میانمار ، روہنگیا مسلمانوں کے گھر ، مدارس جلانے کا سلسلہ جاری ، سوچی آواز اٹھائیں : اقوام متحدہ
ینگون+لندن+اسلام آباد +واشنگٹن+کوالالمپور +سیئول( نیوز ایجنسیاں ) میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے گھروں مدارس سمیت دیگر املاک کو بودھ شدت پسندوں کی جانب سے نذر آتش کرنے کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ ریاست رخائن سے جانیں بچا کر فرار ہونیوالے روہنگیا مسلمانوں کے گھروں کو نذر آتش کیا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ میانمار میں پہلے ہی زیادہ تر روہنگیا مسلمانوں سمیت 1ہزار افراد کو ہلاک کیا جا چکا ہے، آنگ سان سوچی بحران بارے آواز اٹھائیں۔ ادھر برطانوی نشریاتی ادارے کے ایک رپورٹر نے کہا ہے رخائن میں بودھ متوں نے پولیس کی مدد سے مسلمانوں کے گائوں جلائے ۔ یاد رہے اس سے قبل میانمار حکومت نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ روہنگیا مسلمان اپنے گھروں کو خود نذر آتش کر رہے ہیں۔ دوسری طرف روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کیخلاف امریکہ میں نیو یارک میں اقوام متحدہ کی عمارت اور واشنگٹن میں میانمار کے سفارتخانے کے باہر انسانی حقوق کی عالمی تنظیم کیئر انٹر نیشنل کے بیسیوں کارکنوں نے احتجاجی مظاہرے کیے لاہور اسلام آباد ، راجووال، اختر آباد و دیگر شہروں اور ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں بھی بڑی احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔ ادھر اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے خصوصی نمائندے یانگی لیسی نے کہا ہے کہ میانمار میں پہلے ہی1000افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت روہنگیا مسلمانوں کی ہے۔ یہ تعداد حکومتی اعداد و شمار سے دو گناہ ہے۔ اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا میانمار کی لیڈر آنگ سان سوچی سے آواز اٹھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ صرف گزشتہ دو ہفتوں کے دوران2لاکھ70ہزار افراد بنگلہ دیش جان بچا کر پہنچے ہیں اور ان میں زیادہ تر روہنگیا مسلمان ہیں۔ این این آئی کے مطابق امریکی ٹی وی کا کہنا ہے کہ ریاست رخائن میں روہنگیا مسلمانوں کے گھر اب بھی جلائے جا رہے ہیں۔ دوسری طرف برطانوی نشریاتی ادارے کے ایک رپورٹر جونتھن ہیڈ جسے میانمار کی حکومت نے غیر ملکی صحافیوں کی ایک ٹیم کے ساتھ رخائن کے کچھ علاقوں کا دورہ کرنے کی اجازت دی تھی نے بتایا ہے کہ وہاں ایک گائوں میں گھروں میں آگ لگی تھی اور وہاں سے چند نوجوانوں کو باہر نکلتے دیکھا جن کے ہاتھوں میں چھریاں، تلواریں اور غلیلیںتھیں ۔ انہوں نے چند صحافیوں کو بتایا کہ وہ رخائن کے بودھ مذہب کے ماننے والے ہیں، ان میں سے ایک نے یہ بھی تسلیم کیا کہ اس نے آگ لگائی اور پولیس نے اس کی مدد کی۔ہم نے ایک مدرسہ کو بھی نذر آتش ہوتے ہوئے دیکھا۔ دریں اثناء اسلام آباد میں میانمار میں مسلمانوں کے قتل عام کیخلاف گرینڈ احتجاجی مارچ کیا گیا جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی اور بودھ مت کے انتہا پسند پیرو کاروں کے مظالم کیخلاف زبردست نعرے لگائے ، مظاہرین نے بڑے بڑے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھتے تھے ۔ جبکہ تحریک انصاف پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی نے ریلیاں نکالیں کراچی میں تاجروں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔آئی این پی کے مطابق امریکہ میں کیئر انٹر نیشنل کے ڈائرکیٹر تہاد اعواد نے مظاہرہ سے خطاب میں کہا مسلمانوں کی نسل کشی بند کرنے اور واقعات کو دہشت گردی قرار دینے کا مطالبہ کیا۔ امریکی مسلمانوں کی مختلف تنظیموں نے کہا کہ میانمار کی حکومت روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی میں ملوث ہے۔ نہاد اعواد نے امریکی شہریوں کو مشورہ دیا کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ ، منتخب نمائندوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے رابطہ کریں اور ان سے مطالبہ کریں کہ برما حکومت کے خلاف کارروائی کی جائے۔ امریکہ نے میانمار میں بحران پر سخت تشویش کااظہا رکرتے ہوئے وہاں کی حکومت پر زوردیا ہے کہ صوبہ رخائن تک انسانی رسائی کی اجازت دی جائے۔جمعہ کو امریکی محکمہ خارجہ کی خاتون ترجمان ہیتھر ناریٹ نے کہاکہ سکیورٹی فورسز پر روہنگیا دیہات کو نذر آتش کرنے اورتشدد کے واقعات سمیت انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے سنگین الزامات عائد کئے ہیں۔ دریں اثناء مشترکہ اعلامیے میں میانمار میں مسلم کش فسادات پر اظہار تشویش کیاگیا، فورم نے تمام پائیدار ترقی اہداف کا بروقت حصول یعنی بنانے کیلئے آزادی امن سلامتی اور تمام انسانوں کا احترام کرنے انسانی حقوق کا تحفظ یقینی بنانے میں ارکان پارلیمنٹ کا کردار بڑھانے پر بھی زور دیا ۔ جبکہ بھارت نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر تشدد بارے عالمی اقتصادی فورم میں منظور کی گئی قرار داد کا حصہ بننے سے انکار کر دیا ۔علاوہ ازیں دنیا بھر سے ہزاروں افراد نے نوبل کمیٹی سے نام نہاد جمہوریت پسند رہنما آنگ سان سوچی سے امن انعام واپس لینے کے مطالبے کے لئے آن لائن پٹیشن پر دستخط کر دیئے۔ پٹیشن میں کہا گیا ہے میانمار کی خود ساختہ حکمران نے اپنے ملک میں انسانیت کے خلاف جرم کو روکنے کے لئے کچھ بھی نہیں کیا۔ واضح رہے کہ چینج ڈاٹ او آر جی کی آن لائن پٹیشن پر اب تک 3لاکھ 65ہزار سے زائد وصوخطوط وصول کئے جا چکے ہیں۔ دوسری طرف نوبل انسٹیٹیوٹ کے سر براہ ولاونجو لسٹیڈ نے کہا ہے کہ جب ایک بار کسی کو نوبل انعام دے دیا جائے تو اسے واپس لینا نا ممکن ہے۔ راجووال ،اختر آبادسے نامہ نگاران کے مطابق مذہبی ،سیاسی ،سماجی و رفاعی تنظیموں نے نماز جمعتہ المبارک کے بعد شہر کے مختلف مقامات سے جلوس نکالے سب سے بڑا احتجاجی جلوس مرکزی جامعہ مسجد حضرت شاہ مقیم محکم الدین سے نکالا گیا جس کی قیادت صدر جماعت اہلسنت حاجی غلام رسول ،مقصود الحسن علوی ،زبیر جاوید راول ودیگر عمائدین نے کی جو کہ چونیاں چوک،قلندری گیٹ،مین بازار ،سید نا عمر فاروق چوک ،اٹاری چوک ، سرکلر روڈ سے ہوتے ہوئے چونیاں چوک پر اختتام پزیر ہو ئی دوسری بڑی ریلی سید فیصل گیلانی مرکزی ناظم متحدہ امن کونسل کی قیادت میں بائیس تنظیمات کے اشتراک سے نکالی گئی جس میں جماعت اسلامی ،آسراء ویلفئیر آرگنائیزیشن ،انجمن امدادیہ ،انجمن امامیہ،اینٹی فحاشی گروپ،پاکستان تحریک انصاف،پاکستان عوامی تحریک،پاکستان پیپلز پارٹی،پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن،پاکستان کسان اتحاد،تبلیغی جماعت حجرہ،تحریک منہاج القرآن،انجمن فلاح غریباں،جماعت الدعوۃ،جماعت اہلحدیث،جمعیت علماء اسلام،جماعت المسلمین،رحمانی ویلفئیر ٹرسٹ،روشنی ویلفئیر آرگنائیزیشن،عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت،غوری اتحاد ویلفئیرآرگنائیزیشن،قرآن کونسل ،وکلاء مشاورتی پینل شامل ہوئے جو کہ چوک سید نا عمر فاروق چوک سے شروع ہو کر مین بازار سے ہوتے ہوئے تھانہ حجرہ شاہ مقیم کے سامنے اختتام پزیر ہوئی اس موقع پر مقررین نے حکومت پاکستان کی بے حسی کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ میانمار سے سفارتی تعلقات فی الفور ختم کئے جائیں ۔
