مسلم لیگی ارکان کو تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کی راہ دکھائی جارہی ہے
اسلام آباد ( محمد نوازرضا‘ وقائع نگار خصوصی) مسلم لیگ (ن) کے ارکان کی ’’توڑ پھوڑ‘‘ کے عمل میں تیزی آگئی ہے مسلم لیگ (ن) کے ارکان کو تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی میں شمولیت کیلئے راہ دکھائی جارہی ہے جبکہ پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف میں شمولیت سے انکار کرنے والے ارکان کو ’’آزاد گروپ‘‘ تشکیل دینے کا مشورہ دیا جارہا ہے۔ عام انتخابات سے قبل مسلم لیگی ارکان کے بازو مروڑنے کی اطلاعات کے موصول ہونے پر سابق وزیراعظم محمد نوازشریف نے شدید ردعمل کااظہار کیا ہے اور انتباہ کیا کہ اگر ’’بازو‘‘ مروڑنے کا عمل جاری ہورہا تو مسلم لیگ (ن) 2018ء کے انتخابی نتائج تسلیم نہیں کرے گی۔ مسلم لیگی حلقوں میں یہ بات برملا کہی جارہی ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی اکثریت کو روکنے کے لیے ’’الیکٹبل‘‘ کا شکار کیا جارہا ہے ۔ ذرائع کے مطابق شہبازشریف جنوبی پنجاب صدر کے قیام کے پلیٹ فارم میں شامل ہونے والے مسلم لیگی ارکان کے بارے میں ’’نرم‘‘ پالیسی اختیار کرنا چاہتے ہیں یہی وجہ ہے انہوں نے پارٹی لیڈروں کو محاذ کے خلاف بیان بازی سے روک دیا ہے۔ میاں نوازشریف آئندہ چند دنوں میں مسلم لیگ (ن) کا مشاورتی اجلاس بلائیں گے جس میں مسلم لیگی ارکان اسمبلی پر ’’غیر مرگی قوتوں‘‘ کے دباؤ کا مسئلہ اٹھایا جائے گا۔
لیگی ارکان/ دباؤ