منگل ‘ 24رجب المرجب 1442ھ‘ 9؍مارچ 2021ء
برطانوی رکن اسمبلی کو پاکستانی کینو پسند آگئے، ویڈیو میں تعریف
پاکستانی کینو دنیا بھر میں اپنے منفرد ذائقہ اور لذت کی وجہ سے پسند کئے جاتے ہیں۔ ترشا پھلوں میں عالمی مارکیٹ میں پاکستانی کینو سرفہرست ہیں۔ ماہرین زراعت کوشش کررہے یں کہ کینو کی ایسی قسم مارکیٹ میں لائی جائے جس میں بیج نہ ہوں۔ اس طرح اس کی قدروقیمت میں مزید اضافہ ہوگا اور طلب بھی بڑھے گی۔ اس کے ساتھ اس کو بیماریوں سے بچا کر اس کی پیداوار میں اضافہ کرکے ہم بھاری زرمبادلہ بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ گزشتہ روز برطانوی رکن اسمبلی جیمز ڈیلی کو پاکستانی قونصلر جنرل نے کینو اور کھجوروں کا تحفہ بھیجا جس کی انہوں نے جی کھول کر تعریف کی اور ویڈیو پر اپنے پیغام میں کہا کہ یہ شاندار پھل برطانیہ کی تمام مارکیٹوں اور دکانوں پر دستیاب ہونا چاہئے تاکہ برطانوی شہری اس سے لطف اندوز ہوں۔ بریگزٹ کے مثبت اثرات سمیٹنے کا یہ مناسب وقت ہے۔ حکومت پاکستان کو چاہئے کہ اپنے شاندار ذائقہ دار پھلوں جن میں آم اور کینو سرفہرست ہیں کو عالمی منڈی میں خاص طور پر یورپ اور برطانیہ میں روشناس کرائے یہ پھل پاکستان کی شناخت بن سکتے ہیں کیونکہ دیگر ممالک کی نسبت پاکستانی موسم اور زرخیز زمین کی بدولت یہ نہایت مزیدار ذائقہ دار ہوتے ہیں۔ بس ذرا حکومت ان کی بیرون ملک منڈیاں تلاش کرکے انہیں وہاں تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔ باقی کام یہ پھل خود کرلیں گے یعنی اپنے گاہک خود بنالیں گے۔
٭٭٭٭٭٭
لاہور پولیس موٹر سائیکلوں پر ڈور سے بچانے والے انٹینے نصب کرنے لگی
جی ہاں چند برس قبل جب دھاتی تاروں سے انسانی گلے کٹنے کی وارداتیں زیادہ ہو رہی تھیں ، پولیس نے شہریوں سے اپیل کی تھی کہ وہ موٹر سائیکل کے ہینڈل پر ایک راڈ نما سپرنگ کی تاروالا انٹینا نصب کریں تاکہ ڈور اگر کہیں سے بھی آئے تو اس کی وجہ سے گردن سے دور رہے یوں گلا کاٹنے کی نوبت نہیں آئے گی۔ بس پھر کیا تھا شہریوں نے لمبی سٹک نما پلاسٹک ، سپرنگ اور لکڑی کے ڈنڈے نصب کر کے موٹر سائیکلوں کی سواری کو محفوظ بنا دیا تاکہ گلے کٹنے سے بچ سکیں۔ اب ایک بار پھر لاہور میں پتنگ بازی بڑھنے کے ساتھ گلے پر ڈور پھرنے کی وارداتیں ہونے لگی ہیں جس میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئی ہیں۔ لاہور پولیس کو ہوش آ گیا اور وہ اب خود شہریوں میں موٹر سائیکل پر لگانے کے لئے یہ حفاظتی انٹینے یا سٹک تقسیم کر رہی ہے۔ یہ ایک اچھا کام ہے۔ شہری بھی اپنی جان کی حفاظت کے لیے یہ حفاظتی چھڑی موٹر سائیکلوں کے ہینڈل پر ضرور نصب کریں۔ اس کے علاوہ پولیس دھاتی ڈور بنانے والوں فروخت کرنے والوں اور استعمال کرنے والوں کے خلاف بھی سخت آپریشن جاری رکھے۔ مک مکا کرے کسی کو نہ چھوڑے ۔ حکومت بھی جہاں دھاتی ڈور استعمال ہو وہاں کے ایس ایچ او کو کسی حادثے کی صورت میں معطل کرے۔ شاید اس طرح دوسرے پولیس والے بھی عبرت حاصل کر سکیں۔اس سلسلے میں عوام بھی محتاط رہیں۔
٭٭٭٭٭٭
اسرائیل نے حملہ کیا تودن میں تارے دکھا دیں گے، حزب اللہ کی دھمکی
لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کی طرف سے اسرائیل کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ اس پر حملے کا سوچے بھی نہیں۔ اگر ایسا کیا گیا تو پھر حزب اللہ کے جنگجو اسرائیل کا وہ حشر کریں گے کہ اسے دن میں تارے نظر آئیں گے۔ یہ گرچہ بہت ضروری بھی ہے کہ اسرائیل کو دن کے تارے دکھائے جائیں مگر اصل مسئلہ یہ ہے کہ ایسا کرے گا کون فی الحال تو اسرائیل بہت سے عرب ممالک کی آنکھوں کا تارا بنا ہوا ہے۔ خدا جانے امریکہ نے ان ممالک کو دن میں ایسے کون سے تارے دکھا دیئے ہیں کہ وہ اسرائیل کی محبت میں کھو چکے ہیں۔ ان کی حالت تو
یوں کھو گئے تیرے پیار میں ہم
اب ہوش میں آنا مشکل ہے
والی ہوگئی ہے۔ فلسطین کا مسئلہ جوں کا توں ہے۔ ہاں اگر اسرائیل مسئلہ فلسطین حل کردے تو پھر عرب کیا باقی دنیا کے جو مسلمان ممالک ہمارے سمیت موجود ہیں وہ بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرسکتے ہیں مگر جب تک فلسطین کے سینے میں اسرائیل کا خنجر گڑا رہے گا۔ کوئی بھی ہوش مند ملک اس کے ساتھ تعلقات قائم نہیں کرپائے گا۔ وہ بے ہوش یا مدہوش ممالک تو ان کی بات کرنا ہی عبث ہے۔ انہیں رہنے دیں اپنی خام خیالی میں۔ جب ان کے بھی سر پر پڑے گی خودبخود ان کو بھی دن میں تارے نظر آنے لگیں گے۔ تب تک شاید بہت دیر ہوچکی ہوگی…
٭٭٭٭٭
ممبئی میں انتہا پسندوں نے کراچی بیکری بند کرا دی
حیرت کی بات ہے یہ ایک سیکولر ملک میں ہو رہا ہے جو دنیا بھر میں اپنی جھوٹی جمہوریت اور نام نہادسیکولر ازمکا دن رات دعویٰ کرتے نہیں تھکتا۔ اس کے برعکس جس ملک پر (یعنی پاکستان پر) وہ دن رات اسلامی انتہا پرستی اور غیر مسلموں کے ساتھ امتیازی سلوک کرنے کے جھوٹے الزامات لگاتا ہے وہاں کے حالات بھارت سے بہت مختلف ہیں۔ پاکستان کا لاہور، دہلی ، کراچی ممبئی سے بہت مماثلت رکھتا ہے۔ یہ چاروں جڑواں شہر لگتے ہیں۔ مگر ان میں رہنے والوں کے رویے حیرت انگیز طور پر ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ لاہور اور کراچی ہی نہیں پاکستان کے مختلف شہروں میں آج تک انبالہ ، بٹالہ ، ممبئی ، دہلی کرنال امرتسر۔ آگرہ کے نام پر درجنوں دکانیں کاروباری ادارے کام کر رہے ہیں۔ آج تک کسی نے ان پر اعتراض نہیں کیا مگر ممبئی جیسے بڑے شہر کے چھوٹے دل والے ان ہندو انتہا پسندوں نے ممبئی کی مشہور کراچی بیکری کو زبردستی دھمکیوں اور توڑ پھوڑ کے بعد بالآخر بند کروا ہی دیا۔ وجہ صرف یہ ہے کہ کراچی پاکستان کا ایک شہر ہے۔ حالانکہ اسی کراچی سے ممبئی جانے والے ایک ہندو مہاجر خاندان نے اپنے آبائی شہر کی محبت میں اپنی بیکری کا نام کراچی بیکری رکھا تھاجو اب بند کردی گئی ہے۔ جبکہ کراچی میں 100 سالہ سے قدیم بمبئی بیکری آج بھی نہایت سکون اور اطمینان سے چل رہی ہے کسی پاکستانی نے اس پر اعتراض نہیں کیا کہ اس کا نام ہندوستان کے ایک شہر پر ہے۔ یہ ہوتی ہے روشن خیال آزاد خیالی ، بھارت میں اب اس کا دور دور تک نام و نشان نہیںملتا۔ مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ بدنام پاکستان کو کیا جاتا ہے تنگ نظری کے نام پر۔
٭٭٭٭٭٭