میانمار
کراچی (نیوز رپورٹر)برما کے مظلوم مسلمانوں پر ظلم و بربریت ،قتل عام،انسانی حقوق کی پامالی،برما میں مسلمانوں کی نسل کشی اور ان پر مسلط دہشت گردی کے خلاف پاکستان سمیت دنیا بھر میں یوم احتجاج منایا گیا ۔اس سلسلے میںمذہبی و سیاسی جماعتوں کے تحت احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ مساجد میں نماز جمعہ کے اجتماعات میں علماء کرام نے روہنگیا مسلمانوں پر بدھ مت کے پیروکاروں کے مظالم پر روشنی ڈالی۔ اس موقع پر مذمتی قراردادیں منظور کی گئی ۔ مختلف تنظیموں نے مطاہروں ‘ ریلیوں اور سیمیناروں کا اہتمام کیا۔ معروف عالم دین علامہ ڈاکٹرکوکب نورانی اوکاڑوی نے جامع مسجدگلزارحبیب میں خطاب کرتے ہوئے کہاکہ برماکی حکومت جوروہنگیامسلمانوں پرجومظالم ڈھارہی ہے اُس کی تاریخ میں مثال نہیں مل سکتی۔ مظالم پرامریکہ ،اقوام متحدہ اورتمام عالمی قوتیں مجرمانہ خاموشی کامظاہرہ کررہی ہیںجوانتہائی شرمناک اورقابل مذمت ہے، برمی مسلمانوں پر ظلم وبربریت کے جو پہاڑ توڑے جارہے ہیں اُس کی بنیادی وجہ اسلامی ملکوں کے درمیان نااتفاقی ہے۔اگرتمام مسلم ممالک متحدہوکر احتجاج کریں تو کوئی اسلام دشمن طاقت مسلمانوں پرظلم نہیں ڈھاسکتی۔انہوںنے کہاکہ مسلمانوں کی دین سے دوری مذہب بیزاری ،مادیت پرستی اوراحکامات قرآنی پرعمل نہ کرنے کے باعث آج دنیا بھر میں مسلمان عتاب کا شکارہیں،دوسری بڑی وجہ مسلمانوں میں اتفاق واتحادنہ ہونا،آپس میں رنجشوں،حسداور عداوتوں میں مبتلاہوناہے۔اب بھی وقت ہے تمام مسلمان ایک پلیٹ فارم پر برمی مسلمانوں کی مددکے لئے متحد ہوجائیں۔ نظام مصطفی پارٹی کے سربراہ حاجی محمد حنیف طیب نے پاکستان، ترکی، سعودی عرب، ایران،انڈونیشیااور دوسرے اسلامی ممالک سے اپیل کی کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کوپوراکرتے ہوئے اوآئی سی کا ہنگامی اجلاس طلب کریں، اقوام متحدہ کاسلامی کونسل اجلاس نہ بلانااور ویٹوممالک کی سرپرستی کرناانتہائی شرمناک فعل ہے اقوام متحدہ کوچاہیے کہ وہ برماحکومت کومسلمانوں پرڈھائے جانے والے مظالم روکنے کے لئے مثبت اقدامات کرنے کی ہدایات جاری کریں۔ انہوںپاکستانی عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ برمی مسلمانوں کی مددکے لئے میدان میں آئیں اوراُن کی مالی، طبی، غذائی ضروریات کو پوراکرنے کے لئے فنڈیکجاکریں۔ انہوںنے اس موقع پر اسلامی ملکوں کی تنظیم اوآئی سی اور عالمی قوموں کی تنظیم اقوام متحدہ پرسخت تنقیدکی اور برمی مسلمانوںسے اظہاریکجہتی نہ کرنے پر ناراضگی کا اظہارکیا۔ انہوںنے کہاکہ عالمی اداروں کی جانب سے مسلمانوںکے خلاف اقدامات پرعمل درآمد فوراًکیاجاتاہے لیکن جب اُن کی مددکاوقت آتا ہے تو یہ ادارے خاموشی اختیارکرلیتے ہیں ۔جماعت اہلسنّت پاکستان کراچی کے امیر علامہ شاہ عبد الحق قادری نے کہا کہ برما میں حالیہ مسلم کشی کی داستان انتہائی درد ناک ہے،وہاں مسلمانوں کی جان و مال ،عزت آبرو کچھ بھی محفوظ نہیں خواتین کو بر ہنہ کر کے جسمانی اعضاء کاٹنا،بچوں کا بے رحمانہ قتل اور انسانوں کو زندہ جلانا بربریت کی بد ترین مثالیں ہیں۔ برمی حکومت نفرت و تشدد کو فروغ دے رہی ہے۔ کراچی پریس کلب کے باہر جماعت اہلسنّت کے احتجاجی مظاہر ے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صرف مذمتی بیانات سے برمی مسلمانوں کی داد رَسی نہیں ہو سکتی ترک صدر طیب اردگان کی طرح حکومت پاکستان بھی جرأت مندانہ کردار ادا کرے۔ علامہ شاہ عبد الحق نے میانمار (برما)میں مسلمانوں کے قتل عام پر عالمی اداروں کی مجرمانہ خاموشی پر شدید غم و غصے کا اظہار کر تے ہوئے کہا کہ برمی فوج اور بدھ مت کے شدت پسندوں نے برماکو مسلمانوں کیلئے مقتل گاہ بنا دیا ہے۔ برمی حکومت کے مسلمانوں کی نسل کشی کے وحشایانہ عمل پر عالمی ادارے دانستہ چشم پوشی کر رہے ہیں یہ متعصبانہ طرز عمل امت مسلمہ کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ خواتین بچوں سمیت ہزاروں افراد کو بے دردی سے قتل کیا جا چکاہے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کے عالمی اداروں کو برما میں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے وحشیانہ مظالم کیوں نظر نہیں آ رہے ۔ سنی تحریک کے سربراہ بلال سلیم قادری ،مولانا ابرار احمد رحمانی نے کہا کہ اقوام متحدہ، او آئی سی، عرب لیگ اور مسلم حکمرانوں کی خاموشی باعث تشویش اور افسوسناک ہے۔ ان حالات میں مسلم ممالک کے سربراہوں کو مسلمانوں پر مظالم کے خلاف ٹھوس مشترکہ لائحہ عمل بنانا ہو گا ۔ حکومت پاکستان احتجاجاً برما سے سفارتی عملے کو واپس بلائے اور برمی سفارت کاروں کو ملک بدر کر کے واضح پیغام دے کہ ہماری حمایت برما کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ ہے۔ پاکستان عوامی تحریک کے زیر اہتمام کراچی میں مرکزی مظاہرہ کراچی پریس کلب پر ہوا جس میں تمام سیاسی ،سماجی،مذہبی،انسانی حقوق کی تنظیموں سمیت سول سوسائٹی ،پاکستان عوامی تحریک ،تحریک منہاج القرآن کے کارکنان بچوں اور خواتین نے شرکت کی۔مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان عوامی تحریک کراچی کے قائمقام صدر مشتاق صدیقی نے کہا اس وقت برما میں مسلمانوں کی نسل کشی،ظلم ،بربریت ،انسانی حقوق کی پامالی،بچوں عورتوں بوڑھوں کا جس بے دردی سے قتل عام جاری ہے اسکی مثال نہیں برما میں انسانوں کی نہیں درندوں کی حکومت ہے ۔برما میں جاری مسلمانوں پر بدترین مظالم پر اقوام متحدہ،او آئی سی سمیت عالمی برادری،انسانی حقوق کی تنظیموں کی خاموشی،جانبداری لمحہ فکریہ اور مجرمانہ فعل ہے۔انھوں نے کہا کہ اتنے عرصے سے اتنے بڑے پیمانے پر انسانیت کا قتل عام جاری ہے امریکہ سمیت عالمی طاقتوں کو برما میں دہشت گردی کیوں نظر نہیں آرہی ؟انھوں نے کہا 34ممالک کی اسلامی فوج کس مرض کی دوا ہے یہ اتحاد اگر مسلمانوں کے تحفظ کیلئے نہیں تو بتایا جائے یہ فوج کس کیلئے تشکیل دی گئی ہے۔ رائو کامران محمود نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہم روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کی سخت مذمت کرتے ہیں برما میں مسلمانوں کو مذہبی تعصب کی وجہ سے شہریت نہیں دی جا رہی اور ان سے امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے ۔تحریک منہاج القرآن کراچی کے نائب امیر نعیم انصاری نے کہا ہم مطالبہ کرتے ہیں برمی مسلمانوں پر ظلم بند کیا جائے۔تمام ممالک برما سے سفارتی تعلقات توڑ دیں۔