احتساب عدالت نے پاکستان پیپلز پارٹی کے سنیئر رہنما خورشید شاہ کا آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں 23 نومبر تک جوڈیشل ریمانڈ منظور کر لیا۔تفصیلات کے مطابق سکھر کی احتساب عدالت میں پی پی رہنما خورشید شاہ کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس سے متعلق سماعت ہوئی، عدالت نے وکیل نیاب کی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی اور 23 نومبر تک جوڈیشل ریمانڈ منظور کر لیا۔قبل ازیں، کیس کی سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ خورشید شاہ نیب سے تعاون نہیں کر رہے ہیں، نیب ان سے مزید تحقیقات کرنا چاہتا ہے، نیب کو مزید 15 دن کا ریمانڈ دیا جائے، جو ریمانڈ اب تک ملا تھا اس میں آدھا وقت تو اسپتال میں گزر گیا، تاہم عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کی استدعا مسترد کر دی۔خیال رہے کہ خورشید شاہ کو نیب 58 دن تک پہلے ہی ریمانڈ پر رکھ چکی ہے، تاہم نیب خورشید شاہ کے خلاف اب تک کوئی ٹھوس ثبوت عدالت میں پیش نہیں کر سکی، کیس کی سماعت میں نیب نے مزید ریمانڈ کی استدعا کی جب کہ خورشید شاہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے موکل کی طبیعت خراب ہے، مزید ریمانڈ نہ دیا جائے۔خورشید شاہ این آئی سی وی ڈی سکھر میں زیرعلاج ہیں، ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ خورشید شاہ کی طبیعت سفر کرنے کے لیے موزوں نہیں ہے، ڈاکٹرز نے خورشید شاہ کو مشورہ دیا کہ علاج مکمل ہونے تک سفرنہ کریں۔31 جولائی کو قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی سربراہی میں ہونے والے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں سید خورشید شاہ کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی تھی، جس کے بعد 18 ستمبر کو نیب سکھر اور راولپنڈی نے مشترکہ کارروائی میں آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں خورشید شاہ کو گرفتار کیا۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024