لگتا ہے ایل ڈی اے ریکارڈ کرپشن چھپانے کیلئے جلایا گیا: ہائیکورٹ
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے صاف پانی کمپنی میں مبینہ کرپشن کیخلاف دائر درخواست پر صاف پانی کمپنی کے بجٹ اور اخراجات پر تفصیلی جواب طلب کر لیا۔ فاضل عدالت نے ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب کو 15 روز میں تحقیقات کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم بھی دیا۔ فاضل عدالت نے چیف ایگزیکٹو صاف پانی کمپنی کا جواب مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ قوم کو پتہ چلنا چاہئے کہ صاف پانی کے لیے مختص کیے گئے 7بلین کہاں کہاں خرچ ہورہے ہیں۔ عوام کا پیسہ لوٹنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ عدالت کو آگاہ کیا جائے کہ غریبوں کو صاف پانی دینے کیلئے افسران کے لئے بلٹ پروف گاڑیاں کیوں خریدی گئیں۔ لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار ثانیہ کنول ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ صاف پانی کمپنی کے افسران کی جانب سے کروڑوں روپے دبئی دوروں پر خرچ کئے جا رہے ہیں۔ غریبوں کو پانی دینے کیلئے افسران مہنگی گاڑیاں خرید رہے ہیں اور غیر ملکی دوروں کے ذریعے کروڑوں روپے کا سرکاری خزانے کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ انہوں نے استدعاکی کہ عدالت کی طرف سے صاف پانی کمپنی میں مبینہ کرپشن کی تحقیقات کا حکم دیا جائے۔ عدالتی حکم پر صاف پانی کمپنی کے سی ای او اور دیگر افسران عدالت میں پیش ہوئے۔ کمپنی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ روڈ شوز، دبئی دوروں کا تمام ریکارڈ عدالت میں جمع کرا دیا ہے۔ عدالت نے صاف پانی کمپنی کا نامکمل جواب مسترد کر دیا۔ عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ کون سا منصوبہ ہے جس کے لئے دبئی میں انٹرویو کئے گئے۔ فاضل عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ ایل ڈی اے کا ریکارڈ جلانے والوں پر اللہ کا عذاب نازل ہو گا۔ لگتا ہے کرپشن چھپانے کے لئے ہی ایل ڈی اے کا ریکارڈ جلایا گیا ہو گا۔ ایل ڈی اے نے شہر تباہ کرکے رکھ دیا ملک کو بے رحمی سے لوٹا جا رہا ہے۔ آپ کو پاکستان میں کوئی پڑھا لکھا کنسلٹنٹ نہیں ملا جو آپ دبئی میں چلے گئے کنسلٹنٹ کے لیے مستقل بلٹ پروف گاڑیاں خریدنے کے بجائے عارضی طور پر پنجاب حکومت سے حاصل کی جاسکتی تھیں۔ دوران سماعت چیف ایگزیکٹو صاف پانی کمپنی نے آئندہ سماعت پر عدالت سے حاضری سے استثنیٰ حاصل کرنے کی استدعا کی تو عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاہر تاریخ پر آپکو پیش ہونا ہوگا قوم کا پیسہ ہے قوم کو پتہ تو چلے کہ 7بلین روپے عوام کو صاف پانے پلانے کے بجائے کہاں پر خرچ کیے جا رہے ہیں۔