پاکستان برما میں مسلمانوں کی نسل کشی کے خلاف اپنا کردار ادا کرے ۔پاکستان عوامی تحریک کے یوم احتجاج میں پروفیسر ظہیر اختر،عبد الواحد قاسمانی،لیاقت حسین کاظمی،مفتی مکرم قادری،رانی ارشد،فوزیہ جنید،فہیم خان ،شاہد ملک،وسیم اختر,شفقت شیخ،عطاء الرحمان ہاشم سمیت دیگر قائدین نے خطاب و شرکت کی۔سربراہ پاکستان سنی تحریک محمد ثروت اعجاز قادری نے کہاہے کہ روہنگیائی مسلمان دنیا کی سب سے کمزور اقلیت ہیں ،برما حکومت ایک طرف ان کو شہریت نہیں دے رہی تو دوسری طرف عورتوں ،بچوں ،جوانوں کا زندہ کاٹا جارہا ہے ،برما کے مسلمانوںپر انسانیت سوز مظالم نے لرزہ طاری کردیا ہے ،معصوم بچوں کو اذیت دے کرقتل کرنا اور خواتین زیادتی کا نشانہ بناکر قتل کرنا نفرتوں کو جنم دیگا ،اقوام متحدہ مذمت سے کام نہیں چلائے اقوام متحدہ پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ روہنگیائی مسلمانوں کو تحفظ اور شہریت دلائے اور ظلم وستم کو روکے ،برما میں انسانیت کے ساتھ اتنا ظلم ہورہا ہے کہ ظالموں کو انسان کہتے ہوئے شرم آتی ہے ،انسانیت کا خون بہایا جارہا ہے اور امریکہ بہادر چپ تھامے ہوئے ہیں ،امریکہ کا تعصب پوری دنیا پر عیاں ہوچکا ہے ،حکومت پاکستان برما کے سفیر کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیکر ملک بدر کرے ،عوام میں برما حکومت کے خلاف شدید غصہ اور نفرت پائی جاتی ہے جو مسلمانوں پر مظالم کے خلاف فطری عمل ہے ،پاکستان بنگلہ دیش کی سرحد کے ذریعے روہنگیائی مسلمانوں کو افغان مہاجرین کی طرح کیمپ میں رہنے کے اقدامات کرئے ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے اورنگی ٹائون میں برما کے مسلمانوں پر مظالم کے خلاف احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،اس موقع پر مفتی بشیر القادری ،مذہبی روحانی اسکالر سید محمد علی شاہ،مولانا عبدالقدیر قادری ،آصف رضا قادری ودیگر موجود تھے۔ جماعت اسلامی کے تحت کراچی کی سیکڑوں مساجد کے باہر احتجاجی مظاہرے ہو ئے ۔مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اُٹھائے ہوئے تھے۔مظاہرین نے برما کے بدھسٹ حکمرانوں اور فوج ،اقوام ِ متحدہ ،عالمی انسانی حقوق کے اداروں اور بڑی طاقتوں کے خلاف زبردست نعرے لگائے اور ان کی خاموشی پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا ۔مظاہرین سے جماعت اسلامی کے مقامی رہنمائوں اور ذمہ داران نے خطاب کیا ۔اس مو قع پر ہزاروں کی تعداد میں ہینڈ بلز بھی تقسیم کیے گئے اور عوام کو مارچ میں شر کت کی دعوت دی گئی ۔عوام کے کے اندر جوش و خروش دیکھنے میں آیا اور مارچ میں شر کت پر آمادگی کا اظہار کیا گیا ۔ مظاہروں سے امیر جماعت اسلامی ضلع غربی عبد الرزاق خان ، امیر جماعت اسلامی ضلع بن قاسم عبد الجمیل ، قیم ضلع بن قاسم مرزا فرحان بیگ ،سیکریٹری ضلع وسطی محمد یوسف، نائب امراء ضلع وسطی خالد صدیقی، محمد احمد قاری، محمود حامد، عبدالغفار بیگ، زاہد بن حنیف، حسن صدیقی،جمعیت اتحاد العلماء ضلع شرقی کے صدر مولانا خالد مسعود ، مختلف امراء زون اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔جمعیۃ علماء اسلام پاکستان کے امیر مولانا فضل الرحمن کی جانب سے برمی مسلمانوں کی نسل کشی اور امریکی صدر کے دھمکی آمیز ریمارکس کیخلاف ملک گیر مہم کے سلسلے میں کراچی پریس کلب پر بڑے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے جمعیۃ علماء اسلام کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد اسلم غوری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 40ممالک کا فوجی اتحاد کہاں ہے او آئی سی اور فوجی اتحادمیں غیر ت و حمیت موجود ہے تو برما میں مسلمانوں کے خلاف جاری آگ و خون کے کھیل کو بند کرانے کے لیے مؤثرآواز بلند کرے۔