میانمار کے شمال مغرب میں فوج اور انتہا پسند بدھ بھکشوﺅں نے روہنگیا مسلمانوں کے مزید 8 سے زائد دیہات نذر آتش کردیے جہاں مسلمانوں کی بڑی تعداد نے پناہ لے رکھی تھی۔عینی شاہد کے علاوہ مزید تین ذرائع نے برطانوی خبررساں ایجنسی کو اس متعلق بتایا۔این عینی شاہد نے بتاےا کہ اس نے ایک گاﺅں کو خود جلتے ہوئے دیکھا جہاں بدھ بھکشوﺅں نے صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے فورسز کی مدد سے گاﺅں میں آگ لگائی ۔ ایک مقامی دیہاتی نے فون پر بتایا کہ 4 بجے کے قریب آگ میں گھرے دیہاتوں سے دھواں اٹھتا ہوا دیکھا، انہوں نے بتایا کہ میں چن گاﺅں میں موجود تھا جہاں سے یہ سارا نظارہ دیکھا۔انسانی حقوق کی تنظیموں اور فرار ہونے والے روہنگیا مسلمانوں کا کہنا تھا کہ راکھائن میں فوج اور انتہا پسند بدھ بھکشوﺅں نے مسلمان آبادی کا صفایہ کرنے کے لئے جلاﺅ گھیراﺅ کی مہم جاری کررکھی ہے، مزید دیہاتوں کو نذر آتش کئے جانے کے بعد بنگلہ دیش میں روہنگیا مہاجرین کی آمد میں اضافہ ہوسکتا ہے جہاں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران پناہ لینے والے برمی مسلمانوں کی تعداد 2 لاکھ 70 ہزار ہوگئی ہے جس سے انسانی بحران پیدا ہوگیا ہے۔حالیہ آتشزدگی اور حملوں کے واقعات راتھیڈونگ میں پیش آئے جو روہنگیا مسلمانوں کی اکثریت آباد ہے، امدادی کارکنوں کو تشویش ہے کہ مسلمان مہاجرین کی بڑی تعداد یہاں پھنس گئی ہے، آگ لگانے کے واقعات کی تصدیق دیگر ذرائع نے بھی کی ہے جن میں انسانی حقوق کو مانیٹر کرنے والے دو مبصرین اور ایک مقامی صحافی شامل ہے۔انہوں نے بتایا کہ جلائے گئے حالیہ دیہاتوں میں راکھائن کے شمال سے 65 کلو میٹر دور کے علاقے شامل ہیں جہاں مسلمان اکثریت ہے، ایک زریعہ نے بتایا کہ ملک کے اندر بے گھر ہونے والے آئی ڈی پیز کا کیمپ بھی شعلوں کی نذر کردیا گیا جہاں 300سے 400 مسلمان رہائش پذیر تھے۔دوسری جانب اقوامِ متحدہ کا کہنا تھا کہ میانمار میںجاں بحق ہونے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہو سکتی ہے۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024