چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کو بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جانا چاہئے،موجودہ صورتحال میں کسانوں کو ریلیف دینا ہو گا،کورونا بحران کے بعد بارشوں سے معیشت کو نقصان ہوا ۔انہوں نے دورہ میرپور خاص کے موقع پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری کو نیب عدالتوں میں گھسیٹا جا رہا ہے، تمام مقدمات سیاسی اور مذاق سے زیادہ کچھ نہیں،سابق صدر سے توشہ خانہ کا نہیں، 18ویں ترمیم اور این ایف سی کا حساب لیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہہم تمام الزامات کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں لیکن سب کے ساتھ ایک جیسا انصاف ہونا چاہیے، سابق صدر جھوٹے الزامات کا بھی حساب دیتے ہیں، آج تک خورشیدشاہ جیل میں ہیں، نئے پاکستان میں ایک نہیں دو پاکستان واضح نظر آ رہے ہیں اور یہ کھوکھلا نظام زیادہ دیر نہیں چلے گا۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ سابق صدر جھوٹے الزامات کا بھی جواب دیتے ہیں۔ حکومت ڈرامے بازی نہ کرے حصہ دو اور کام کرو۔ چپ رہ کر مدد کریں تاکہ ہم ڈیلیور کر سکیں۔ سندھ حکومت کراچی پر800 ارب روپے خرچ کرے گی۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں بارش رکی تو میرپور خاص میں بارش ہو رہی تھی بارشوں سے اندرون سندھ سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے۔ نیشنل ڈیزاسٹر کے لیے سب کو ایک ہونا ہو گا، ایل بی او ڈی منصوبے کی وجہ سے نقصان ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ بھر میں 25 لاکھ افراد بارشوں سے متاثر ہوئے جبکہ سندھ کے کچے کے علاقے کے لوگوں کو منتقل کیا گیا، زراعت ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے اور کورونا بحران کے بعد بارشوں سے معیشت کو نقصان ہوا۔انہوں نے زراعت ایمرجنسی نافذ کر کے کسانوں کو ریلیف دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورتحال میں کسانوں کو ریلیف دینا ہو گا اور کسانوں کو ہنگامی بنیادوں پر مدد کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کو بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جانا چاہئے اور وزیراعظم پانچ گھنٹے کے ٹرپ پر سندھ نہ آئیں، یہاں آ کر بیٹھیں، نظر آئیں،کپتان بن کر سیلاب متاثرین کی مدد کریں۔انہوں نے کہا کہ ہماری ہماری سب سے بڑی امید وفاق سے ہے کہ وہ عوام کو اپنائے، وزیراعظم عمران خان سے اپیل ہے کہ وہ سندھ کے عوام کو دل سے اپنائیں اور سیلاب متاثرین کریں، اکیلے قدرتی آفت کا سامنا نہیں کر سکتے، این ڈی ایم اے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کی ہم بہت عزت کرتے ہیں مگر وہ مریدوں سے لینے کے لیے آتے ہیں انہیں دینے کے لیے نہیں آتے۔معاون خصوصی برائے اطلاعات کے استعفے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ معاون خصوصی نے بہت اچھا فیصلہ کیا لیکن وہ عمران خان خان جو کہتے تھے کہ اگر کسی پر الزام ہے تو وہ پہلے استعفیٰ دیں، آج استعفیٰ ماننے کو بھی تیار نہیں ۔آئی جی پنجاب کی تبدیلی سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ وزیراعلی پنجاب کا استحقاق ہے کہ وہ اپنی مرضی سے آئی جی کو تبدیل کرے لیکن اگر سندھ حکومت اپنا آئی جی تبدیل کرنا چاہے تو وفاق ہمیں کرنے نہیں دیتا۔ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں دو سالوں کے دوران 5 آئی جیز تبدیل ہو چکے ہیں، اگر اس طرح ہو گا تو عوام تو ضرور سوال کریں گے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024