لاہور (خبر نگار + خصوصی رپورٹر + این این آئی ) وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی طرف سے مشترکہ مفادات کی کونسل کا اجلاس تاخیر سے طلب کئے جانے کی وجہ سے سیلاب زدگان کو امداد کی فراہمی میں تاخیر ہوئی ہے‘ عید سے پہلے بھکر‘ میانوالی اور لیہ کے اضلاع میں متاثرین کو 20 ہزار روپے فی کس مالی امداد کی تقسیم شروع کر دی جائے گی۔ پنجاب میں 9 لاکھ سیلاب سے متائرہ خاندانوں کو 40 ارب روپے تقسیم کریں گے۔ جس میں سے نصف رقم وفاق اور نصف صوبہ دے گا۔ 25 ایکڑ تک زمین کے مالکان کو مفت بیج اور کھاد بھی مہیا کریں گے۔ وفاقی حکومت بھی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے 50 ارب روپے سیلاب زدگان پر خرچ کرے۔ ایک سوال کے جواب میںشہباز شرےف نے کہا کہ جس ملک میں صدر مملکت کرپشن کرنیوالوں‘ قومی وسائل لوٹنے والوں کی سزا معاف کرے گا تو اس ملک پر کوئی کیسے بھروسہ کر کے امداد انتظامیہ کے حوالے کریگا۔ وہ گذشتہ روز 90 شاہراہ قائداعظم پر پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت غیر ملکی امداد کے حوالے سے چاروں صوبوں کو اعتماد میں لے۔ یوٹیلٹی بلز کے نادہندہ صنعتکاروں سے فوری پیسے وصول کئے جائیں۔ اپنی مدد آپ پر انحصار کرنا ہو گا۔ کب تک قوم کو قرضوں کی مے پر زندہ رکھیں گے۔ وفاق سے ابھی تک چند خیموں اور کچھ راشن کے سوا کچھ نہیں ملا ہے۔ وفاقی حکومت ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو ہدایت کرے کہ وہ صوبوں سے تعاون کرے۔ بند توڑنے اور اپنی املاک بچانے کےلئے آباد علاقوں کو ڈبونے کی شکایات ملی ہیں جن کی انکوائری کےلئے عدالتی کمشن بن چکا ہے۔ اس حوالے سے کمشن کی رپورٹ آنے سے پہلے کچھ کہنا بہتر نہیں ہو گا لیکن یہ طے ہے کہ جو بھی ذمہ دار ہے اسے سخت سزا ملے گی اور کمشن کی رپورٹ خود قوم کے سامنے پیش کرونگا۔ انہوں نے کہا کہ گندم کے وافر ذخائر موجود ہیں لہٰذا قحط کا خطرہ نہیں۔ کالا باغ ڈیم کی موجودگی کی صورت میں سیلاب کے نقصانات کم ہونے کے بارے میں سوال پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ بات ٹھیک ہے مگر اس بارے میں سوال اس وقت ضرور اٹھے گا جب متاثرہ افراد بحال ہو جائیں گے۔ وفاق غیر ملکی امداد کے حوالے سے مشترکہ مفادات کونسل کو تفصیلات بتائے اور ہر صوبے کی ضرورت کے مطابق اسے امداد دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ جو امداد آ رہی ہے اس پر اکتفا کیا جائے اور قرضے نہ لئے جائیں۔ مقامی وسائل استعمال کئے بغیر مسائل حل نہیں ہونگے مزید قرضے لینا خود کو جکڑنے کے مترادف ہو گا۔ جب تک امداد دینے کے عمل میں شفافیت نہیں ہو گی کوئی ہم پر اعتماد نہیں کریگا۔ سیلاب زدگان کےلئے 20 ارب روپے اپنے بجٹ سے دے رہے ہیں۔ سیلاب زدہ علاقوں میں تباہی دیکھ کر ہمیں خدا سے معافی مانگنی چاہئے۔ این این آئی کے مطابق انہوں نے کہا ہے کہ جب صدارتی حکم سے کرپشن اور قومی وسائل کو لوٹنے والوں کو معاف کیا جائے گا تو پھر دنیا کے عدم اعتماد کی باتیں تو ہوں گی۔ سیلاب متاثرین کے لئے آنے والی غیر ملکی امداد اگر این جی اوز کے ذریعے تقسیم کی جائے گی تو ہم پھر ”اللہ اللہ“ کریں گے۔ دریں اثناءشہباز شریف سے ایوان وزیر اعلیٰ میں منتخب نمائندوں‘ تاجروں اور دیگر مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے ملاقات کی اور انہیں سیلاب متاثرین کی امداد اور بحالی کے لئے ایک کروڑ 20 لاکھ روپے کے چیک پیش کئے۔ بیگم مجیدہ وائیں نے ساڑھے 11 لاکھ روپے‘ ممبران صوبائی اسمبلی مہر فیاض نے 20 لاکھ اور ایک ماہ کی تنخواہ‘ ملک تنویر اسلم سیتی نے 10 لاکھ‘ علی اصغر منڈا نے 10 لاکھ‘ جلال الدین ڈھکو نے 5 لاکھ‘ ممبران قومی اسمبلی شیخ روحیل اصغر نے ساڑھے 7 لاکھ‘ راناحیات خان نے 5 لاکھ‘ سابق رکن قومی اسمبلی رائے منصب علی 5 لاکھ‘ والدہ اسد اشرف 2 لاکھ 20 ہزار روپے‘ سیٹھ جاوید 5 لاکھ‘ چودھری تنویر 3 لاکھ‘ حاجی ناصر محمود 5 لاکھ‘ خواجہ اظہر گلشن نے انجمن تاجران کی جانب سے 15 لاکھ جبکہ اپنی جانب سے 10 لاکھ اور مبشر علی نے 5 لاکھ روپے کا چیک پیش کیا۔ ادھر پنجاب حکومت اور انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کے مابین جدید ملٹی گرین سائیلوز بنانے کے حوالے سے ایک معاہدے پر دستخط ہوئے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان گوداموں میں 8 لاکھ میٹرک ٹن اناج ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہو گی۔ اس منصوبے کے لئے یو ایس ایڈ فنڈز فراہم کرے گا جبکہ انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کنسلٹینسی فراہم کرے گی۔ قبل ازیں حکومت پنجاب اور مائیکرو سافٹ کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے گئے جس کے تحت مائیکرو سافٹ پنجاب حکومت کو سیلاب زدہ افراد کی تیز رفتار بحالی اور تعمیرنو کے لئے جدید سافٹ ویئر فراہم کرے گی۔ شہباز شریف نے اعلیٰ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جن علاقوں میں سیلابی پانی اتر چکا ہے وہاں سڑکوں‘ پلوں کی بحالی کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38