گلزار ملک
بلا شبہ رمضان المبارک رحمتوں، برکتوں اور قربِ الہی کا مہینہ ہے۔ اس ماہِ مقدس کی فضیلت اور تقدس پر مساجد کے ائمہ و خطباء آئے روز عوام الناس کو درس دیتے ہیں، لیکن بدقسمتی سے جیسے ہی رمضان المبارک کا آغاز ہوتا ہے، منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کا ایک مخصوص ٹولہ سرگرم ہو جاتا ہے۔ یہ عناصر اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں کو آسمان تک پہنچا دیتے ہیں، جس کے باعث غریب اور متوسط طبقہ کے لیے بنیادی ضروریات کا حصول بھی مشکل ہو جاتا ہے۔ دکاندار اور تاجر اس مقدس مہینے کو رحمت کے بجائے ‘‘سیزن’’ اور ‘‘منافع کا مہینہ’’ قرار دیتے ہیں، انہیں اس بات کا احساس نہیں ہوتا کہ ان کے اس لالچ کی وجہ سے ایک غریب محنت کش کس کرب اور اذیت میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ افطار کے وقت جب خوشحال طبقہ انواع و اقسام کی نعمتوں سے لطف اندوز ہو رہا ہوتا ہے، تبھی ایک مجبور اور بے بس والد کے لیے اپنے بچوں کے خالی دسترخوان کو دیکھنا کسی قیامت سے کم نہیں ہوتا۔ ان معصوم بچوں کے محروم چہرے اس بے حس معاشرے کے منافع خوروں کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہونے چاہئیں، مگر افسوس کہ ایسا نہیں ہوتا۔ سفید پوش، متوسط اور غریب طبقہ پورا رمضان المبارک فاقہ کشی اور شدید پریشانی میں گزارنے پر مجبور ہو جاتا ہے، جبکہ ان کے معصوم بچے افطاری اور عید کی خوشیوں سے محروم رہ جاتے ہیں۔
یہی نہیں، بلکہ صوبائی دارالحکومت لاہور میں عوام کو درپیش مشکلات میں مزید اضافہ گیس اور بجلی کی بندش نے کر دیا ہے۔ افطار اور سحری کے وقت گیس کی عدم دستیابی اور بجلی کی لوڈشیڈنگ نے شہریوں کو عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے۔ معصوم بچے، بزرگ اور خواتین، جو پہلے ہی مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں، اب گیس اور بجلی کی بندش کے باعث مزید اذیت سہنے پر مجبور ہیں۔ لیسکو اور گیس حکام کے سنگدل افسران عوام کی مشکلات سے بے نیاز، اپنی کرسیوں پر براجمان ہیں۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ رمضان میں عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں فراہم کی جاتیں، تاکہ ان کے روزے اور عبادات میں آسانی پیدا ہو، مگر بدقسمتی سے ہر گزرتے دن کے ساتھ صورتحال مزید بگڑتی جا رہی ہے۔ حکومت اور انتظامیہ کی مجرمانہ خاموشی نااہل حکام کو مزید بے حس بنا رہی ہے۔ احتجاج، دھرنوں اور مظاہروں کے باوجود عوام کی فریاد سننے والا کوئی نہیں۔ ایسا لگتا ہے جیسے حکومت اور متعلقہ ادارے صرف اقتدار کے کھیل میں مصروف ہیں، جبکہ عوام کی مشکلات ان کی ترجیحات میں شامل ہی نہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ رمضان المبارک میں عوام کو بلا تعطل گیس اور بجلی فراہم کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں، تاکہ انہیں مزید اذیت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اسی طرح انتظامیہ اور تاجر تنظیمیں ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف سخت کارروائی کریں۔ اگر تاجر برادری خود اپنے ساتھی تاجروں کو ناجائز منافع خوری سے باز رکھنے میں کردار ادا کرے، تو یہ استحصال کسی حد تک روکا جا سکتا ہے۔ تاجر تنظیمیں اگر سنجیدگی سے اس مسئلے پر توجہ دیں، تو وہ نہ صرف عوام بلکہ حکومت کے لیے بھی معاون ثابت ہو سکتی ہیں۔ اس وقت رمضان المبارک میں سحر و افطار میں گیس و بجلی کی بندش اور اشیائے خورد و نوش کی من مانی قیمتوں میں فروخت حکومتی دعووں کی نفی ثابت ہورہی ہے ، مہنگائی سے پہلے ہی عوام پریشان تھے، حکمرانوں پر لازم ہے کہ وہ عوام کو ریلیف فراہم کرتے لیکن ایسا نہیں ہو رہا ضرورت اس امر کی ہے کہ صوبائی وزیر اور ضلعی انتظامیہ فی الفور اپنا کردار ادا کرکے عوام کی مشکلات کا ازالہ کرے۔
رمضان المبارک ہمیں صبر، ہمدردی اور ایثار کا درس دیتا ہے، مگر بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں ان اقدار کو پسِ پشت ڈال دیا گیا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اس مقدس مہینے کی برکتوں سے حقیقی معنوں میں فیض یاب ہونے کے لیے ظلم، ناانصافی اور استحصال کے خلاف آواز بلند کریں اور ایک ایسے معاشرے کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کریں، جہاں رمضان صرف ایک مخصوص طبقے کے لیے نہیں، بلکہ ہر غریب اور نادار فرد کے لیے بھی رحمت اور برکت کا مہینہ بن سکے۔