موسم گرما میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے کیلئے 80ارب روپے قرضہ لینے کا فیصلہ
اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں لوڈشیڈنگ روکنے کیلئے 80 ارب قرضہ لینے کا فیصلہ۔ وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں سارکو اور حکومت میں ٹیکس استثنیٰ کا معاہدہ پاور سیکٹر کے واجبات طے کر کے منصوبہ کی بھی منظوری دے دی گئی۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں آئندہ موسم گرما میں بجلی کی لوڈشیڈنگ سے نمٹنے کے لئے جن فیصلہ کن اقدامات کی منظوری دی گئی اس میں بجلی کی بلاتعطل فراہمی کے لئے پاور کمپنیوں کو 80 ارب روپے کی ادائیگی کا معاملہ بھی شامل ہے۔ جس کے لئے ای سی سی بنکوں سے 80 ارب روپے کا قرضہ لینے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ اس فیصلہ کا مقصد حکومت کے لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے دعوئوں کو درست ثابت کرنا ہے تاکہ الیکشن میں بجلی کے بحران کی وجہ سے اپوزیشن کو شور مچانے کا موقع نہ مل سکے۔ مگر اتنی بڑی رقم کے قرضے کا بوجھ بھی بالاخر بجلی صارفین کو ہی اٹھانا پڑے گا اور یہ رقم بھی انہی سے وصول کی جائے گی۔ ایک طرف تو حکومت توانائی کے بحران کے خاتمے کے دعوے کر رہی ہے بجلی پیدا کرنے والے حکومتی پراجیکٹوں سے ہزاروں میگاواٹ بجلی پیدا ہونے کے اعلانات ہو رہے ہیں تو پھر لوڈشیڈنگ کے خوف سے بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کے واجبات ادا کرنے کے لئے قرضہ لینے کی ضرورت کیوں پیش آ رہی ہے۔ لگتا ہے ابھی تک حکومت بجلی کے بحران سے نمٹنے میں پوری طرح کامیاب نہیں ہو پائی ہے اور اسے پاور کمپنیوں سے بجلی کی خریداری کے لئے قرضہ لے کر رقم ادا کرنا پڑ رہی ہے تاکہ موسم گرما میں بجلی کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