اسلام آباد(خبرنگار) پاکستان میں تولیدی عمر کی 52 فیصد خواتین پولی سسٹک اووری سنڈروم (پی سی او ایس) کا شکار ہیں، جن میں سے 80 فیصد سے زائد خواتین کو اس بیماری کی تشخیص ہی نہیں ہو پاتی، جس کے باعث وہ شادی کے بعد اولاد کے قابل نہیں رہتیں، بازاری کھانے، موٹاپہ اور ورزش سے گریز خواتین میں پولی سسٹک اووری سنڈروم بڑھنے کا سبب بن رہا ہے جس کے نتیجے میں نوجوان خواتین بانجھ پن کا شکار ہو رہی ہیں اس بات کا انکشاف گذشتہ روز اسلام آباد میں منعقدہ ایک بین الاقوامی کانفرنس میں ماہرین نے کیا، جہاں ماہرین صحت نے اس تشویشناک صورتحال کو بانجھ پن کے قومی بحران کی بنیادی وجہ قرار دیا، کانفرنس میں ماہر امراض نسواں، اینڈوکرائنولوجسٹ اور عالمی ماہرین زچگی و بانجھ پن نے شرکت کی۔ ماہرین نے بتایا کہ پاکستان میں پی سی او ایس کی شرح عالمی اوسط یعنی 4 سے 18 فیصد کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے، جس کی اہم وجوہات میں جینیات کے ساتھ ساتھ خاندان میں شادی، موٹاپا، جسمانی سرگرمیوں کی کمی، اور ماہواری اور تولیدی صحت سے متعلق لاعلمی شامل ہیں۔
پاکستان میں تولیدی عمر کی 52 فیصد خواتین پی سی او ایس کا شکار ہیں،ماہرین
May 09, 2025