شریف خاندان کیخلاف ریفرنس، بیان ریکارڈ کرانے کیلئے واجد ضیاء کی 10مئی کو طلبی
اسلام آباد (نامہ نگار) اسلام آبادکی احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف نیبکی جانب سے دائر العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں پاناماجے آئی ٹی کے سربراہ ایڈیشنل ڈائریکٹرایف آئی اے واجد ضیا کو بیان ریکارڈ کرانے کے لیے 10مئی کو طلب کر لیاجبکہ دوران سماعت فاضل جج محمد بشیر نے کہا ہے کہ شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کی مدت میں توسیع کے لیے دوبارہ سپریم کورٹ کو درخواست دی ہے۔ سپریم کورٹ کے جواب کے بعد ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں نواز شریف اور مریم نواز سمیت دیگر ملزمان کے بیان ریکارڈ کرنے کے لیے نیب کی درخواست پر فیصلہ ہو گا۔ تینوں ریفرنسز کا فیصلہ ایک ساتھ سنایا جائے گا۔ منگل کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس کی سماعت کی تو ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے ملزمان کے خلاف شہادتیں مکمل ہونے سے متعلق عدالت کو آگاہ کیا اور ملزمان کے بیان ریکارڈ کرنے کی تاریخ مقرر کرنے کی استدعا کی۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ کیا عدالت کو نیب جو کہے گا وہی ہو گا ؟پہلے دیگر دو ریفرنسز میں واجد ضیاکا بیان قلمبند کیا جائے۔ واجد ضیاکے بیان سے پہلے ملزمان کا بیان قلمبند کرنے سے ہمارا دفاع ظاہر ہوجائے گا۔ عدالت پہلے ہی اپنے حکم نامے میں کہہ چکی ہے کہ ایک ریفرنس میں بیان ہونے کے بعد واجد ضیاکا دیگر دو ریفرنسز میں بیان قلمبند کیا جائے گا۔ تینوں ریفرنسز میں استغاثہ کے گواہوں کے بیان مکمل ہونے پر ملزمان کے بیان ریکارڈ کیے جائیں۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے کہاکہ ایون فیلڈ ریفرنس میں استغاثہ کے گواہ مکمل ہونے پر قانون کے مطابق اگلا مرحلہ ملزمان کا بیان ہے ، یہ کوئی قانون سازی کر لیں پھر کچھ ہو سکتا ہے ، ابھی تو کیس اسی ضابطہ فوجداری کے قانون کے تحت چلنا ہے۔ان کا مقصد صرف یہ ہے کہ کیس کبھی مکمل نہ ہو۔ یہ سمجھتے ہیں ملزم کی سہولت اہم ہے اور وہی فیئرٹرائل ہے۔ اس دوران فاضل جج نے کہا ٹرائل کی مدت میں توسیع کیلئے پھر سپریم کورٹ کو درخواست دی ہے۔ فیصلہ آجائے تو پھر ملزمان کے بیان کا معاملہ دیکھیں گے۔ خواجہ حارث نے کہاکہ میرے خیال میں سپریم کورٹ کو مزید تین ماہ کا وقت دینا چاہئے۔ جس پر فاضل جج نے کہاکہ یہ تو سپریم کورٹ کی مرضی ہے کہ کتنا وقت دیا جاتا ہے۔ مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے کہا شفاف ٹرائل کا تقاضا تو یہی ہے کہ ہمیں بھی اتنا ہی وقت ملنا چاہئے جتنا پراسیکیوشن کو ملا۔ انہوں نے 18گواہوں پر 8ماہ لگا دئیے۔عدالت نے العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں پاناماجے آئی ٹی کے سربراہ ایڈیشنل ڈائریکٹرایف آئی اے واجد ضیا کو بیان ریکارڈ کرانے کے لیے 10مئی کو طلب کر لیا ہے۔