شبلی فراز کے ریمارکس پر اپوزیشن کا سینٹ سے واک آئوٹ
اسلام آباد (نیوز رپورٹر) ایوان بالا میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان جھڑپ کے بعد اپوزیشن واک آئوٹ کر گئی ،کورم پورا نہ ہونے پر چئیرمین نے سینٹ کا اجلاس پیر کی شام تک ملتوی کر دیا۔ جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران قائد ایوان سینٹر شبلی فراز نے پیپلز پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن میںموجود سارے لبرلز مولانا کے پیچھے کھڑے ہوگئے ہیں، سارے لبرلز مولانا کے ہاتھ پر بیعت کر لیں، انہوں نے بھٹو کی روح کو تکلیف پہنچائی ہے وہ بے نظیر اور بھٹو کا نام لینا چھوڑ دیں۔ اس پر پیپلز پارٹی کے ارکان احتجاجا واک آئوٹ کر گئے۔ اپوزیشن نے شدید احتجاج کرتے ہوئے یہ الفاظ واپس لینے کا مطالبہ کیا لیکن شبلی فراز نے معذرت سے انکار کر دیا جس پر دیگر اپوزیشن ارکان بھی واک آئوٹ کر گئے۔ چئیرمین نے اعظم سواتی اور ساجد طور ی کو اپوزیشن کو منانے کے لئے بھیجا۔ ان کے آنے سے قبل ہی مولا بخش چانڈیونے کورم کی نشاندہی کر دی۔ چیئرمین نے پانچ منٹ تک گھنٹیاں بجوائیں لیکن کورم پورا نہ ہوسکا۔ جس پر چئیرمین سینٹ نے ایوان بالا کا اجلاس پیر کی شام تک ملتوی کر دیا۔ اپوزیشن رہنمائوں نے شیم شیم کے نعرے بھی لگائے،شبلی فراز اور سینیٹر پرویز رشید کے درمیان سخت تلخ کلامی بھی ہوئی، سینیٹر شبلی فراز اپوزیشن کی پیش کردہ تحریک پر بحث کے دوران بحث سمیٹنے کے لئے اٹھے تو مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر پرویز رشید نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ کیا یہ بحث کو سمیٹ رہے ہیں اگر کوئی ضروری بات ہے تو وہ کریں، سیاسی انتقام ختم نہیںکر سکتے تو ہماری گفتگو کو ختم نہ کریں، پارلیمانی روایات کو ختم نہ کریں، پوری بحث سن لیں، سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ آپ اپنی زبان کو ملحوظ خاطر رکھیں، آپ خدا نہ بنیں، یہ حقائق سننا نہیں چاہتے ہیں اس لیے شور کررہے ہیں۔ جوبھی تحریک انصاف میں کرپشن کرے گا ثبوت دو تو ان کے خلاف ایکشن ہوگا اگر نہ ہوا تو میں تحریک انصاف چھوڑ دوں گا۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار عمران خان نے ختم نبوت پر اقوام متحدہ میں بات کی آج ان پر فتویٰ جاری کیاجارہا ہے۔ ہمارے رسولﷺ نے عملی نمونے سے اسلام کو پھیلایا ہے صرف تبلیغ سے اسلام نہیں پھیلا، میں گناہ کروں تو کم اور مولانا کو ڈبل سزا ملے گی کیوں کہ ان کو علم ہے۔ یہ حقائق سننا نہیں چاہتے، اگر آپ کو کوئی ڈر اور خوف نہیں تو صبر اور آرام کریں جس سیاسی لیڈر کو پکڑا جاتا ہے وہ جمہوریت کے پیچھے چھپتا ہے، سیاست کرنا سب کا حق ہے اس لئے نہیں کہ آپ اداروں کو تباہ کریں ، آج ایسے دوراہے پر کھڑے ہیں معیشت کو تباہ حال کر دیا گیا ،ادارے کھوکھلے ہو گئے ہیں ،جب بھی سیاسی لیڈر گرفتار ہوتا ہے تو نعرہ لگتا ہے یہ سیاسی انتقام ہے، نیب کے قوانین ہم نے تو نہیں بنائے، یہ اگر کالا قانون ہے تو آپ نے دس سال کیا کیا؟ آپ ایک دوسرے کوراستہ دے رہے تھے،آخر اس لوٹ مار کو کہیں تو روکنا ہے ،ہم ان دونوں سے تنگ آگئے تھے ، سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ملک مزید کرپشن کا متحمل نہیں ہو سکتا ہے، یہ اگر سیاسی انتقام ہے تو معاملہ انسانی حقوق کمیٹی میں اٹھائیں، ایک کیس بھی ہم نے نہیں بنایا،یہاں سیاست کے پیچھے چھپا جاتا ہے ،آئیں مل کر بیٹھیں ملک کو آگے لے کر جائیں ، احتساب ہر ایک کا ہونا چاہئے،ہمارا احتساب پانچ سال کے بعد کریں ، ہمارا ان سے زیادہ کڑا احتساب ہونا چاہیئے، ایسی چیزوں کو نہ شروع کریں جس سے انتشار ہو ،شبلی فراز نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے مولانا فضل الرحمان کو لیڈر مان لیا ہے،ان کو چاہیئے وہ اب ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کا نام نہ لیں،شبلی فراز کے الفاظ پر پیپلز پارٹی اور اپوزیشن نے شدید احتجاج کرتے ہوئے ان سے معذرت کرنے کا مطالبہ کیا ،سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ سینیٹر شبلی فراز نے تقریر کر کے ماحول کو پراگندہ کر دیا اور وہ جذبات میں آگئے یہ طریقہ کار ٹھیک نہیں ہے،اگر ایک شخص صبح سے شام تک اپنے مقصد کے لیئے ریاست مدینہ کا نام لے تو کیا یہ مذہبی کارڈ نہیں؟ ،سینیٹر شبلی فراز اپوزیشن سے معذرت کریں ورنہ ہم واک آٹ کریں گے ، سینیٹر شبلی فراز نے معذرت کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح سے مولانا فیض محمد نے ہمارے لیڈر پر الزام لگایا ہے اس سے زیادہ سنجیدہ بات کیا ہو سکتی ہے میں نے کوئی غلط بات نہیں ،اس موقع پر اپوزیشن نے ایوان سے والے آئوٹ کر دیا اور شیم شیم کے نعرے لگائے ۔ سینیٹر مولابخش چانڈیو نے کورم کی نشاندہی کر دی کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس پیر تک ملتوی کر دیا گیا۔علاوہ ازیں چیرمین سینیٹ نے مختلف وزارتوں کے گریڈ 20سے کم کے افسران کوایوان میں بیٹھے سے روک دیا،سیکرٹری داخلہ کی عدم حاضری پر ان کوشوکاز نوٹس جاری کرنے کاحکم ۔جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران وزارت داخلہ کے افسران کی ایوان میں عدم موجودگی کا نوٹس لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئندہ وزارتوں اور ڈویژنوں کی طرف سے 20 گریڈ سے کم کا کوئی افسر یہاں نہ آئے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ کے افسران کمیٹیوں کے اجلاسوں میں بھی نہیں آتے۔ ایوان میں عدم موجودگی پر ان کو شوکاز نوٹس جاری کیا جائے۔سینیٹ میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا ہے کہ وزیراعظم کا بڑا پن ہو گا کہ نواز شریف اور آصف زرداری کو علاج کے لیئے باہر بھیجیں، اس سے ان کی عزت افزائی ہو گی۔بلوچستان میں اس وقت سردی میں بھی گیس کا ناغہ ہے ،کیا اسے انتقام نہیں کہیں گے۔