سرکاری اشتہار‘ وزیراعلیٰ پنجاب 55 لاکھ ادا کرنے پر تیار ہیں تو جمع کرا دیں: چیف جسٹس
لاہور(وقائع نگار خصوصی) سپریم کورٹ نے سرکاری اشتہارات از خود نوٹس کیس میں سرکاری اشتہارات کی تقسیم کے معاملے پر پنجاب حکومت سمیت اے پی این ایس کو نوٹسز جاری کر دیئے۔ سیکرٹری انفارمیشن نے عدالت کو بتایا ایک مہینے میں بارہ کروڑ روپے کے اشتہارات دیئے گئے جس پر چیف جسٹس نے قرار دیا اس طرح تو ایک سال میں ڈیرھ ارب روپے کے اشتہارات بنتے ہیں، بتایا جائے اشتہار دینے کے لیے کیا معیار اور طریقہ کار اختیار کیا گیا۔ اس موقع پر کمرہ عدالت میں وزیر اعلی کی تصویر والا اشتہار دکھایا گیا۔ جس پر عدالت نے استفسار کیا اس اشتہار پر کتنی لاگت آئی۔ چیف سیکرٹری پنجاب نے بتایا کہ اس اشتہار پر پچپن لاکھ روپے ادا کیے گئے۔ اس کا مقصد پانچ سالہ ترقی بتانا تھا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس پیسے سے بہت سے غریبوں کی ادویات آجانی تھیں۔ پچپن لاکھ اشتہار پر خرچ کردیئے کیا یہ بادشاہت ہے۔ سیکرٹری انفارمیشن نے فاضل عدالت کو بتایا گزشتہ سماعت پر فاضل عدالت نے جو آبزرویشن دی تھی کہ سیاستدانوں کو اپنی تصویروں والے اشتہارات کی ادائیگی بھی خود کرنی چاہئے، اس عدالتی آبزرویشن کے بارے میں وزیر اعلی کو آگاہ کر دیا گیا تھا۔ وزیر اعلی نے کہا تھا اگرچہ فاضل عدالت نے حکم نہیں دیا تاہم وہ عدالتی آبزرویشن پر ہی اشتہار کی مد میں 55لاکھ روپے خود ادا کرنے کو تیار ہیں۔ جس پر فاضل عدالت نے کہا ٹھیک ہے وہ اس اشتہار کی مد میں ادائیگی کر کے رسید عدالت میں جمع کرا دیں۔ فاضل عدالت نے مزید قرار دیا الیکشن قریب ہے اور سرکاری خزانے سے اشتہار چلائے جا رہے ہیں اگر باقی دنیا میں ایسا ہوتا ہے تو بتایا جائے۔ فاضل عدالت نے مزید سماعت آئندہ تاریخ تک ملتوی کرتے ہوئے سیکرٹری انفارمیشن سے رپورٹ طلب کر لی۔