بلوچستان ہائوس میں مذاکرات‘ وزیراعلیٰ بلوچستان نے امیدواروں کی نامزدگی کا اختیار زرداری کو دیدیا
اسلام آباد (عترت جعفری) وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو اور پی پی پی پی کے چیئرمین آصف علی زرداری کے درمیان بلوچستان ہاؤس اسلام آباد میں رات گئے ہونے والی ملاقات کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان نے چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے مناصب کے لئے نامزدگیکرنے کا صوابدیدی اختیار سابق صدر کو سونپ دیا ہے اور توقع ظاہر کی ہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری باہمی مشاورت سے حتمی فیصلہ کریں گے۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے بھی کہا کہ وہ مشاورت سے فیصلہ کریں گے اور اس سلسلے میں حتمی اعلان بلاول بھٹو زرداری کریں گے۔ ملاقات میں آصف علی زرداری کی معاونت سلیم مانڈوی والا‘ حاجی محمد نواز کھوکھر‘ راجہ پرویز اشرف‘ ڈاکٹر قیوم سومرو‘ فیصل کریم کنڈی نے کی۔ ملاقات قریباً ایک گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہی۔ بعدازاں دونوں رہنماؤں نے میڈیا سے بات چیت کی۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ سینیٹ کے چیئرمین کے منصب پر پی پی پی سے تعلق رکھنے والا سینیٹر ہو گا جبکہ پی پی پی ڈپٹی چیئرمین اورکمیٹیوں کی چیئرمین شپ کی بڑی تعداد سے دستبردار ہو جائے گی۔ فاٹا کے متعدد سینیٹرز کی آج آصف زرداری سے ملاقات کا امکان ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی برائی نہیں کرنا چاہتے۔ تاہم جو بھی بات چیت چل رہی ہے اس کا مقصد میاں رضا ربانی کو امیدوار بنانا نہیں ہے۔ آصف علی زرداری جب گاڑی میں بیٹھنے لگے تو ان سے ایک صحافی نے سوال کیا کہ کیا سلیم مانڈوی والا چیئرمین بن جائیں گے؟ تو انہوں نے کہا کہ ’’انشاء اﷲ‘‘ ملاقات کے بعد آصف علی زرداری نے کہا کہ بلوچوں سے ہمارے پرانے تعلقات ہیں ہم نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ بلوچوں کو نمائندگی دی جائے۔ اس سے قبل بھی بلوچستان سے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ بنایا گیا۔ ہمیں ان کے درد اور ایشوز کا پوری طرح احساس ہے۔ وزیراعلیٰ کی بہت نوازش ہے کہ انہوں نے فیصلہ مجھ پر چھوڑ دیا اور میں سب سے مشاورت کر کے فیصلہ کروں گا۔ انہوں نے بلوچستان کو چیئرمین یا ڈپٹی چیئرمین کی سیٹ کے حوالے سے دیکھ لیتے ہیں‘ جو فیصلہ ہو گا مشاورت سے ہو گا۔ پی ٹی آئی سے تعاون لینے کے بارے میں سوال کے جواب میں آصف علی زرداری نے کہا کہ سیاست عجیب امتحان لیتی ہے۔ مسلم لیگ کی طرف سے مطلوبہ سینیٹرز کی تعداد پوری ہو جانے کے دعویٰ کے جواب میں آصف علی زرداری نے کہا کہ ہمارے پاس جیتنے کے ووٹ موجود ہیں۔ مسلم لیگ ن کسی اور کو چیئرمین کا ذہن میں رکھ کر دعویٰ کر رہی تھی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ ہماری بلوچ روایت ہے کہ جب کوئی آئے تو اس کا وزن زیادہ ہو جاتا ہے۔ عمران خان آئے تھے جنہوں نے کہا کہ وہ بلوچستان کے حوالے سے ہمیں سپورٹ کرتے ہیں۔ ہم نے فیصلے کا اختیار آصف علی زرداری کو دیدیا۔ ہم امید رکھتے ہیں وہ ہمارے حق میں فیصلہ کریں گے۔ واضح رہے سینیٹ میں پی پی پی کے سینیٹرز کی تعداد 20 ‘ تحریک انصاف کے ارکان کی تعداد 13 ‘ بلوچستان کے وزیراعلیٰ سے تعلق رکھنے والے ارکان کی تعداد 8 ہے۔ اس طرح واضح تعداد 41 بنتی ہے۔ انتخاب جیتنے کے لئے 53 ووٹ چاہئے۔ پی پی پی‘ پی ٹی آئی اور سی ایم بلوچستان کو مزید 12 ووٹس کی ضرورت ہو گی۔ اس کے لئے فاٹا ارکان کے علاوہ بھی حمایت حاصل کرنا پڑے گی۔