دینی جماعتوں کے الگ الگ مظاہروں پر عوامی حلقوں کا اظہار افسوس
راولپنڈی (سلطان سکندر) عوامی حلقوں نے جمعہ کے روز میانمار کے مسلمانوں پر برما کی بدھ حکومت کی طرف سے ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف راولپنڈی میں دینی جماعتوں کے الگالگ احتجاجی مظاہروں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جماعتیں ملی یکجہتی کونسل یا دفاع پاکستان کونسل کے پلیٹ فارم سے مشترکہ احتجاج کرکے بہتر اثرات مرتب کرسکتی تھیں۔ اسطرح یہ واضح ہوگیا ہے کہ مرکزی سطح پر گاہے بگاہے کانفرنسز کا اہتمام کرنے والے یہ دونوں فورم نچلی سطح پر موثر اور متحرک نہیں ہیں۔ اگرچہ الگ موقف اور لائحہ عمل رکھنے کے اعتبار سے ڈاکٹر طاہر القادری کی پاکستان عوامی تحریک الگ مظاہرہ کرنے کا جواز رکھتی ہے لیکن ملی یکجہتی کونسل اور دفاع پاکستان کونسل میں ایک پلیٹ فارم پر بیٹھنے والی جماعتوں بالخصوص جماعت اسلامی، جماعت الدعوہ، جے یو آئی (ف) اور جے یو پی کی طرف سے میانمار کے مظلوم مسلمانوں کیلئے مشترکہ احتجاج نہ کرنے کا کوئی جواز نظر نہیں آتا۔ جماعت اسلامی راولپنڈی نے امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی قیادت میں آبپارہ تا برما سفارت خانہ احتجاجی ریلی میں شرکت کی جبکہ جے یو آئی (ف) راولپنڈی کی طرف سے شہر اور کینٹ میں الگ الگ مظاہرے دینی قوتوں کی ”صف بندی“ پر سوالیہ نشان ہے۔ جماعت اسلامی اور جماعت الدعوہ مقامی سطح پر دینی جماعتوں کے اتحاد کیلئے سرگرم کردار ادا کرتی رہی ہیں لیکن یوں لگتا ہے کہ جماعت اسلامی نے تمام تر توجہ الیکشن 2018ءکی تیاریوں پر مرکوز کرکے اور جماعت الدعوہ نے ملی مسلم لیگ بنا کر اپنی ترجیحات تبدیل کرلی ہیں اور سردست ان دونوں نے مقامی سطح پر دینی جماعتوں کے اتحاد کا پتھر بوجوہ چوم کر چھوڑ دیا ہے۔