سپریم کورٹ نے میڈیکل کالجز کے اکاونٹس کو چارٹرڈ فرم سے آڈٹ کروانے کاحکم دے دیا، چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ لوگ کہتے ہیں بابا رحمتے ایسے ہی لگا رہتا ہے ، کسی کی پروا نہیں جو مرضی تنقید کرے ، بابا وہ ہے جو لوگوں کیلئے سہولتیں پید اکرتا ہے۔جمعہ کوسپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے پرائیویٹ میڈکل کالجز فیس اسٹیکچر اور سہولیات از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی ۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کو بتایا جائے کہ میڈیکل کالجز میں کیا سہولیات دے جاتی ہیں ، دیکھنا چاہتے ہیں کہ میڈیکل کالجز میں کیا سہولیات ہیں ، ایجوکیشن کاروبار ہو سکتا ہے لیکن میڈیکل کی تعلیم ایسی نہیں کہ اس پر فیسیں لگائی جائیں ، فیسیں اتنی نہ بڑھا دی جائیں کہ لوگوں کی جیبیں ہی کاٹ لیں جائیں۔چیف جسٹس نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے ڈاکٹرز آ رہے ہیں جنہیں بلڈ پریشر چیک کرنا نہیں آتا ، کل پانچ بچے مر گئے ، انکا زمہ دار کون ہے۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لوگ کہتے ہیں بابا رحمتے ایسے ہی لگا رہتا ہے، بابارحمت کیا کررہا ہے، مجھے کسی کی پروا نہیں جو مرضی کہتا ہے کہتا رہے، عوام کی بھلائی کے لیے کام کرتا رہوں گا۔ بابے کا تصور کہاں سے لیا ، آج بتاتا ہوں، انہوں نے بتایا کہ باباوہ ہے جو لوگوں کیلئے سہولتیں پیدا کرتا ہے،یہ لوگوں کے مسائل حل کرنا چاہتا ہے، بابار رحمت کا تصور اشفاق احمد کی کتابوں سے لیا۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38