کرتارپور راہداری، پاکستان اور سکھوں کے درمیان نئے دور کا آغاز ہوگیا
اسلام آباد (سہیل عبدالناصر)کرتار پور راہداری کی بدولت بھارتی سکھوں سمیت، دنیا بھر کے کروڑوں سکھ ، پاکستان کی جانب متوجہ ہو گئے ہیں جس کے ساتھ ہی سکھوں اور پاکستان کے درمیان تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز ہوا ہے۔ دیگر مذاہب عالم کے برعکس نسبتاً چھوٹی مذہبی برادری ہونے کے باوجود، سکھ، قطب شمالی سے قطب جنوبی تک دنیا کے کم و بیش تمام ملکوں میںپھیلے ہوئے ہیں جہاں وہ زبردست معاشی اور سیاسی اثر و رسوخ کے حامل ہیں۔ دنیا بھر میں پھیلی تمام سکھ برادریاں، اب کرتار پور کا رخ کر رہی ہیں اور کرتار پور سمیت ، ہر مقدس مقام پر پاکستان ان کا خیر مقدم کر رہا ہے۔ کرتار پور راہداری کے معاملہ پر پاکستان اور بھارت کے درمیان سال بھر طویل مذاکرات، سفارتی دائو پیچ اور پاکستان کی جانب سے سکھ یاتریوں کو دی گئی غیر معمولی مراعات نے راہداری منصوبہ کو عالمی سطح پر میڈیا میں اجاگر کیا۔ پاکستان کی اعلان کردہ مراعات کو بھارت کی طرف سے مسترد کئے جانے کے اقدام نے جہاں سکھ برادری کو مضطرب کر دیا وہیں یہ بھی واضح ہو گیا کہ سردست ، بھارت ، کرتار پور پیشرفت پر پاکستان کا مقابلہ نہیں کر پا رہا ۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے بدترین مظالم ، کنٹرول لائن پر جھڑپوں اور فوجی کشیدگی کے باوجود پاکستان نے ، عمدہ سفارت کاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک طرف ، بھارت کو اس موضوع پر بات چیت سے راہ فرار نہیں اختیار کرنے دی تو دوسری جانب نو ماہ کی ریکارڈ مدت کے دوران راہدری تعمیر کر کے بات چیت کو منطقی انجام تک پہنچانے کی گیند بھارت کے کورٹ میں ڈال دی۔ جس کے بعد سکھوں کو راہداری منصوبہ کی تقریب افتتاح میں شرکت اور بعد ازاں یاترا کیلئے اسے اجازت دینے ہی بنی۔