”پاکستان کو شبہ ہے 2014ءکے بعد امریکہ اس کے جوہری اثاثوں کی نگرانی کریگا‘
واشنگٹن (اے پی اے) لاس اینجلس کے مطابق دنیا بھر کی طرح پاکستان کی بھی امریکی انتخابات پرگہری نظر تھی،آئندہ 4 سال میں پاکستان امریکہ تعلقات میں کسی بھی قسم کی دراڑ پاکستان کے قبائلی علاقوں اور افغانستان میں کی جانے والی امن کی کوششوں پر پانی پھیر دے گی، واشنگٹن ہو یا اسلام آباد دونوں قبائلی علاقوں اور افغانستان کو مستحکم دیکھنا چاہتے ہیں مگر اس استحکام کے قیام کے لئے دونوں طریقہ کار پر متفق نہیں ہو سکے۔ اوباما ہوں یا مٹ رومنی دونوں نے 2014 تک فوجی انخلاءکے بعد بھی افغانستان اور پاکستانی قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے جاری رکھنے کی حمایت کی ہے، پاکستانی حکومت اور عوام قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں کی سخت مخالفت کر رہے ہیں۔ پاکستان افغانستان سے نیٹو فوج کے انخلاءاور امریکہ کے مشرق میں طویل قیام کو گہری نظر سے دیکھ رہا ہے۔ پاکستان کو شبہ ہے کہ امریکہ کا 2014 کے بعد خطے میں طویل قیام کا مقصد پاکستانی جوہری اثاثوں کی نگرانی کرنا ہے، پاکستانی ڈرون حملوں کو ملکی سا لمیت پر حملہ تصور کرنے لگے ہیں اور واشنگٹن کی پالیسیوں کی سختی سے مخالفت کر رہے ہیں۔ وال سٹریٹ جرنل کا کہنا ہے کہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں صحت کے مسائل پر قابو پانے کے لیئے خاطر خواہ منصوبہ بندی نہیں کی جاتی، حکومت کی طرف سے محکمہ صحت کےلئے کی جانے والی فنڈنگ نہ ہونے کے برابر ہے۔حکومت کی طرف سے ملنے والی صحت کی بنیادی خدمات ناقابل تسلی بخش جبکہ پرائیویٹ ہسپتالوں کے اخراجات عوام کی پہنچ سے دور ہیں۔