مشال قتل کیس کا مرکزی ملزم پی ٹی آئی کونسلر گیارہ ماہ بعد گرفتار، عاصمہ رانی کا قاتل شارجہ میں پکڑا گیا
مردان(نوائے وقت رپورٹ) عبدالولی خان یونیورسٹی میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل ہونے والے طالب علم مشال خان کے قتل کے مرکزی ملزم عارف کو پولیس نے گیارہ ماہ بعد مردان سے گرفتار کر لیا۔ خیال رہے کہ مشال خان کے قتل کے بعد ملزم عارف نے ایک اشتعال انگیز تقریر کی تھی جس میں اس نے مشال خان کے قتل کو جائز قرار دیا تھا۔ ملزم تحریک انصاف کا تحصیل کونسلر ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ مشال خان قتل کیس کا مرکزی ملزم عارف ترکی میں مقیم تھا جو چند روز پہلے ہی مردان واپس آیا تھا۔ پولیس حکام کے مطابق ملزم عارف اس وقت مردان کے سٹی پولیس سٹیشن میں موجود ہے اور اس سے تفتیش کی جارہی ہے۔ پولیس حکام کے مطابق ملزم عارف کی گرفتاری کے لئے پولیس کی خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی تھی تاہم امکان ہے کہ اس کیس میں مزید گرفتاریاں بھی عمل میں آسکتی ہیں۔ قتل کیس میں 61 ملزم نامزد تھے عارف مردانوی پر بھی الزام ہے کہ اس نے مشال خان کو مشتعل ہجوم کیساتھ بری طرح تشدد کرکے قتل کرنے کے بعد جشن منایا اور فخریہ انداز میں ویڈیو بھی بنوائی تھی۔ ڈی آئی جی مردان نے کہا ہے کہ ملزم گزشتہ تقریباً ایک سال سے روپوش تھا تاہم بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ وہ ملک سے باہر تھا۔ بعض مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم نے خود پولیس کو گرفتاری دی ہے تاہم ڈی آئی جی مردان نے ان اطلاعات کی سختی سے تردید کی ہے۔علاوہ ازیں عاصمہ رانی کے قاتل مجاہد آفریدی کو شارجہ سے گرفتار کر لیا گیا۔ آئی جی خیبر پی کے صلاح الدین محسود نے کہا ہے کہ خیبر پی کے پولیس شارجہ پولیس سے 3 سے چار ہفتوں سے رابطے میں تھی۔ ملزم کو پاکستان لانے میں وقت لگ سکتا ہے۔ ملزم نے کوہاٹ میڈیکل کالج کی طالبہ عاصمہ رانی کو قتل کر دیا تھا اور بیرون ملک فرار ہو گیا تھا۔