ایک تصویر ایک کہانی
یہ سو سال پرانے سینٹ فرانسس ہائی سکول کی عمارت ہے جس کیلئے دو مرتبہ چالیس سے پچاس لاکھ کی گرانٹ بھی منظور ہو چکی یہ چھیالیس کنال پر مشتمل ہے جو کہ پنجاب حکومت کی ملکیت ہے لاہور میں پہلے سلیم ماڈل‘ سنٹرل ماڈل اور تیسرا سینٹ فرانسس سکول ہوتا تھا تب تو آبادی بھی بڑی کم تھی اس سکول سے پڑھنے والوں ڈپٹی میئر ‘ میئر سینئر بیوروکریٹس بھی شامل ہیں مگر سکول کی عمارت درست کرنے کی طرف کسی نے دھیان نہیں دیا زیر نظر تصویر میں یہ بلڈنگ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے دیواریںبڑی اور چوڑی ہیں جس کی وجہ سے یہ عمارت کھڑی ہے بارشوں کی وجہ سے چھتیں تقریباً ختم ہو گئی ہیں گارڈربھی ابھی قائم ہیں انارکلی کے رہائشیوں اور تاجروں نے چیف ایگزیکٹو کالجز اور صوبائی وزیر تعلیم سے کہا ہے کہ خستہ حال بلڈنگ کی طرف خصوصی توجہ دی جائے تاکہ طلباء وطالبات کو دور دراز تعلیم حاصل کرنے کیلئے نہ جانا پڑے کیونکہ اس بلڈنگ میں کرسچین اور مسلمانوں کے بچے پڑھتے ہیں شہریوں نے کہا ہے کہ یہ تاریخی سکول ہے اس کی مرمت کی جائے تاکہ بچے تعلیم حاصل کر سکیں۔(تصویر عابدحسین)