لوڈشیڈنگ: رواں برس پاکستانیوں کو سخت ترین امتحان کا سامنا کرنا ہو گا
لاہور (ندیم بسرا) رواں برس لوڈشیڈنگ کے اعتبار سے پاکستانیوں کو ملکی تاریخ کے سخت ترین امتحان کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ نگران حکومت کو 875 ارب روپے سے زائد کے سرکلر ڈیٹ کا سامنا ہے۔ گزشتہ 5 سال میں حکومت بجلی کے نرخوں میں 400 فی صد سے زائد اضافہ کر چکی ہے لیکن نہ تو سرکلر ڈیٹ ختم کیا جا سکا ہے اور نہ ہی لوڈشیڈنگ میں کمی واقع ہو سکی ہے۔ 2007-08ءمیں توانائی کے شعبے پر 180 ارب روپے کا قرض ہے۔ بجلی کے نرخوں میں 07-2003ء کے دوران اضافہ نہ کئے جانے اور سستی بجلی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری نہ کرنے کی وجہ سے توانائی کا شعبہ مقروض ہوا ہے۔ توانائی کے شعبے پر بھاری قرضوں کا نتیجہ یہ نکلا کہ 08-2007ءمیں چھانے والا اندھیرآج بھی ملک میں گھر کئے ہوئے ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق مئی 2010ءمیں سرکلر ڈیٹ کم ہو کر 120 ارب روپے ہو گیا تھا لیکن توانائی کے شعبے سے بقایاجات کی وصولی نہ ہونے کے باعث فروری 2012ءتک ایک بار پھر سرکلر ڈیٹ 354 ارب روپے تک بڑھ گیا تھا اور حالیہ چند ماہ میں ملک میں سیاسی سرگرمیاں بڑھنے کے باعث یہ یہ قرضہ پونے نو سو ارب روپے کے لگ بھگ پہنچ چکا ہے۔