اس موقع پرجے یو آئی کے صوبائی سرپرست مولانا عبدالکریم عابد، مولانا عمرصادق ،مولانا سید حماد اللہ شاہ، مفتی عبدالحق عثمانی،مولانا محمد غیاث،مولانا احسان اللہ ٹکروی،قاضی فخر الحسن، مولا نا عبدالرشید نعمانی،اکبر شاہ ہاشمی ،محمد سمیع سواتی، قاری فیض الرحمن عابد، مولانا ظفر آزاد،لطیف الرحیم مولانا صابر اشرفی ،اور برما برادری سے تعلق رکھنے والے اکابر علماء کرام ودیگر نے شرکت کی۔پاکستان پیپلز پارٹی کراچی ڈویڑن کی جانب سے گزشتہ روز کراچی پریس کلب کے باہر روہنگیامیں جاری مسلمانوں کے خلاف مظالم پر میانمار حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ جس میں شرکائ نے انسانی حقوق کی تنظیموں اور برما حکومت کے خلاف پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے اور برما حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی۔ اس اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار احمد کھوڑو، جنرل سیکریٹری وقار مہدی، راجہ رزاق، ذوالفقار قائم خانی، شہلا رضا، شکیل چوہدری، نوید بھٹی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کراچی کے عہدیداران سردار خان، خالد لطیف، عابد ستی،امان محسود،مرزا مقبول،لطیف آرائیں ڈسٹرکٹ صدوراقبال ساند، لیاقت آسکانی، خلیل ہوت،ایم پی اے مرتضیٰ بلوچ، ظفر صدیقی، جاوید شیخ،لالہ رحیم،ایم پی اے ساجد جوکھیو،علی احمد جان،چوہدری اصغر، وقاص شوکت ،جانی میمن، میر عباس تالپور، آصف خان، شہزاد مجید،ایم پی اے شمیم ممتاز وسیع سمیت دیگر پارٹی عہدیداران و کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔اس موقع پر شرکا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کے چیمپئن آج مسلمانوں کے خلاف ہونے والے مظالم پر خاموش کیوں ہیں، انہوں نے کہا کہ کشمیر اور برما میں جس طرح مسلمانوں پر ظلم ڈھائے جا رہے ہیں اس پر عالمی اداروں کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے۔اہل سنت و الجماعت کے تحت گرومندر تا نمائش چورنگی برما میںمسلمانوں پر ہونے والے انسانیت سوز مظالم کے خلاف برما مسلم مارچ کیا گیا جس کی قیادت مفتی آصف سعید شاذلی، مفتیسلطان مدنی، مفتی بلال معروف قادری، مفتی سجاد احمد مدنی، مولانا فرحان صدیقی، مفتی توحید اجمل، علامہ سجاد عباسی، علامہ رضی حسینی، پیرسیدسلطان شاہ قادری، علامہ شاکر الطاف قادری، مولانا ناصر شاہ نے کی جب کہ بہت بڑی تعدادمیں علما و مشائخ شامل ہوئے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سربراہ اہل سنت و جماعت مفتی محمد عابد مبارک المدنی نے کہا کہ مسلم امہ کے حکمران، اقوام متحدہ او رانسانی حقوق کی تنظیمیں اپنے موثر کرداراداکریں اور برما میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم بند کروائیں۔ اس موقع پر قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ اقوام متحدہ امن فوج بھجوائے اسلامی فوجی اتحاد اپنا موثر کردارادا کرے۔ پاکستان برما سے سفارتی تعلقات ختم کرکے برما کے سفیر کو ملک بدر کرے مقررین نے جنرل قمر جاوید باجوہ کے بیان کی تائیدکی گئی کہ جہاد ریاست کا حق ہے لیکن علما نے اس موقع پر مطالبہ کیا کہ ریاست اپنا حق استعمال کرے اور کشمیر اور برما کے مسلمانوںکی مدد کیلئے جہاد کا اعلان کرے۔ جعفری نے کہا کہ تمام مسلم ممالک برمی حکومت سے سفارتی اور اقتصادی تعلقات کے بائیکاٹ کا اعلان کریں۔روہنگیا میں حکومتی سرپرستی میں ہونے والی بربریت نے امت مسلمہ کے دل زخمی کیے ہیں۔اگر مظالم کا یہ سلسلہ نہ رکا تو پھر پوری دنیا میں احتجاج کا نہ تھمنے والا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔ شیعہ علماء کو نسل پاکستان سندھ کی جانب سے روہنگیا میں مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف سندھ بھر میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیوں کا انعقاد کیا گیا کراچی میں مر کزی مظاہرہ شیعہ خوجہ اثناء عشری مسجد کھارادر کے باہر کیا گیا جس میں شیعہ علماء کو نسل سندھ کے صدر علامہ سید ناظر عباس تقوی، علامہ جعفر سبحانی ،علامہ کرم الدین واعظی اور یعقوب شہباز سمیت ذمہ داران اور کارکنا ن کی بڑی تعداد نے شر کت کی۔جمعیت اہلحدیث سندھ کے زیر اہتمام برمی مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف یوم احتجاج منایا گیا جس کے تحت صوبے بھر کی تمام مرکزی مساجد اور چوراہوں پر مظاہرے کئے گئے ۔ جن میں برمی مسلمانوں پر ظلم و ستم کی مذمت کرتے ہوئے ان سے بھرپور یکجہتی کا اظہار کیا گیا اور حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ رہنگیا مسلمانوں کے تحفظ و سلامتی کے لئے ٹھوس اقدامات کرے۔ مرکزی رہنما مولانا اختر محمدی نے بلدیہ ٹائون میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی سامراج مسلمانوں کی نسلی کشی کے در پے ہے امت مسلمہ بیدار ہو جائے ۔ چیف آرگنائزر مولانا محمد یوسف سلفی نے مرکز اہلحدیث کے باہر ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ برمی مسلمانوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا ۔ مولانا معاویہ سلیم نے گلشن معمار میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم برمی مسلمانوں کے ایک ایک خون کے قطرے کا حساب لیں گے۔ اہلحدیث یوتھ فورس کے ناظم حافظ محمد حنیف سلفی نے عزیز آباد میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں کی قربانی کی کوئی مثال نہیں ۔ مولانا بلال احمد سلفی نے کورنگی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ برمی مسلمانوں کے خون کا حساب لیا جائے ۔ اس کے علاوہ بھی شہر کی دیگر مساجد میں برمی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے برمی حکومت کے ظلم و ستم کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ برمی مسلمانوں کو برمی حکمران آن سانگ سوچی سے نجات کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کرے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت صرف برمی سفارتکاروں کو تحفظ دینے کے بجائے انہیں ملک بدر کرے ورنہ ہم ان کا گھیرائو کریں گے۔اہلحدیث رابطہ کونسل پاکستان کے تحت برمی مسلمانوں پر مظالم کے خلاف آج جمعہ کو یوم احتجاج منا یا گیا اور اس سلسلے میں ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے اور اجتما عات کا انعقاد کیا گیا جس میں روہنگیا مسلمانوںپرڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف مذمتی قرارداد یں منظور کی گئیں ۔