دہشتگردوں کو کھلا میدان د یدیا ایم کیو ایم رہنماؤں کو سیکورٹی نہیں ملی فاروق ستار
کراچی( خصوصی رپو رٹر)متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے عارضی مرکز واقع بہادرآباد پر ڈپٹی کنوینرز ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، کنورنوید جمیل اور اراکین کے ہمراہ پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اپنی سیکورٹی کے حوالے سے تحفظات پر ہر دروازے پر دستک دی لیکن کسی نے ہمیں یہ اہمیت نہیں دی کہ ہم پاکستان کی چوتھی بڑی سیاسی جماعت ہیں اور سندھ کے شہری علاقوں کی واحد نمائندہ جماعت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کانفرنس کا مقصد آج گزشتہ ایک سال خصوصاً گزشتہ چند ہفتوں سے جو غیر یقینی کی صورتحال رہی ہے اس پر اپنے سیکورٹی تحفظات لیکر آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے صوبائی اور وفاقی دونوں حکومتوں سے مکمل مایوس ہوکر چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کو اپنے ساتھیوں اور اپنے جانب سے خط لکھا ہے اور اس میں ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں کو لاحق سیکورٹی خدشات سے انہیں آگاہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس خط کی نقول وزیر اعظم پاکستان، وفاقی وزیر داخلہ،ڈی جی آئی ایس آئی، وزیراعلیٰ سندھ، صوبائی وزیر داخلہ، چیف جسٹس آف سندھ ہائی کورٹ،کور کمانڈر کراچی اور ڈی جی رینجرزاور آئی جی سندھ کو بھی ارسال کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری زندگیوں کو جو خطرات لاحق ہیں اس سے ہم ہر خاص و عام کو آگاہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے خود SOS لیٹرز وفاقی و صوبائی حکومتوں کو لکھے لیکن کسی کی جانب سے کوئی خاطر خواہ جواب نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آئین و قانون کا اطلاق سندھ کے شہری علاقوں پر بھی ہوتا ہے اور آئین پاکستان کے مطابق ہر شہری کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن ہمیں یوں محسوس ہوتا ہے کہ سندھ حکومت اپنے شہری علاقوں کے عوام کو پاکستان کا شہری ہی نہیں سمجھتی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں تو کثیر الدھاری تلوار سے کاٹا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ مردم شماری میں شہری سندھ کے عوام کی چائنا کٹنگ کردی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم نے ان تمام ناانصافیوں کے خلاف احتجاج کا فیصلہ کیا تو خواجہ اظہار پر قاتلانہ حملہ ہوگیا جوکہ رابطہ کمیٹی کے رکن اور سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاحال ہمارے کارکنان لاپتہ ہیں، ہمارے دفاتر ہمیں نہیں ملے ہیں اور تاحال چھاپوں کا سلسلہ کسی نا کسی شکل میں تاحال جاری ہے ان تمام صورتحال کے باوجود ہم ایک دفتر سے کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ صاحب بیان دیتے ہیں کہ ہم نے ایم کیو ایم پاکستان کو کافی سیکورٹی فراہم کی ہوئی ہے جوکہ سراسر غلط بیانی پر مبنی بیان ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالانکہ سندھ حکومت کے وزراء کے بیوی اور بچوں کی حفاظت کیلئے متعدد پولیس کمانڈوز اور پولیس موبائلز مامور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کے ایک ڈی آئی جی کی حفاظت پر 65 پولیس کمانڈوز اور ایک ایس پی کی حفاظت کیلئے 40 پولیس کمانڈوز اور پولیس موبائلز تعینات ۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان کے کنونیئر کے پاس صرف 4 پولیس اہلکار ہیں جبکہ ڈپٹی کنونیر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی جوکہ رکن قومی اسمبلی بھی ہیں انہیں ایک بھی پولیس اہلکار نہیں دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوں محسوس ہوتا ہے کہ گویا سندھ حکومت نے منصوبہ بندی کرلی ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں کو سیکورٹی فراہم نہ کی جائے اور دہشتگردوں کو کھلا میدان فراہم کیا جائے تاکہ ایم کیو ایم پاکستان کی اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنایا جاسکے اور یوں ان کے خیال میں وہ 2018ء کے عام انتخابات میں کراچی سے جیت جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ لیکن میں پیپلز پارٹی کو بتادینا چاہتا ہوں کہ کراچی کوئی حلوہ نہ سمجھے یہ لوہے کے چنے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی رسک کے نام پر ہمیں گھر بٹھا کر ہمیں سیاست سے روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سارے پس منظر کے مدنظر ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ 16 ستمبر کو مردم شماری میں شہری سندھ کے عوام کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے خلاف ہونے والا احتجاجی مظاہرہ ملتوی کردیا ہے جس کی نئی تاریخ کا اعلان جلد کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ 14 ستمبر کو حالیہ مردم شماری میں شہری سندھ کے عوام کی چائناکٹنگ کے حوالے سے ماہرین کا ایک پروگرام بہادرآباد میں منعقد کیا جائیگا، 16 ستمبر کو عارضی مرکز واقع بہادرآباد پر شہید انقلاب ڈاکٹر عمران فاروق کی برسی انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جائیگی اور 18 ستمبر کو بہادرآباد میں ہی محرم الحرام کی آمد کے سلسلے میں علماء اکرام کا پروگرام منعقد کیا جائیگا۔
فاروق ستار