔ جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ کراچی سندھ میں ہی آتا ہے لہٰذا اسکو ایک ہی تحریر کیا جائے۔ کابینہ نے ایکسٹرنل ڈیبٹ مینجمنٹ مینوئل بل کی منظوری دے دی ہے۔ اسکے بعد سندھ کابینہ اجلاس میں سندھ کچی آبادی اتھارٹی کے سال 18-2017 کا بجٹ پیش کیا گیا، اجلاس کو بتایا گیا کہ بجٹ کا کل تخمینہ 555.166 ملین روپے ہے جس میں 200 ملین روپے سندھ حکومت کی گرانٹ شامل ہے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ غیر ترقیاتی اخراجات 109 ملین روپے جبکہ ترقیاتی اخراجات 121 ملین روپے ہوگا اورکل اخراجات 555.166 ملین روپے بنتا ہے۔ سندھ میں 1409 کچی آبادیز ہیں جن میں 1251 مستقل ہیں،چھ اضلاع ہیں جن پر ایک ہی ایکس ای این کی اسامی ہے، جس کیلئے کچی آبادی اتھارٹی نے ایکس ای این کی مزید اسامیاں کریٹ کی ہیں، سندھ کابینہ نے کچی آبادی اتھارٹی بجٹ 18-2017 کی منظوری دے دی ہے۔سندھ کابینہ اجلاس میں مختار لیبر قانون میں ترمیم پر بحث کی گئی جس میں سندھ ایمپلائیز سوشل سیکیورٹی ترمیمی بل 2018، سندھ ورکرز ویلفیئر فنڈ ترمیمی بل 2018 میں ترمیم ،دی سندھ ایمپلائیز اولڈ-ایج بینیفٹ ترمیمی بل 2018 اور سندھ منیمم ویجز بل 2018 میں ترمیم کی تجاویز پر بھی بحث کیا گیا۔ اجلاس کو وزیراطلاعات سید ناصر شاہ نے بتایا کہ مزدور کی کم سے کم اجرت15 ہزار روپے سے بڑھانا چاہتے ہیں، چھوٹی چھوٹی ترمیمز ہیں جوکہ سہ پارٹی کانفرنس میں تجویز کی گئی ہیں۔سندھ کابینہ نے مختار لیبر قانون میں ترمیم کی منظوری دیتے ہوئے مجوہ بل سندھ اسمبلی اجلاس میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا۔ علاوہ ازیںکابینہ نے وفاقی حکومت پر زور دیا کہ وہ ایئر پورٹ کا نام شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے نام سے منسوب کریں۔ کابینہ نے اس بات پر بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت نے صوبے بھر میں طویل لوڈشیڈنگ شروع کردی ہے۔ کابینہ نے وفاقی حکومت پرز ور دیا کہ وہ سندھ کے لوگوں پر رحم کرے اوراس گرم موسم میں لوڈشیڈنگ کوبند کرے۔
سندھ کابینہ فیصلے