سروسز اسپتال ادویات خریداری کے ٹینڈر میں گھپلوں کا انکشاف
کراچی (نیوزرپورٹر) سندھ سروسز اسپتال کی خلاف قانون انتظامیہ نے حکومت سندھ کے سرکاری افسران سمیت غریب ملازمین کی ادویہ متفرق اشیااور خوراک کے ٹینڈر میں ڈاکہ ڈال دیا ۔اسپتال میں کورونا کے مریضوں کے وارڈ کے قیام کے بعد اسپتال کئی ماہ سے داخل مریضوں کے علاج و معالجہ کا نظام تاحال غیر فعال ہے۔ کروڑوں روپے کا بجٹ ٹھکانے لگانے کیلئے ٹینڈر کھولنے کے قائدے قانون کی دھجیاں اڑا دیں گئیں ۔من پسند کمپنی کا ٹینڈر کا ٹھیکہ ختم ہونے کے ایک گھنٹے بعد وصول کرنے کا انوکھا اقدام ۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم کے برعکس گریڈ20کی اسامی پر تعینات گریڈ 19کے انتہائی جونیئر افسر نے7ستمبر کوادویہ ،متفرق اشیاسمیت خوراک کا ٹینڈر ٹینڈر کمپنی کے نصف ارکان کی غیر حاضری کے باوجود ٹینڈر کے لفافے کھولے لیکن قاعدے کے مطابق ٹینڈر کمپنی کے تمام ممبران میں سے نہ کسی سے دستخط کروائے گئے بلکہ ان میں درج فرموں کو ٹینڈر میں شامل کمپنیوں کے مالکان اور نمائندوں کے سامنے ظاہر کئے بغیر تمام ٹینڈر کے لفافے ایم ایس اپنے ہمراہ لے گئے بلکہ مبینہ طور پر ٹینڈر ختم ہونے کے ایک گھنٹے بعد اپنی من پسند کمپنی کا ٹینڈر بھی وصول کر لیا ۔بتایا جاتا ہے کہ مذکورہ کمپنی کو سندھ گورنمنٹ اسپتال لیاقت آباد اور کورنگی میں کرپشن کے سبب تادیبی کارروائی کا سامنابھی رہ چکا ہے ۔متاثرہ ٹینڈر دہندگان نے اینٹی کرپشن کے چیئرمین علم دین بلو سے مذکورہ واقعہ کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ٹینڈر منسوخی کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ متعلقہ اداروں کی جانب سے داد رسی نہ ہونے کی صورت میں عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