شعبدہ بازی اورشوبازی
جہالت کی طرح شعبدہ بازی بھی ایک کیفیت ہے جوکسی پرکسی وقت بھی طاری ہوسکتی ہے۔شعبدہ بازی سے مراد انسان کاخودوہ ظاہر کرناجووہ حقیقت میں نہیں ہوتا،جس طرح کوئی انتظامی صلاحیتوں سے نابلدہومگر اس کے بارے میں اعلیٰ منتظم ہونے کاتاثرعام ہو۔شعبدہ بازاس کوکہا جاتا ہے جس کی کارکردگی تونہ ہونے کے برابر ہومگر وہ اپنے گلے میں ڈھول لٹکاکراپنی نام نہاد کامیابیوں کاڈھول بجاتا ہے ۔شعبدہ بازی صرف مردحضرات تک محدود نہیں اب کچھ خواتین نے بھی اپنالوہا منوایا ہے۔ماضی میں بھی کچھ سیاستدانوں کے سیاسی اسٹنٹ منظرعام پرآتے رہے ہیں،اب کچھ خواتین بھی اسٹنٹ کرتی دیکھی جاسکتی ہیں ۔سنجیدہ اورزیرک سیاستدان شوبازی اورشعبدہ بازی سے گریز کرتے ہیں۔شوبازی بناوٹ کادوسرا نام ہے،خودکوشوآف کرنا،خودپسندی اورخودستائشی بھی ایک طرح سے شوبازی کے زمرے میں آتی ہے۔قابل لوگ قائدانہ صلاحیتوں کے اظہار سے معاشرے میں اپناپائیدارمقام بناتے ہیں۔مہذب عورت زندگی کے جس میدان میں یامقام پربھی ہووہ اپنے اندر نسوانیت اورانفرادیت برقراررکھتی ہے۔ مردہویا عورت ان کا پیراہن ہمیشہ سے ان کی عزت اور تکریم کی علا مت رہا ہے پی ٹی آئی کی منحرف ایم این اے عائشہ گلالئی نے عورتوں کی مسیحائی کی آڑ میں ان کیلئے مزیدمسائل پیدا کر دیے ہیں،عورتوں کی راہ میں شکوک وشبہات کی دیوار تعمیر کردی ہے۔خواتین کواپنے گھروں کے اندربھی چیلنجز کاسامنا کرناپڑتا ہے اوروہ ایک خاص مینڈیٹ اوراعتماد کے ساتھ گھر سے باہر نکلتی ہیں لیکن عائشہ گلالئی نے اپنے انتقام کیلئے عورت ذات کوبدنام کردیا۔اسلام شرانگیزی اورفتنہ انگیزی کوپسندنہیں کرتا۔اگران کے الزامات میں صداقت تھی تووہ اسپیکر قومی اسمبلی سردارایازصادق کورازداری سے آگاہ کرتیں وہ تحقیقات کاحکم دیتے اورنتیجہ آنے پرقوم کوبتادیا جاتا۔ان کی پریس کانفرنس کامقصد عمران خان کوایکسپوز نہیں بلکہ بدنام کرناتھاجس میں وہ ناکام رہیں۔ان کی پریس کانفرنس لکھی ہوئی تھی جبکہ جس کو۔ پی ٹی آئی کے مرکزی چیئرمین عمران خان پر عائشہ گلالئی کے الزامات کے بعد والدین اپنی بیٹیوں کے مستقبل بارے ہے کہ آیا وہ اپنی بیٹیوں کو خواتین کی سیاست میں بھیجیں یا نہیں۔ان کا پہناوہ بھی ان کی متنازعہ سیاست کی عکاسی کرتا ہے ۔ اب عائشہ گلالئی کا یک دم مردانہ لباس میں آ جانا ان کی طرف سے عورت ذات کی تذلیل اورتضحیک کو ظاہر کر رہا۔ انہوں نے اچانک پریس کانفرنس میں جس طرح سے اورجس جس پرچارج شیٹ عائد کی اس سے تو ایسا دکھائی دیتا کہ وہ کسی کی ایماءپر ایسا کر رہی ہیں۔اگر کسی عورت کے ساتھ کچھ زیادتی ہو تو اس کا درد اس کے چہرے سے جھلکتا ہے لیکن گلالئی کو اپنا دکھ پڑھ کر پریس کانفرنس میں سنانا پڑا۔ مسلم لیگ(ن) کے عوامی اجتماع سے پہلے موصوفہ پی ٹی آئی کیخلاف پراپیگنڈا میں مصروف تھیں لیکن جیسے ہی میاں نوازشریف کی اسلام آباد سے براستہ جی ٹی روڈلاہورمتنازعہ ریلی شروع ہوئی وہ خاموش ہو گئیں اور بعد میں پھرانہوں نے پی ٹی آئی پر گولہ باری شروع کردی حالانکہ پریس کانفرنس سے ایک روزپہلے تک وہ سب سے زیادہ مسلم لیگ(ن) کی بیڈگورننس پر شدیدتنقیدکیا کرتی تھیں اور یک دم ان کا کہنا کہ پنجاب حکومت کا ڈینگی مہم کے لئے مدد کو آنا ایک خوش آئند اقدام ہے،یہ ان کے سیاسی موقف اوررویوں میں تبدیلی نے کئی سوالوں کو جنم دیا ہے دوسری طرف تحریک انصاف جو اب عائشی کی اور ان کی بہن کی کردار کشی کر رہی ان کو بھی ایسا نہیں کرنا چائیے حجتہ الواداع میں ہمارے پیارے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ عورت کو اللہ نے انسانی جسم کے سب سے نازک حصے سے بنایا ہے اس لئے اس کے ساتھ نرم ونازک سلوک کرنا چائیے انہیں عائشہ گلالئی کو منتخب کرتے ہوئے کو میرٹ کا خیال رکھنا چائیے تھا اب ان کی کردار کشی مناسب نہیں۔دوسری طرف پاکستان مسلم لیگ(ن) کی جانب سے باسٹھ تریسٹھ میں تبدیلی کا فیصلہ لمحہ فکریہ ہے۔ آئین کوئی مذاق نہیں کہ اسے جب چاہے بدل دیا جائے اٹھارہویں ترمیم سے چندشخصیات کے سوا کسی کو فائدہ نہیں ہوا تھا،میاں نوازشریف کے تیسری بازوزیراعظم منتخب ہونے میں جوآئینی رکاوٹ تھی وہ دورہوگئی۔
ادھر امریکن صدر ڈونلڈٹرمپ کی جانب سے نئی افغان پالیسی اور بھارت کے ساتھ شراکت داری منظور کرنے کے اعلان نے پاکستان کو ایک مشکل دوراہے پر کھڑا کر دیا ہے۔پاکستان کی خواہش اورسنجیدہ کوشش کے باوجود پڑوسی ملک بھارت کے ساتھ سفارتی اورتجارتی تعلقات مثالی نہیں رہے ، پاکستان کے کچھ عاقبت نااندیش حکمرانوں نے ہمیشہ امریکہ کی آواز پر لبیک کہا امریکہ کی آشیرباد کیلئے ہمیشہ اپنے پڑوسی چین کو بھی نظر انداز کیاگیالیکن اس کے باوجود پاکستان امریکہ کی توپوں کے دہانوں پر ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا پاکستان اب بھی امریکہ کا غلام بنا رہے گا یا پھر خودداری کے ساتھ اس کی اربوں ڈالر کی بھیک کو ٹھکرا تے ہوئے اپنی خودمختاری کالوہامنوائے گا ۔