سینٹ مجلس قائمہ کی 12 لاکھ سے زائد آمدنی پر ٹیکس میں اضافہ کی سفارش
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سینٹ کی مجلس قائمہ برائے خزانہ نے سفارش کی ہے کہ 12 لاکھ روپے سے زائد آمدن پر ٹیکس کے ریٹ میں اضافہ کیا جائے اور بجٹ میں دی جانے والی تجویز پر نظرثانی کی جائے۔ کمیٹی نے 8 لاکھ روپے تک آمدن پر ٹیکس کی چھوٹ دینے اور 8 لاکھ سے 12 لاکھ روپے تک ایک ہزار سے 2 ہزار روپے تک انکم ٹیکس لینے کی تجویز سے اتفاق کر لیا۔ کمیٹی نے تجویز کیا کہ 12 لاکھ روپے سے 24 لاکھ روپے تک ٹیکس کی شرح 5 فیصد کی بجائے 10 فیصد ہونی چاہئے جبکہ 24 لاکھ سے 48 لاکھ روپے سالانہ تک تنخواہ دار کے لئے انکم ٹیکس کا ریٹ 10 فیصد کی بجائے 15 فیصد کیا جائے جبکہ 48 لاکھ روپے سالانہ سے زائد آمدن پر ٹیکس کی شرح 15 فیصد کی بجائے 25 فیصد کی جائے۔ کمیٹی ممبران کی اکثریت کا کہنا تھا کہ مخیر طبقہ کے لئے ٹیکسوں کی شرح میں بہت زیادہ کمی درست نہیں ہے۔ کمیٹی نے رائے دی کہ تنخواہ دار طبقہ کو دی جانے والی رعایات سے 91 ارب روپے لاگت آئے گی۔ جبکہ سینٹ کمیٹی کی سفارش کو قبول کرنے کے نتیجے میں اس کی لاگت میں 20 ارب روپے کمی کی جا سکتی ہے۔ اس طرح پیکج کو 71 ارب تک محدود کیا جا سکتا ہے۔ اجلاس میں سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز کا ایشو بھی زیرغور آیا۔ چیئرمین ایف بی آر نے اس بات سے اتفاق کیا کہ ملک میں فیڈرل ایکسائز کی سگریٹ پر شرحیں کم ہونے سے سگریٹ کی پیداوار بڑھ گئی ہے۔ ان کا مؤقف تھا کہ ایف بی آر اور سگریٹ ساز اداروں کے درمیان مشاورت سے ٹیکس کا سٹرکچر طے ہونے سے سگریٹ کی پیداوار 60 بلین سگریٹ سے کم ہو کر 39 بلین تک آ گئی ہے۔قائمہ کمیٹی اجلاس میں پرائیو ٹ سیکٹرز کی بھی بجٹ کے حوالے سے تجاویز اور ان کو کسٹم ڈیوٹی ، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ، انکم ٹیکس ، لیویز و دیگر نافذ ہونے والی ڈیوٹیز کی وجہ سے مسائل کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پرائیو ٹ سیکٹرز ایف پی سی سی آئی ،رائل گروپ،مائیکرو فیڈرز ،آڈٹ اوور سائٹ بورڈ ،یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز ،فوجی فرٹیلائیزز ، میچ مینوفیکچرز ، فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری اوراپٹما کے نمائندگان نے نئے بجٹ میں شامل کی گئی تجاویز کے حوالے سے انڈسٹری پر ہونے والے اثرات اور درپیش مسائل کے حوالے سے کمیٹی کو تفصیلی آگاہ کیا ۔