’’سزائے موت کے مجرم کو سرعام پھانسی دی جا سکتی ہے‘‘
اسلام آباد (خبر نگار) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف نے دوسری بار علاقائی زبانوں پنجابی ، سندھی ،پشتو،بلوچی،سرائیکی و دیگر زبانوں کو قومی زبان کا درجہ دینے کے بل کی منظوری دے دی ہے ۔ پھانسی کے مجرم کو سرعام پھانسی دینے میں موجودہ قانون اور ضابطہ کار رکاوٹ نہیں ہے ۔ مروجہ ضابطہ کار کے تحت جیل انتظامیہ کو سزائے موت کے مجرم کو کسی بھی مقام پر پھانسی دینے کا اختیارحاصل ہے ۔ جب رولز موجود ہیں تو اس پر عملدرآمد ہوسکتا ہے ۔کمیٹی نے قرار دیا ہے کہ موجودہ قانون کے تحت سزائے موت کے مجرم کو سرعام پھانسی دی جاسکتی ہے ۔ بھیانک جرائم میں ملوث سزا پانے والے مجرم کو سخت ترین طریقہ سے مثالی سزا ملنی چاہیے سرعام لٹکانے میں ضابطہ کار رکاوٹ نہیں ہے ۔ اس امر کا اظہارجمعرات کو قائمہ کمیٹی برائے قانون انصاف کے اجلاس کے دوران چیئرمین جاوید عباسی نے کیا۔ سینیٹر اعظم سواتی کی غیر حاضری پر ان کے آئینی شق 255 میں ترمیم کے بل کو مسترد کردیا گیا بل اقلیتوں کے حلف سے متعلق ہے۔ صبح ساڑھے دس بجے کورم نہ ہونے پر اجلاس کی کارروائی نہ ہوسکی ساڑھے چار گھنٹوں کا وقفہ کرتے ہوئے ساڑھے تین بجے سہ پہر اجلاس طلب کیا گیا تھا جوارکان کے انتظار کے باعث چار بجے شروع ہوسکا ۔ تین ارکان چیئرمین کمیٹی جاوید عباسی سینیٹر سلیم ضیاء اور سینیٹر مرتضیٰ وہاب سینیٹر مختیار احمد دھامراں نے علاقائی زبانوں کے بل کے محرک کی حیثیت سے شرکت کی وہ کمیٹی کے رکن نہیں ہے ۔مغوی بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کرنے جیسے بھیانک جرم کے مرتکب مجرم کو سرعام پھانسی دینے کے بارے میں حکومت اپوزیشن کے مشترکہ بل کا جائزہ لیا گیا۔ بیرسٹر مرتضی جاوید عباسی نے کہا کہ ملک میں اصل چیلنج مجرمان کو سزائیں ملنا ہیں جو بھی مجرم ہو سزا ضرور ملنی چاہیے ۔ قائمہ کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ رولز پھانسی کے مجرم کو پھانسی دینے کی اجازت دیتے ہیں ۔ اس حوالے سے رپورٹ ایوان میں پیش کردی جائے گی۔
قائمہ کمیٹی قانون و انصاف