قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی صدارت میں شروع ہوا تو اسپیکر ایوان میں وزراء اور سیکرٹریز کی غیر حاضری پر برہم ہوگئے۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ سوالوں کے جواب کون دے گا، ؟ کوئی بھی ذمہ دار بندہ موجود نہیں، ایسے نہیں چلے گا۔بعدازاں ڈی جی نیب لاہور کے انٹرویو پر اپوزیشن کی قومی اسمبلی میں تحریک استحقاق جمع کرادی۔اپوزیشن کی جانب سے اس معاملے پر تحریک استحقاق کی کارروائی عمل میں لانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ،دوسری جانب اسی معاملے پر ایوان میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین کے درمیان گرما گرم بحث بھی ہوئی۔
اپوزیشن کی جانب سےتحریک استحقاق کا متن:
اپوزیشن کی جانب سے ڈی جی نیب کے انٹرویو پر قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرائی گئی تحریک استحقاق کے متن میں کہا گیا ہےکہ ڈی جی نیب نے چیئرمین نیب کی منشا سے ٹی وی چینلز کو انٹرویو دیا، انہوں نے اپوزیشن ارکان کا میڈیا ٹرائل کیا۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے وقفہ سوالات میں کہا کہ ہم احتساب چاہتے ہیں،ان سے نہیں چاہتے جو ٹی وی پر آتے ہیں، جو باتیں ڈی جی نیب لاہور کر رہے ہیں وہی حکومت کرتی ہے، دونوں ایک جیسی باتیں کیسے کر رہے ہیں، حکومتی اراکین کو مخاطب کرکے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اگر ایوان کے وقار کا تحفظ نہیں کرسکتے تو بتا دیں۔شاہد خاقان کا مزید کہنا تھا کہ بات کرنے کا موقع دیا جائے تاکہ حقائق سامنے آئیں، چیئرمین نیب کی ہدایت پر ایک افسر اپوزیشن کا میڈیا ٹرائل کر رہا ہے، اس شخص کی ڈگری بھی جعلی ہے، سرکاری افسر نے چیئرمین کی ہدایت پر ایوان کا تقدس پامال کیا، یہ تاریخ میں کبھی نہیں ہوا، سپریم کورٹ کی ہدایت ہے کہ تفتیشی ادارے کسی کو بےعزت نہیں کریں گے، لہذا نیب افسر کے خلاف تحریک استحقاق لی جائے۔