مجید نظامی ایک جہد مسلسل
7رمضان المبارک اگرچہ قمری حساب سے یومِ قیامِ پاکستان ہے لیکن مجید نظامی کے ساتھ عشق رکھنے والے اس دن کو ان کی خدمات کے حوالے سے بھی یاد رکھتے ہیں۔ انکی وفات بلاشبہ ایک ایسا خلاء ہے جو قحط الرجال کے اس موسم میں اََپورا ہوتا نظر نہیں آتا۔ ان کی طویل صحافتی خدمات اس بات کی گواہ ہیں کہ انہوں نے اپنے اخبار کی پیشانی پر جو الفاظ لکھے (بہترین جہاد جابر سلطان کے آگے کلمۂ حق کہنا ہے) تمام عمر اس پر عمل کیا۔
مجید نظامی کی زندگی ایک جہد مسلسل ہے‘ ایک نہ تھکنے والا‘ نہ جھکنے والا بشر پاکستان کی دھرتی کو کم ہی نصیب ہوا ہے۔ دیکھیں اب ایسا جری‘ نڈر سپوت کون سی نسل دیکھے گی…3اپریل 1928ء کو سانگلہ ہل میں جنم لینے والی شخصیت 26جولائی 2014ء کو مٹی کے ساتھ جا ملی ‘ جس سے کسی جان دار کو مفر ممکن نہیں۔ ان کی صحافتی خدمات کی ایک دنیا معترف ہے ان کی آسمان کو چھوتی شہرت اور عزت سے خائف اگرچہ کچھ سینوں میں دھڑکتے دل حسد کی آگ میں بھی جلنا شروع ہو گئے تھے لیکن وہ اس سے بے نیاز ہو کر پاکستان کی خدمت میں لگے رہے۔ انہوں نے کسی دور میں کسی حکمران کی پالیسی کو نہیں اپنایانہ اس کے ذریعے اپنا اخبار چمکایا۔ انہیں ایک سے زائد مرتبہ سی پی این اے اور اے پی این ایس کا صدر بھی منتخب کیا گیا۔ اپنے طویل صحافتی سفر میں انہوں نے متعدد بار ایسے حالات کا سامنا کیا جب نہایت پرکشش ترغیبات کے ذریعے انہیں اپنے اخبار کی پالیسی کی بجائے حکمراں کی پالیسی اپنانے پر مجبور کیا گیا لیکن ان کا جواب ہمیشہ یہی رہا کہ میری پالیسی صرف پاکستان کے مفاد کی پالیسی ہے۔ مجید نظامی کا تعارف ایک مدبر‘ دانشور یا میرِ صحافت کا ہی نہیں بلکہ وہ ایک ادارہ ساز شخصیت بھی تھے۔ 100شاہراہِ قائداعظم پر واقع ایوانِ کارکنان تحریکِ پاکستان دراصل ایک تاریخی مرکز کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس بلڈنگ کی بنیاد 1992ء میں پنجاب کے درویش صفت وزیراعلیٰ جناب غلام حیدروائیں مرحوم نے رکھی۔ بعدازاں اسکو بامِ عروج تک پہنچانے میں محترم مجید نظامی کا کردار کلیدی ہے۔ ایوانِ کارکنان تحریکِ پاکستان کے شہر لاہور کے مرکزی مقام پر واقع ہونے کے باعث متعدد مرتبہ حکومتی و سیاسی طاقتوں نے اس پرکشش لوکیشن پر واقع عمارت کو مختلف ہتھکنڈوں سے ہتھیانے کی کوششیں کیں مگر ہر مرتبہ جناب مجید نظامی تحریک پاکستان کے جذبے سے سرشار ہوکر ایسی تمام ناپاک سازشوں کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن گئے۔
ایوانِ کارکنان تحریکِ پاکستان کی وسیع و عریض عمارت میں نظامی صاحب کی ہدایات کی روشنی میں نادر اور نایاب تصاویر اور دستاویزات پر مشتمل تحریکِ پاکستان گیلری اور ڈاکٹر نذیر قیصر لائبریری کا قیام عمل میںلایا گیا۔ جس کے ذریعے تحریکِ پاکستان، نظریۂ پاکستان، قائداعظم، علامہ اقبال اور دیگر مشاہیرِ تحریکِ آزادی کے حوالے سے تحقیق کرنے والے محققین، اساتذہ کرام، طلبا و طالبات اور اہلِ علم و قلم استفادہ کررہے ہیں۔ مجید نظامی فطری طور پر باعمل مسلمان تھے اسی لیے اْنہوں نے ٹرسٹ سے وابستہ افراد کی توجہ اس اہم پہلو کی طرف مبذول کرائی کہ ایوانِ کارکنان تحریکِ پاکستان میں مسجد کا قیام ضروری ہے۔ ان کے جذبے کو سراہتے ہوئے تحریکِ پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے ٹرسٹی جناب جے۔اے۔زمان نے ایوان سے ملحقہ جگہ پر تمام ضروری سہولتوں سے آراستہ ایک خوبصورت مسجد تعمیر کرائی۔
ملک بھر کے کارکنانِ تحریکِ پاکستان جناب مجید نظامی کے سپاس گزار ہیں کہ اْنہوں نے ہمیشہ کارکنان تحریکِ پاکستان کی مشکلات کے ازالے کو اپنی ترجیحات میں شامل رکھاتھا اور مجید نظامی کی کاوشوں کے نتیجے ہی میں تحریکِ پاکستان ورکرز ٹرسٹ اب تک تقریباً 3 کروڑ روپے سے زائد خطیر رقم کارکنان تحریکِ پاکستان میں تقسیم کرچکا ہے۔ اس وقت بھی ٹرسٹ کی جانب سے ضرورت مندوں کی امدادکی جا رہی ہے۔
مجید نظامی کی ذاتی دلچسپی اور کوششوں کے طفیل تحریک پاکستان کے بزرگ شہریوں اور محسنین پاکستان کے علاج و معالجے کے لیے حکومت پنجاب نے کارکنان تحریکِ پاکستان اور اْن کے اہلِ خانہ کیلئے سپیشل ہیلتھ کیئر کارڈز جاری کیے۔ جو پنجاب بھر کے تمام ہسپتالوں میں مفت علاج کیلئے کارآمد ہیں۔ کارکنان تحریک پاکستان کی روزمرہ ادویات پر ہونے والے اخراجات کی ادائیگی بھی تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ حکومت پنجاب کی معاونت سے کر رہا ہے۔ تحریکِ پاکستان کے کارکنوں کی فلاح و بہبود اور اْن کی مشکلات کو کم کرنے کیلئے مجید نظامی ہر ممکن کوشش کرتے رہتے تھے۔ اسی ضمن میں آپ نے طویل جدوجہد کے بعد حکومت پنجاب سے بے گھر اور نادار کارکنان تحریکِ پاکستان کیلئے پلاٹوں کے حصول کو ممکن بنایا۔