علامہ اقبال : طالب علم اور معلم

Nov 09, 2020

گلزار احمد

گور نمنٹ کالج لاہور 1864ء کوراجہ دھیان سنگھ کی حویلی میں واقع ضلع سکول کے ایک حصے میں وجود میں آیا۔یہ کالج 1873ء کو رحیم خان کی کوٹھی میں منتقل ہو گیا۔ گورنمنٹ کالج کی موجودہ بلڈنگ 1872ء کو شروع ہوئی اور 1877ء میں مکمل ہوئی۔ گور نمنٹ کالج لاہور یونیورسٹی آف کلکتہ کے ساتھ منسلک رہا۔  1882ء میں پنجاب یونیورسٹی کے قیام کے بعد گورنمنٹ کالج لاہور کا الحاق پنجاب یونیورسٹی سے ہو گیا۔ 1997ء میں گورنمنٹ آف پنجاب نے گورنمبٹ کالج لاہور کو اپنی ڈگری جاری کرنے کا اختیار دیا اور 2002ء میں یہی کالج مکمل یونیورسٹی بن گیا ۔ اب دنیا اس کالج کو گورنمنٹ کالج یونیورسٹی Government College Universiy Lahore (GCU)کے نام سے جانتی ہے۔ ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں حاصل کی۔ FAمیں کامیابی کے بعد آپ نے اعلیٰ تعلیم کے لیے لاہور جانے کا ارادہ کیا۔ علامہ اقبال ستمبر 1895ء کو تعلیم کی غر ض سے لاہور پہنچے اور اپنے دوست شیخ گلاب دین کے گھر اندرون بھاٹی گیٹ  مقیم ہوئے۔ دیر سے داخلہ کی وجہ سے ہوسٹل تو فوری طور نہ مل سکالیکن کچھ ماہ بعد 1896ء میں علامہ اقبال کو کواڈر ینگل ہوسٹل (موجودہ نام اقبال ہوسٹل) کے کمرہ نمبر ایک میں قیام پذیر ہوئے۔ اقبال ایک ہی وقت میں گورنمنٹ کالج لاہور اور اوریئنٹل کالج دونوں کے طالب علم تھے۔  اُس وقت اوریئنٹل کالج گورنمنٹ کالج کی بلڈنگ میں ہی تھا۔ اوریئنٹل کالج میں علامہ اقبال کے اساتذہ میں مولانا فیض الحسن سہارنپوری، مولانا محمد حسین آزاد اور مولوی محمد دین شامل تھے۔  علامہ اقبال نے 1897ء میں بی ۔اے کا امتحان درجہ دوئم میں پاس کیا ۔ عربی میں اول آنے کی وجہ سے طلائی تغمہ (خان بہادر،  سید جمال الدین میڈل ) بھی حاصل کیا۔بی ۔اے کے امتحان میں اس وقت کل 105طالب علم کامیاب ہوئے تھے۔  مسلمانوں میں اقبال اول آئے اور اقبال کے ہم جماعت میاں فضل حسین دوئم۔  علامہ اقبال نے بی۔اے میں کامیابی کے بعد ایم۔اے فلسفہ میں داخلہ لیا۔ فلسفہ میں اقبال کو ٹی ۔ڈبلیو۔ آرنلڈ سے پڑھنے کا موقع ملا۔ آرنلڈ پروفیسر اوشر کی جگہ آئے۔پروفیسر آوشر 1898ء کو مستعفی ہو گئے تھے۔ آرنلڈ علی گڑھ کالج سے قطع تعلق کر کے گورنمنٹ کالج لاہور میں فروری 1898ء کو فلسفہ کے پروفیسر مقرر ہوئے۔ آرنلڈ کی شفقت بھری رہنمائی نے اقبال کے اندر فلسفہ کا شوق مزید پیدا فرمایا۔ جو دوستی استاد اور شاگرد کے درمیان پہلے دن پیدا ہوئی تھی وہی دوستی اقبال کو اعلیٰ تعلیم کے انگلستان لے گئی۔ اقبال نے مارچ 1899ء کو ایم۔اے فلسفہ کا امتحان دیا۔ اقبال نے ایم۔اے میں تھرڈ پوزیشن حاصل کی چونکہ یونیورسٹی میں اس مضمون کے واحد کامیاب امیدار تھے اسی لیے پنجاب بھر میں اول آئے اور نقرئی تغمہ بھی حاصل کیا۔ علامہ اقبال نے قانون کی تعلیم کے لیے بھی کلاسزلینا شروع کی لیکن کسی وجہ سے کامیابی نہ مل سکی اور اقبال کے قانون کی تعلیم کی خواہش لندن میں پایہ تکمیل کو پہنچی۔ آرنلڈ 1904ء کو ملازمت سے سکبدوش ہو کر انگلستان واپس چلے گئے۔ُُُاس موقع پر علامہ اقبال نے ایک الوداعی نظم بعنوانـ"نالہ فراق"تحریر کی ۔ جس میں علمی ذوق کا خاص طور پر ذکر ہے۔ علامہ اقبال کے اپنے استاد آرنلڈ سے گہرے روابط تھے اور اُن سے پوری طرح آشنا تھے۔ 1930ء میں جب آرنلڈ کی وفات کی خبر اقبال تک پہنی تو اقبال اشکبار ہو گئے۔
علامہ اقبال کو 1895ء کی ایک شام ان کے چند ہم جماعت انہیں کھینچ کر حکیم امین الدین کے مکان میں  منعقد محفل مشاعرہ میں لے گئے ۔ لاہور میں شاید یہ پہلی محفل مشاعرہ تھی جس میں اقبال نے شرکت کی۔ پہلی مرتبہ اقبال  نے مشاعرے میں اپنی نظم پڑھی۔ جب آپ اس شعر پر پہنچے:
موتی سمجھ کر شان کریمی نے چن لے
قطرے جو تھے مرے عرقِ انفعال کے
تو مرزا ارشد گورگانی دہلوی بے اختیار ہو کر داد دینے لگے ان کو محبت اور قدر کی نگاہ سے دیکھا۔
اقبال 13مئی 1899ء کواوریئنٹل کالج میں بہتر روپے چودہ آنے ماہوار تنخواہ پر میکلوڈ عریبک ریڈر کی حیثیت سے ملازم ہو گئے۔ اقبال نے اس پوسٹ پر تقریباََ چار سال تک کام کیا۔ 1901ء میں اقبال چھ ماہ کی بغیر تنخواہ کے چھٹی لے کر گورنمنٹ کالج میں انگریزی کے اسسٹنٹ پروفیسر کی حیثیت سے کام کیا۔اقبال اوریئنٹل کالج میں پڑھانے کے ساتھ ساتھ گورنمنٹ کالج میں بھی پڑھاتے تھے بعد ازاں سر عبدالقادر کی جگہ کچھ عرصہ اسلامیہ کالج میں بھی  انگریزی پڑھاتے رہے۔

مزیدخبریں