مقبوضہ کشمیر : کرفیو توڑ کر مظاہرے ، نماز جمعہ پھر نہ ہوسکی
سرینگر (اے پی پی،انٹر نیشنل ڈیسک)مقبوضہ کشمیر میں بھارتی محاصرہ جمعہ کو 96 ویں روز بھی جاری رہا جس کی وجہ سے مقبوضہ وادی اور جموںخطے کے مسلم اکثریتی علاقوں میں خوف و دہشت اور غیر یقینی صورتحال بدستور برقرار ہے۔ بھارتی فوج نے کشمیریوں کو پھر نماز جمعہ ادا نہ کرنے دی۔ نماز کے بعد ہزاروں افراد نے کرفیو توڑ کر بھارتی مظالم کے خلاف احتجاج کیا اور بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔ اس موقع پر کاروباری مراکز بند‘ سڑکوں سے ٹریفک غائب رہی۔ شدید برفباری کے باعث حادثات میں4 بھارتی فوجیوں سمیت 9 افراد ہلاک ہو گئے ۔ کپواڑہ میں ٹریفک حادثے میں دو اہلکار مارے گئے، شوپیاں،گند بال اور بارہ مولہ میں تین سے چار فٹ برف پڑی تعلیمی ادارے بند کر دیئے گئے ، بڑی سڑکیں بند اور دو ہزار گاڑیاں پھنس گئیں۔غیر قانونی بھارتی اقدام کے خلاف ہڑتال سول نافرمانی کے طور پر جاری رکھے ہوئے ہیں۔ دوسری جانب یورپی یونین نے کہا ہے کہ یونین کو مقبوضہ کشمیر کے عوا م کے تمام بنیادی حقوق کے حوالے سے فکرو تشویش لاحق ہے۔ بھارت انسانی حقوق کا احترام کرے۔یورپی یونین کے اقتصادی اور عالمی مسائل کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل کرسچن لیفلر نے نئی دہلی میں ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ یورپی یونین بھارت کے سلامتی کے خدشات کو تسلیم کرتی ہے تاہم اسے کشمیریوں کے تمام بنیادی حقوق کے حوالے سے بھی یکساں طور پر سخت تشویش ہے۔ انہوںنے کہا کہ گو کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال میں معمولی سی بہتری آئی ہے تاہم صورتحال اب بھی سخت ابتر ہے۔ انہوںنے کہاکہ یورپی یونین کا ہمیشہ یہ موقف رہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کو تنازعہ کشمیر مذاکراتی عمل کے ذریعے حل کرنا چاہیے۔ انہوں نے یورپی پارلیمنٹ کے کچھ ارکان کے مقبوضہ کشمیر کے حالیہ دورے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ دورہ مروجہ طریقہ کار سے ہٹ کر کرایا گیا۔