محب قومی سماجی کونسل پاکستان کے سربراہ و نیشنل فورم فار ہیومن رائٹس آف پاکستان کے چیئرمین محمد اسلم خان فاروقی نے کہا ہے کہ رو ہنگیا مسلمانوں پر ظلم بند کرانے کیلئے حکومت کو فوراً ٹھوس و مؤثر اقدامات کرنے چاہئیں چونکہ یہ ہمارا ایمانی فریضہ ہے اور اسلئے بھی کے پاکستان ایک نظریاتی ا سلامی ملک ہے چنانچہ ہمیں برما ، کشمیر اور فلسطین سمیت د نیا کے مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف بھرپور آواز اٹھانا ہوگی ۔ کراچی پر یس کلب کے با ہر میانمار میںرو ہنگیا مسلمانوں پر انسا نیت سوز مظالم ڈھائے جا نے کیخلاف احتجاجی مظا ہرے میں مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی ممالک کی کا نفرنس بلائی جائے، بر ما کا معا شی با ئیکا ٹ کیا جا ئے ۔اقوام متحدہ اور اسلامی ممالک میا نمار میں فوجی کا روائی کا حق رکھتی ہے،میا نمار میں زیا دتی کا بدلہ یا جواب فوجی کا روائی سے ہی ہو سکتا ہے ۔رو ہنگیا مسلمانوں پر زیا دتی کی مثا ل تا ریخ میں نہیں ملتی ۔دنیا کی مظلوم تر ین اقلیت کیلئے دنیاکو اٹھ کھڑا ہو نا چائیے۔ چین بر ما کے مسئلے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے ، پاکستان بر اہ راست چین سے با ت کرے۔ مظاہرے سے نا ئب امیر جما عت اسلامی کراچی مسلم پر ویز، نہال ہا شمی ،فردوس شمیم نقوی ، بنگالی ایکشن کمیٹی کے صدر شیخ فیروز فیصل شیخ ،ایچ آر این کراچی کے صدر انتخاب عالم سوری،جنرل سیکریٹری شہزاد مظہر، پا ک رو ہنگیا ویلفئیر ذبیح اللہ قریشی، نورالحق ارکانی،محمد سلیم ارکانی ، نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اب تک گز شتہ عرصہ میںتقریباََ 30 لاکھ مسلمانوں کو بے گھر کیا جا چکا ہے اور اس وقت بھی 12 لاکھ مسلمان وہاں مو جو د ہیں جن کی زندگیوں کوشدید خطرات لا حق ہیں۔ ایک لاکھ 50 ہزارار مسلمان بنگلہ دیش پہنچ چکے ہیں ،ڈیڑھ لاکھ مسلمان جنگلوں اور سمندر کے کنار ے پر بے یا رومدد گار پڑے ہیں۔ برمی فوج روہنگیا کے مسلمانوں کے قتل عام میں براہ راست ملو ث ہے ۔گز شتہ دنوں میں برمی فوج کے ہا تھوں 5سو سے زائد روہنگیا مسلمانوں کو بے دردی سے قتل کر نا اور مسلمان آبادی والے شہروں کو نذر آتش کر نااقوام متحدہ سمیت دیگر انسانی حقوق کے عالمی اداروں کیلئے لمحہ فکریہ ہے ۔ جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے کہاکہ برما میں جاری بدترین ظلم پرانسانیت ماتم کناں ہے ،ہزاروں مسلمان گاجر مولی کی طرح کاٹے گئے ، لاکھوں بے گھر ہوچکے ہیں، ہزاروں بنگلہ دیش کے سرحدی ساحلی علاقوں میں کیڑے مکوڑوں سے بدتر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، نام نہاد عالمی حقوق کے ٹھیکدار اور تنظیمیں سوائے بیان بازی کے کچھ بھی کرتے دکھائی نہیں دے رہے ، 34ممالک کے اسلامی اتحاد اور اوآئی سی کومظلوموں کی داد رسی کیلئے میدان میں آنا چاہیے۔مسلم حکمران اورعالمی سطح پر خاموشی نے ظلم تشدد کا بازار گرم کرنے کا برمی حکومت کو جواز فراہم کیا ، جامعہ بنوریہ عالمیہ سے جاری بیان میں مفتی محمدنعیم نے کہا کہ برما میں جاری ظلم تشدد اور درندگی انسانیت کے ماتھے پر کلنک ہے، اتناظلم ہلاکو خان اور چنگیز خان کے زمانے میں نہیں تھا جتنا برما کے مسلمانوں کے ساتھ کیاجارہاہے ، وہاں کے مظلوموں مسلمانوں گاجر مولی کی طرح کاٹا جارہاہے، افسوس صد افسو س! عالم اسلام کے حکمرانوں کو اپنی عیاشیوں سے فرصت نہیں ہے،وائرل فوٹیج دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے
کراچی /مظاہرے