افغانستان نے گرفتار کئے گئے جرگے کے ممبران کو پاکستانی حکام کے حوالے کردیا
کابل (این این آئی) افغان حکام نے پاکستانی جرگے کے 29 ممبران کو 14 دن حراست میں رکھنے کے بعد کابل میں پاکستانی حکام کے حوالے کردیا۔ بلوچستان کے ضلع ژوب سے 29 ممبران زمین کے تنازع کے تصفیے کیلئے افغانستان کے صوبہ پکتیکا گئے تھے لیکن افغان سرحدی حکام نے پاکستانی قبائلی مشران پر دہشت گردی کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں گرفتار کر کے تین فوجی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے تحقیقات کیلئے کابل منتقل کردیا تھا۔ گرفتار سلمان خیل قبیلے سے تعلق رکھنے والے قبائلی ممبران کے جرگے میں دو سرکاری اہلکار بھی شامل تھے جن کے پاس ڈپٹی کمشنر ژوب کا افغان حکام کیلئے خط بھی موجود تھا۔ افغان وزارت داخلہ کے ترجمان صدیق صدیقی نے کہا کہ پاکستانی جرگے کے ممبران کیخلاف کوئی الزام ثابت نہیں ہوسکا۔ معلوم ہوا ہے کہ جرگے نے جانے سے پہلے افغان حکام کو اپنے سفر سے آگاہ کیا تھا۔
افغان وزارت داخلہ نے گرفتار مشران کی آنکھوں پر پٹیاں بندھے ایک تصویر بھی میڈیا کو جاری کی تھی۔ پاکستانی قبائلی مشران کو 14 دن تحقیقات کے بعد کابل میں پاکستانی سفارتخانے کے حوالے کیا گیا جو (آج) منگل کو پاکستان واپس آ جائینگے۔ گرفتار ہونیوالے مشران میں نائب تحصیلدار ضلع موسی خیل عبدالسلام سمیت دو لیویز اہلکار بھی شامل تھے۔ پاکستانیوں کو گرفتار کرنیوالے افغان سرحدی کمانڈر امان اللہ نے ژوب میں 30 سال بحیثیت مہاجر گزار ے جن کے تمام بچوں نے پاکستان میں تعلیم حاصل کی لیکن انہوں نے انہی قبائلی مشران کو بے بنیاد الزامات لگا کر گرفتار کیا۔
افغان حکام/ جرگہ ممبران