پی ایس او کا فرنس آئل دینے سے انکار‘ بجلی کا بحران بے قابو‘ وزیراعظم کا 20 ارب جاری کرنے کا حکم
لاہور+ شیخوپورہ+ اسلام آباد (نیوز رپورٹر+ نامہ نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ)ملک میں بجلی کے بحران کا جن مکمل بے قابو ہو گیا ۔ پی ایس او نے رقم نہ ملنے پر تھرمل یونٹوں کو فرنس آئل کی فراہمی سے انکار کرتے ہوئے سپلائی مکمل بند کر دی ۔ تھرمل یونٹوں کے پاس صرف تین دن کا آئل کا سٹاک ہے ۔ ڈسکوز نے بھی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ بند کرنے سے انکار کرتے ہوئے وفاقی و صوبائی حکومتوں کی جانب واجب الادا 55 ارب روپے کی فوری ادائیگی کا مطالبہ کر دیا ہے ۔ چیئرمین واپڈا ہر ممکن کوشش کے باوجود لوڈ شیڈنگ کے دورانیہ میں کمی کرنے اور نیا لوڈ مینجمنٹ شیڈول تیار کروانے میں مکمل ناکام رہے ہیں۔انہوں نے بے بس ہو کر وزارت بجلی و پانی کو صورتحال حال سے آگاہ کر دیا ہے کہ جب تک پیداوار میں اضافہ نہیں ہو گا لوڈ مینجمنٹ شیڈول تبدیل کرنا ممکن نہیں ہے۔ جبکہ وزیراعظم نے بجلی بحران کا نوٹس لے لیا اور وزارت خزانہ کو فوری 20 ارب روپے جاری کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ ملک میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم کیا جائے اور پاور پلانٹس کو فوری تیل فراہم کیا جائے جبکہ پی ایس او نے اگلے 3 ماہ کیلئے 7 لاکھ ٹن فرنس آئل درآمد کرنیکا فیصلہ کر لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ملک میں گزشتہ روز بھی بجلی کا شارٹ فال تقریبا پیداوار کے برابر رہا جس کے باعث بد ترین لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری رہا۔واپڈا کی جانب سے گزشتہ روز بھی بجلی کی پیداوار و ڈیمانڈ کے حوالے سے غلط ڈیٹا جاری کیا گیا ۔ گزشتہ روز شہروں میں سولہ گھنٹے اور دیہی علاقوں میں بائیس گھنٹے تک کی لوڈ شیڈنگ کی گئی ۔ لوڈ بڑھنے پر لیسکو سمیت تمام ڈسکوز کو رات کے وقت سسٹم کو بچانے کے لئے اپنے درجنوں فیڈرز بند کرنا پڑے ۔ لوگوں نے بار بار لوڈ شیڈنگ سے تنگ آ کر صوبائی دارالحکومت سمےت کئی شہروں میں مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرے کئے ۔ ٹیکسٹائل ملز مالکان اور مزدور ٹیکسٹائل ملوں میں بھی لوڈ شیڈنگ شروع کئے جانے پر سراپا احتجاج بن گئے ہیں ۔ دوسری جانب بار بار لوڈ شیڈنگ کے باعث ملک میں صنعتی پہیہ مکمل جام رہا اور دیگر کاروباری سرگرمیاں بھی ٹھپ رہیں ۔ بار بار لوڈ شیڈنگ کے باعث اکثر علاقوں میں پانی کی بھی قلت رہی۔ جبکہ نگران وزیراعظم میر ہزار خان کھوسو نے ملک میں بجلی کے سنگین بحران کا نوٹس لے لیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق میر ہزار خان کھوسو کی زیر صدارت توانائی کی صورتحال سے متعلق اجلاس ہوا جس میں نگران وزیراعظم نے وزارت پانی و بجلی کو صورتحال فوری بہتر بنانے کی ہدایت کر دی اور کہا ہے کہ لوڈ مینجمنٹ کو بہتر بنا کر لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ کم کیا جا سکتا ہے۔ عوامی سہولیات کے پیش نظر بجلی کی لوڈشیڈنگ کم سے کم کی جائے۔ پاور پلانٹس کی سکیورٹی یقینی بنائی جائے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ بجلی بحران سے نمٹنے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں پاور پلانٹس کو ایندھن کی فراہمی بلاتعطل کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ تھرمل پاور پلانٹس کو گیس کی فراہمی کیلئے نئے ذخائر تلاش کئے جائیں بجلی کی قیمت میں کمی کے لئے فیول مکس میں تبدیلی لائی جائے۔ بقایا جات کی وصولی کے لئے نیب کے پاس کیسز سے ریکوری یقینی بنائی جائے۔ واپڈا واجبات کی وصولی کے لئے فوری مہم شروع کرے۔ کراچی سے کامرس رپورٹر کے مطابق پاکستان اسٹیٹ آئل نے وزیراعظم کی منظوری کے بعد اگلے 3 مہینوں میں بجلی کی پیداوار کے لئے 7 لاکھ ٹن فرنس آئل درآمد کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس سے پہلے پی ایس او اس صورت میں فرنس آئل درآمد کرتا تھا جب وزارت خزانہ اور وزارت پانی و بجلی فرنس آئل کی ادائیگی کی یقین دہانی کرائی تھیں۔ مگر اب وزیراعظم نے پی ایس او کو بغیر گارنٹی کے تیل منگوانے کی اجازت دیدی ہے۔ شیخوپورہ سے ہمارے نامہ نگار خصوصی کے مطابق شہر اور اس کے گرد و نواح میں دن بدن بجلی کی لوڈ شیڈنگ میں خوفناک حد تک اضافہ سے عوام میں سخت بے چینی پیدا ہو گئی ہے بیس گھنٹے سے زائد کی لوڈشیڈنگ کے باعث صنعتی علاقوں میں اکثر فیکٹریاں بند ہو گئیں اور سینکڑوں مزدور بیروزگار ہو گئے جبکہ شہر میں جاری ترقیاتی اور تعمیراتی کام بھی بند ہو چکا ہے لوڈشیڈنگ کے خلاف شہر کے پانچ مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے جہاں لوگوں نے نگران حکومت کے خلاف سخت نعرہ بازی کی۔ حافظ آباد سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف ڈسٹرکٹ بار کے وکلاءنے مکمل ہڑتال کرتے ہوئے عدالتی کارروائیوں کا بائیکاٹ کر دیا۔ واپڈا کی جانب سے حافظ آباد شہر میں اٹھارہ جبکہ دیہات میں بیس بیس گھنٹے کی غیر اعلانیہ اور طویل لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ طویل لوڈشیڈنگ سے کاروبار زندگی بری طرح مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔ شاہ کوٹ سے نامہ نگار کے مطابق شہر اور نواحی علاقہ جات میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے عوام بلبلا اٹھے۔ کاروبار زندگی ٹھپ ہو کر رہ گئے۔ تاجر تنظیموں نے شدید احتجاج کیا ہے۔نیٹ نیوز کے مطابق واپڈا نے آئی پی پیز اور جنریشن کمپنیوں کو ادائیگی کیلئے وزارت خزانہ سے 100 ارب روپے مانگ لئے اور لوڈشیڈنگ کا ذمے دار وزارت خزانہ کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فنڈز جاری نہیں کئے جا رہے۔ اس وقت چودہ سے زائد پاور ہا¶سز سے بجلی کی فراہمی معطل ہے۔ ذرائع کے مطابق پاور سیکٹر کے اختیارات چیئرمین واپڈا راغب علی شاہ کو ملنے کے بعد وزارت پانی و بجلی کے واپڈا حکام کے ساتھ اختلافات پیدا ہو گئے اور وزارت کی طرف سے واپڈا کی کوئی مدد نہیں کی جا رہی۔