ماہ رمضان میں سحری و افطاری کے دوران لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی، عابد شیر علی کی سینٹ کو یقین دہانی
وزیر مملکت برائے توانائی عابد شیر علی نے سینٹ کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ماہ رمضان میں سحری اور افطاری کے دوران لوڈ شیڈنگ نہیں کی جائے گی۔ موجودہ حکومت نے 13ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل کی ہے جو کہ ایک ریکارڈ ہے سیاستدان بجلی چوروں کا تحفظ کرنے کی بجائے اس کے خاتمے کے لئے ہمارے ساتھ تعاون کریں ان خیالات کا اظہار انہوں نے توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کیا۔ اس سے قبل توجہ دلاؤ نوٹس پر بات کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر سینیٹر شیری رحمن نے کہا کہ ملک میں لوڈ شیڈنگ کا بحران سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ ملک بھر میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے ملک میں اس وقت 8سے10ہزار میگا واٹ کا خسارہ ہے حکومت ہر ماہ یہ دعویٰ کرتی ہے کہ لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ اگلے ایک دو مہینے میں ہو جائے گا اور مسلم لیگ ن نے اپنے منشور میں بھی لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کا وعدہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں صنعتی زون غیر فعال ہو چکے ہیں ۔ ملک کے چاروں صوبے لوڈ شیڈنگ کے معاملے پر احتجاج کر رہے ہیں وفاقی حکومت خیبر پختونخواہ حکومت کو آبی توانائی جبکہ سندھ حکومت کو متبادل توانائی کے حصول کے لئے بیرونی سرمایہ کاری کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے حالات اور زمینی حقائق حکومت کی پیش کردہ تصویر سے بالکل مختلف ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکوم تکی جانب سے فرنس آئل کی درآمد کی اجازت بروقت نہ ملنے کی وجہ سے بجلی کے پلانٹ بند ہو چکے ہیں حکومت شمسی توانائی اور ونڈ پاور پر توجہ نہیں دے رہی ہے ۔ا نہوں نے کہا کہ حکومت اس ایوان کو بتائے کہ لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے لئے کیا اقدامات کئے ہیں ۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ حکومت نے دعوے کئے تھے کہ ملک سے اندھیرے ختم کر دیں گے مگر بد قسمتی سے گرمی کا آغاز ہوتے ہی لوڈ شیڈنگ میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اور خدشہ ہے کہ ماہ رمضان میں لوڈ شیڈنگ میں مزید اضافہ ہو جائے گا انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال سے بجلی پیدا کرنے والی کمپنیاں بھی پریشانی کا شکار ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت نے بجلی پیدا کرنے پر توجہ دی مگر اس کی ٹرانسمیشن پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ وزیر مملکت نے توجہ دلا¶ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 2013ءمیں بجلی کا شارٹ فال ہزاروں میگا واٹ کا تھا اور ملک کی صنعتیں مکمل طو رپر بند تھی تاہم مسلم لیگ ن کی حکومت نے بجلی کے حصول کے لئے دن رات کام کیا اور بجلی کے شعبے میں کوئی سکینڈل نہیں آیا ہے ۔ وزیر مملکت نے توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 2013ءمیں بجلی کا شارٹ فال ہزاروں میگا واٹ کا تھا او رملک کی صنعتیں مکمل طور پر بند تھی تاہم مسلم لیگ ن کی حکومت نے بجلی کے حصول کے لئے دن رات کام کیا اور بجلی کے شعبے میں کوئی سکینڈل نہیں آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ2دہائیوں سے ملک میں بجلی پیدا کرنے یا ٹرانسمیشن پر کوئی توجہ نہیں دی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے 13ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل کی ہے جو کہ پاکستان کی تاریخ میں ایک ریکارڈ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بجلی پیدا کرنے والے پلانٹس میں نقائص کی وجہ سے چند روز مسائل آئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخواہ حکومت کو بجلی کی ٹرانسمیشن کے لئے اربوں رپوے دیئے اور وہاں پر5نئے گرڈ سٹیشن شروع کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پیداوار 19ہزار میگاواٹ تک پہنچ چکی ہے ۔ حکومت کی پالیسی کے مطابق ایک سے10فیصد تک لائن لاسز والے علاقوں میں کوئی لوڈ شیڈنگ نہیں ہوتی ہے اور بجلی کی تمام تقسیم کار کمپنیوں کو اپ ڈیٹ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیسکو سے ڈیڈھ سو ارب آزاد کشمیر سے 70ارب اور فاٹا سے 70ارب روپے بجلی کی مد میں لینے ہیں مگر اس کے باوجود ان کی بجلی بند نہیں کی ہے ۔ا نہوں نے کہا کہ بجلی چوروں کو سیاسی تحفظ دینا ظلم ہے ۔ تمام سیاسی جماعتیں مل کر بجلی چوری ختم کرنے میں حکومت کا ساتھ دیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت شمسی توانائی متبادل توانائی کے حصول پر بھرپور توجہ دے رہی ہے انہوں نے کہا کہ 60سے80فیصد علاقوں میں 8گھنٹے جبکہ 80سے100فیصد لاسز والے علاقوں میں 12گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی پوری کوشش ہو گی کہ رمضان المبارک کے دوران سحر و افطار میں لوڈ شیڈنگ نہ کریں تاہم زیادہ لاسز والے علاقوں میں بجلی دینا کسی صورت ممکن نہیں ہے۔