ستمبر 1965ءکی جنگ میں پاکستانی عسکری حکمت ِعملی نے شروع دن سے 17 ویں دن جب جنگ اختتام پذیر ہو رہی تھی‘ بھارت کو 'فاتح' بننے کا موقع تو کجا؟ 'فتح' کے قریب آنے کا کوئی فکری تصور یا کوئی مبہم خیال بھی ا±س کے ذہن میں ا±بھرنے دیا ہی نہیں 'جنگ تو بھارت نے شروع کردی، مگر‘ جنگ کی ساری ڈوریکایک پاکستان نے اپنے ہاتھوں میں تھام لی جو محاذ بھی بھارت نے کھولا وہ ہی محاذ ا±س کے لئے مزید عسکری پشمانی کا سامان بن گیا، ستمبر 1965ءکی جنگ میںپاکستان کی یہ عسکری حکمت ِعملی بڑی کامیاب رہی، مطلب یہ کہ ایسا پاکستان نے کون سا منصوبہ اپنایا کہ بھارت کوپاکستان پر حتمی وار کرنے کا کوئی راہ سجھائی ہی نہ دی، جارح قوموں کی یہی تو وہ مشکلات ہوتی ہیں جب وہ اپنے آپ کو تنہا میدان کا 'مرد' سمجھنے لگ جاتے ہیں اور جانتے نہیں کہ فریق ِمخالف کون سی ایسی ترپ کی چال نجانے کب چل جائے کہ جارح خود اپنا ہی سر پیٹنے بیٹھ جائیں؟ پاکستان نے ستمبر 1965ءکی جنگ میں وہ تمام ممکنہ میدان اور متعلقہ میدانوں کے تمام ممکنہ مناسب مقامات پہلے سے اپنے ذہنوں میں بیٹھا لئے تھے جس کی بناءپر پاکستان نے دشمن کو اپنی مرضی کے مطابق دل کھول کر گھماتے اور پھراتے ہوئے تھکا تھکا کر ایسا ہلکان کیا کہ بھارت کو دن کی روشنی میں تارے دکھا دینے لگے اور یہ کسی کے ذہن میں بھی نہیں تھا کہ پاکستانی آسمانوں پر اپنا مکمل کنٹرول حاصل کرنے والے پاکستانی فضائیہ کے سکوارڈنز کو اپنی آوازوں سے غیر توازن کرنے والے ممبئی کے قریب خلیج ِبنگال میں قائم ایک بھارتی فضائی اڈا مسلسل رخنہ اندازی کررہا ہے تو ایسی سنگین صور تحال کا پاکستان نیوی نے فوری نوٹس لیا کیونکہ اِس بھارتی جنگی سازش کے نتیجے میں پاک فضائیہ کے آپریشنز متاثر ہو رہے تھے، ممبئی کے قریب خلیج ِبنگال میں قائم 'دوارکا' نامی بھارتی فضائی اڈے کو خاموش کرنا پاکستانی نیوی کے لئے بہت ضروری ہو چکا تھا ا±س وقت کے پاکستانی بحریہ کے نیول چیف ایڈمرل افضل رحمان خان نے فوری فیصلہ کیا اورپاک بحریہ کے تمام لڑاکا یونٹس کوساحل کے قریب دفاعی پوزیشن لینے کا حکم دیدیا 2 ستمبر کو بحریہ کی پہلی طویل رینج آبدوز 'پی این ایس/ ایم غازی کو کموڈور نیازی کی کمان میں بھارتی بحریہ کی نقل و حرکت اور مشکوک اجتماع پر نظر رکھنے اور انٹیلی جنس معلومات فراہم کرنے کے لئے تعینات کر دیا گیا ا±سے ہدایت کی گئی کہ بھارتی فریگیٹس'میزائیل کشتیاں اورکورو یٹٹیس کو مشغول کرنے کے علاوہ'طیارہ بردار جہاز 'وکرانت' کی طرف سے درپیش خطرات سے بھی نپٹنے کے لئے ہمہ وقت اپنے آپ کو چوکس اور تیار رکھے '7/8 ستمبر کی رات ایک پاکستانی سکواڈرن جو'کے چارتباہ کن‘ (ڈیسٹرائر) ایک فریگیٹ' ایک کروزر اور ایک آبدوز پہ مشتمل تھا، جسے کموڈور ایس ایم انور کے زیر کمان بھارتی فضائیہ کے دوارکا کے ساحلی قصبے میں موجود ریڈار بیس پرحملہ کرنے کا ٹاسک دیا گیا، بھارتیوں کے ذہن کے کسی خانے میں بھی یہ منصوبہ نہیں تھا کہ پاکستانی نیوی خلیج ِبنگال میں ایسی بڑی تباہ کن کارروائی کی متحمل ہو سکتی ہے کیوں نہیں ہو سکتی تھی؟ جناب ِوالہ! جنگ جاری تھی 'جنگ طاقت کے ایک مقابلے کا نام ہے 'دوارکا' کے حفاظت بردار بھارتی اہلکار 7/8 ستمبر 1965ءکی شب شراب کے نشے میں ڈوبے ہوئے تھے آرام طلب دشمن کو پاکستان نیوی نے سوچنے سمجھنے کا موقع ہی نہیں دیا اور یوں 'دوارکا' پر پاکستان نیوی کا یہ حملہ طوفان بن کر ایسا گرا کہ 'دوارکا' پر موجودسبھی بھارتی سیلرزموت کی وادی میں جا پہنچے اور ایک بہت خصوصی اہمیت کا بھارتی ریڈارپاکستانی نیوی نے تباہ کر دیا، خلیج ِبنگال میں یہ پہل پاکستان نیوی نے کی، تو بھارتی بحریہ منہ تکتی کی تکتی رہ گئی اور کارروائی کے فوراً بعد پاکستانی نیوی سکواڈرن تیزی سے دوارکا سے باحفاظت نکل کر پاکستانی پانیوں میں آگیا 'آپریشن دوارکا' نے پاک بحریہ کا وقار عالمی بحری جنگوں میں بہت بڑھادیا بھارتی بحری کمانڈروں نے پاک بحریہ کی طرف سے درپیش اہم خطرہ اور اپنی بحریہ کی پست حوصلہ ناکامی کو عالمی میڈیا کے سامنے تسلیم کیا ہر سال کی طرح اِس سال بھی 8 ستمبر کو پاکستانی قوم اپنی بحریہ کو خراج ِتحسین پیش کرنے کے لئے خصوصی دن منا رہے ہیں قارئین کے ساتھ یہاں ہم یہ تاریخی حقائق شیئر کرتے چلیں کہ پاک نیوی پاکستان کی 1,046 کلومیٹر (650 میل) لمبی ساحلی پٹی کے ساتھ ساتھ بحیرہ عرب اوراہم شہری بندرگاہوں اورفوجی اڈوں کے دفاع کی ذمہ دار ہے، پاک بحریہ 1947ءمیں پاکستان کی آزادی کے بعد وجود میں آئی'پاک بحریہ پاکستان کی حکومت کی پالیسیوں کی حمایت میں ملکی اورغیرملکی خدمات سرانجام دے رہی ہے، پاکستان کے دفاع کے لئے پاک بحریہ کا موجودہ اور بنیادی کردار بڑی اہمیت کا حامل ہے، اکیسویں صدی میں پاک بحریہ نے محدود پیمانے پر بیرون ملک کئی فی الوقت بھی اور ہمہ وقت بھی کئی کامیاب آپریشنز کیئے پاک بحریہ جدت وتوسیع کے مراحل سے گزر رہی ہے اور یہی نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھی پاک بحریہ کا بڑا اہم کردار رہا ہے‘ 2001ءسے پاک بحریہ نے اپنی آپریشنل گنجائش کو مزید بڑھایا اور عالمی دہشت گردی' سمندر میں منشیات کی سمگلنگ اور بحری قزاقی کے خطرے کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں پاکستان نیوی کی علاقائی اورعالمی خدمات کو بھی ہمیشہ دنیا بھر میں تحسین کی نظروں سے دیکھا جاتا ہے'بانی ِپاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے مارچ 1948ءکو پاکستان نیول اکیڈمی منوڑہ میں پاکستانی ملاحوں اور افسروں کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ارشاد فرمایا تھا 'آج پاکستان کے لئے ایک تاریخی دن ہے'خاص کران لوگوں کے لئے جوبحریہ میں ہیں' مملکتِ پاکستان اور اس کے ساتھ ہی ایک نئی پاکستان بحریہ وجود میں آگئی ہے 'مجھے فخرہے کے مجھے اس کا سربراہ اورآپ کے ساتھ مل کراس کی خدمت کے لئے مقرر کیا گیا ہے'یہ میرا اورآپ کا فرض ہے کہ آنے والے مہینوں اور برسوں میں ہم سب مل کر پاکستانی بحریہ کوایک مستعد اور چاک و چوبند بحریہ بنائیں گے‘ وہ دن ہے اور آج کے گزرتے ہوئے لمحات!پاک بحریہ قوم کے شانہ بشانہ پاک سرزمین کے دفاع کے لئے ہر لمحہ چوکس اور تیار رہنے کے عزم کا اعادہ کرتی ہے یہ ہمارا پختہ یقین ہے پاکستانی قوم کا اپنی بحریہ پر مکمل بھروسہ بھی‘ تبھی تو قوم کے ہر باشعور فرد کی یہ آواز کروڑوں پاکستانیوں کے دلوں کی آواز بن چکی ہے۔ ”فرمانروائےِ بحیرہ ِ عرب۔ پاک بحریہ“۔
قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے ضمنی انتخابات
Apr 22, 2024