پاکستان سے سمگل شدہ سکے بھارت میں نوادرات قرار، 2 ہزار برس پرانے بھی شامل
نئی دہلی (نوائے وقت رپورٹ) آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) نے تصدیق کی ہے کہ 2 مختلف واقعات میں پاکستان سے آنے والے مسافروں سے برآمد کیے جانے والے 539 قدیم سکوں کو نوادرات قراردے دیا گیا ہے۔ اخبار ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کسٹمز کمیشن کیپٹن سنجے گاہلوت کے حوالے سے کہا ہے کہ متعدد سکے 2000 سال سے بھی قدیم زمانے کے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گذشتہ سال اکتوبر میں اٹاری روڈ سے بھارت میں داخل ہونے والے بھارتی شہری سے 239 سکے برآمد کیے گئے تھے جبکہ رواں سال جنوری میں سمجھوتہ ایکسپریس کے ذریعے بھارت آنے والے پاکستانی شہری سے 300 سکے برآمد ہوئے تھے۔ بھارتی افسر کا کہنا تھا کہ حکام نے مذکورہ برآمدگی کی عوام میں تشہیر نہیں کی تھی کیونکہ وہ ان سکوں کی اصل قیمت سے آگاہ نہیں تھے تاہم جس وقت اے ایس آئی نے ان سکوں کے حوالے سے اپنی رپورٹ پیش کی، ہم اس معاملے کو عوام میں لے آئے۔ پاکستان سے سمگل شدہ قدیم سکے جنہیں بھارت نے نوادرات قراردے دیا۔ کسٹمز کمشنر سنجے نے مزید کہا کہ اے ایس آئی نے تصدیق کی ہے کہ سکوں کا تعلق قدیم برصغیر پاک وہند کے دور میں شیرشاہ سوری اور دیگر مغلیہ بادشاہوں کے زمانے سے ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان میں سے 8 سکے 2000 سال پرانے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کسمٹز اب ان افراد سے تفتیش کا آغاز کرے گی جن سے مذکورہ سکے برآمد ہوئے تھے۔ دوسری جانب ٹائمز آف انڈیا نے کسٹمز ترجمان کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ سکے پہلے اور دوسری صدی سے تعلق رکھتے ہیں، جن میں ٹیکسلا، قدیم یونانی ہند، سلطان اور مغلیہ دور کے سکے، لاہور میں بنائے گئے سکے، کشانا سکے اور سلطان لودھی کے زمانے کے سکے شامل ہیں۔ بھارت نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا نوادرات قرار دیئے جانے والے سکوں کو پاکستان واپس منتقل کیا جائے گا یا انہیں بھارت میں ہی رکھا جائے گا۔
سکے
نوادرات