جنرل کیانی کا بیان اعلیٰ عسکری قیادت کے اجلاس میں غور کے بعد جاری ہوا
اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) اعلیٰ عسکری قیادت کے کم و بیش دو روز تک گہرے غور و فکر کے بعد پانچ نومبر کو آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کا وہ بیان جاری کیا گیا۔ نوائے وقت کو موصولہ اطلاعات کے مطابق جنرل کیانی نے اپنے بیان میں جن امور کی نشاندہی کی ان پر غور کیلئے تین نومبر کی شب راولپنڈی میں اعلیٰ فوجی قیادت کا طویل غیر رسمی اجلاس منعقد ہوا۔ شرکاءکی آراءکے نتیجے میں طے پایا کہ زیر غور صورتحال کے بارے میں ایک متوازن بیان کے ذریعے ردعمل ظاہر کرنا موزوں ہو گا۔ اس فیصلے کے بعد پانچ نومبر کی سہ پہر تک بیان کی نوک پلک درست کی جاتی رہی۔ ایک ذریعے کے مطابق یہ کوئی سنگین معاملہ نہیں۔ فوج بہت حساس ہو رہی ہے۔کمانڈ اور سپاہ کے رشتہ کو کمزور کرنے کی کوئی منظم کوشش نہیں ہو رہی بلکہ بعض ریٹائرڈ جرنیلوں پر بے ضابطگیوں اور کرپشن میں ملوث ہونے کے الزامات کی وجہ سے سپاہ کے مورال پر منفی اثر مرتب ہو رہا ہے۔ فوجی افسر کبھی ریٹائر نہیں ہوتے، ڈسپلن اور احترام کی وجہ سے اعلیٰ عہدوں پر فائز فوجی افسران بدستور ان ریٹائیرڈ افسروں کے برخوردار ہی تصور ہوتے ہیں۔ جرنیلوں سمیت جو نو عدد ریٹائرڈ فوجی افسران عدالتوں اور نیب کے سامنے پیش ہوتے رہے ہیں ان کا بھی یہی معاملہ ہے۔وہ خود اور بالواسطہ دونوں طریقوں سے فوجی کمانڈ کو باور کراتے رہے ہیں کہ ان کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے۔