غداری کیس : مشرف کو گرفتار ، جائیداد ضبط کرنے کا حکم ، حکومت 10 کیا کرتی رہی ، خصوصی عدالت
اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت ) سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے ملزم کی گرفتاری اور جائیداد ضبطگی کا حکم دیدیا ہے۔جمعرات کو جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس یاور علی اور جسٹس طاہرہ صفدر پر مشتمل 3رکنی خصوصی بینچ نے سابق صدر کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے پرویز مشرف کی جائیدادوں سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی جس کے مطابق 7میں سے 4پراپرٹیز ملزم پرویز مشرف کی ہیں۔بینچ کے سربراہ جسٹس یحیی آفریدی نے استفسار کیا کہ پرویز مشرف کی گرفتاری کیلئے کیا اقدامات کیے گئے؟10 ماہ ہوچکے لیکن ان کی بیرون ملک جائیدادوں کی تفصیلات نہیں آئیں، بیرون ملک جائیدادوں سے متعلق کارروائی پر کیا مسئلہ ہے؟ وارنٹ جاری ہونے کے باوجود انٹرپول سے رابطہ کیوں نہیں کیا گیا؟وفاقی حکومت اور وزارت داخلہ نے ملزم کو واپس لانے کیلئے کیا اقدامات کیے؟ملزم کی عدالت میں حاضری یقینی بنانے کیلئے کیا کیا جائے؟۔اس موقع پر استغاثہ کے وکیل اکرم شیخ نے دلائل دیتے ہوئے کہا پرویز مشرف کے وکیل اختر شاہ نے پہلے بھی عدالت میں کہا تھا مشرف ایک ہفتے میں آجائیں گے لیکن وہ نہیں آئے، یہ میری نہیں قانون کی خواہش ہے کہ مفرور جب تک سرنڈر نہ کرے اس کا قانونی حق نہیں بنتا۔وکیل اکرم شیخ نے کہا فاضل عدالت کے پاس مقدمے کی کاررروائی آگے بڑھانے کا اختیار ہے۔ عدالت کی صوابدید ہے ملزم کو بری کرے یا سزا سنا دے۔عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ یہ بتائیں کہ پرویز مشرف کب پیش ہوں گے جس پر ان کا کہنا تھا ان کے مؤکل عدالت کا احترام کرتے ہیں اور پیش ہونا چاہتے ہیں۔جس پر جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ ہم وزارت داخلہ کے حکام کو پرویز مشرف کی گرفتاری اور جائیداد کی ضبطگی کا حکم دے رہے ہیں۔ وکیل اختر شاہ نے کہا کہ میری درخواست ہے 21 مارچ تک جائیداد ضبطگی کا حکم نہ دیا جائے جس پر جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا یہ قانون کا عمل ہے جو نہیں رک سکتا۔وکیل استغاثہ اکرم شیخ نے عدالت سے استدعا کی پرویز مشرف کو دبئی میں گرفتار کرنے کے لئے وارنٹ اور پاسپورٹ منسوخ کرنے کا حکم دیا جائے۔انہوں نے کہا پرویز مشرف علاج کا بہانہ کر کے ملک سے گئے اور وہ شادی کی تقریب میں ڈانس کرتے پائے گئے۔وکیل استغاثہ نے دلائل میں کہا کہ شکایت داخل کرنے کا مقصد پرویز مشرف کی جائیداد ضبط کرنا نہیں، ہم چاہتے ہیں کہ مقدمے کا فیصلہ کیا جائے جبکہ خصوصی عدالت پرویز مشرف کے فوجی اعزازات واپس لینے کا حکم بھی دے سکتی ہے۔اکرم شیخ نے کہا ماضی میں وفاقی حکومت کی طرف سے فوجی اعزاز واپس لینے کی مثالیں موجود ہیں۔عدالت نے آرڈر دیا تھا کہ ملزم کی غیر موجودگی میں ٹرائل نہیں ہوسکتا لیکن ملزم کی عدم حاضری میں بھی کیس چلایا جاسکتا ہے۔خصوصی عدالت نے دفتر خارجہ اور ایف آئی اے حکام کو طلب کرلیا جبکہ یو اے ای کے ساتھ میوچل لیگل اسسٹنس کا معاہدہ بھی طلب کرلیا۔