4.9 ارب ڈالر کی مبینہ بھارت منتقلی، چیئرمین نیب کا نواز شریف اور دیگر کیخلاف تحقیقات کا حکم: سٹیٹ بنک نے رپورٹ مسترد کردی
اسلام آباد (آئی این پی+ این این آئی) سٹیٹ بنک نے پاکستان سے 4.9 ارب ڈالر بھارت بھیجے جانے سے متعلق رپورٹس کو مسترد کر تے ہوئے کہا ہے کہ 2016 میں ہی کہہ دیا تھا کہ اس رپورٹ میں کوئی صداقت نہیں۔ سٹیٹ بنک نے اپنے اعلامیے میں کہا ہے کہ ورلڈ بنک نے غلط اندازوں پر رپورٹ تیار کی تھی۔ بنک کی مائیگریشن اینڈ ریمی ٹینسز فیکٹ بک ہجرتوں کے اعداد و شمار پر تیار کی گئی تھی جس میں 1947 کی ہجرت کے اعداد و شمار کو بھی بنیاد بنایا گیا تھا۔ سٹیٹ بنک کے مطابق رپورٹ میں1947 ء میں ہجرت کرکے پاکستان آنے والوں کو یہاں کا شہری قرار دیا تھا، اس بنیاد پر مرکزی بنک نے اس رپورٹ کی مکمل تردید کی تھی۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ سٹیٹ بنک نے ستمبر 2016 کے اعلامیے میں بتادیا تھا کہ مالی سال 2015-16 میں پاکستان سے صرف ایک لاکھ 16 ہزار ڈالر کی ترسیلات بھارت بھیجی گئی تھیں۔ سٹیٹ بنک کے مطابق مالی سال 2016 میں بھارت سے پاکستان 3 لاکھ 29 ہزار ڈالر آئے تھے جبکہ پاکستان سے بھارت درآمدات 45 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تھی۔ قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف اور دیگر کیخلاف مبینہ طور پر بھارت 4.9 بلین ڈالر کی رقم منی لانڈرنگ کے ذریعے بھجوانے کی میڈیا رپورٹس کا نوٹس لیتے ہوئے شکایت کی جانچ پڑتال کا حکم دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ حقیقت ورلڈ بنک کی مائیگریشن اینڈ ریمنٹس بک 2016 میں موجود ہے۔ نیب اعلامیہ کے مطابق بھارتی حکومت کے سرکاری خزانہ میں 4.9 بلین ڈالر کی خطیر رقم منی لانڈرنگ کے ذریعے بھجوانے سے بھارتی حکومت کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ گئے جس کا نقصان پاکستان کو اٹھانا پڑا۔