صدر کے دو عہدوں سے متعلق درخواست پر 18 مارچ کو فیصلہ سنائیں گے: ہائیکورٹ
لاہور(وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ نے صدر آصف علی زرداری کے دو عہدوں کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست میں وفاق کے وکیل کو حتمی دلائل مکمل کرنے کا آخری موقع دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ عدالت گزشتہ آٹھ ماہ سے کیس کی سماعت کر رہی ہے مگر ابھی تک وفاق کے وکیل نے حتمی دلائل مکمل نہیں کئے۔عدالت مزید مہلت نہیں دے گی اگر آئندہ تاریخ پر سرکاری وکیل کی طرف سے زبانی یا تحریری دلائل داخل نہ کئے گئے تو عدالت درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ سنا دے گی ۔چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے مزید قرار دیا کہ مذکورہ کیس کو کافی وقت دیا گیا اب عدالت کیس کا فوری فیصلہ کرنا چاہتی ہے۔آئندہ سماعت 18 مارچ کو اٹارنی جنرل عرفان قادر اور وفاق کے وکیل خود پیش ہوں یا اپنا جواب داخل کرائیں ۔فاضل عدالت نے عدالتی حکم کے باوجود صدر آصف علی زرداری کی طرف سے سیاسی سرگرمیاں جاری رکھنے کے خلاف دائر متفرق درخواست پر بھی وفاق اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی عہدیدارں کو نوٹس جاری کر دیئے۔گزشتہ روز چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی فل بینچ نے صدر کے دو عہدوں کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کی۔جب وفاق کے وکیل پیش نہ ہوئے تو فاضل عدالت نے قرار دیا کہ عدالت درخواستوں کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر فیصلہ سنا دیتی ہے جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل عبدالحئی گیلانی نے عدالت سے استدعا کی کہ وسیم سجاد کو آنے دیں اور عدالت مہلت دے ۔فاضل عدالت نے سرکاری وکیل کی طرف سے مزید مہلت کی درخواست منظور کر لی اور وفاق کے وکیل، اٹارنی جنرل اور دیگر فریقین کو آئندہ سماعت پر کیس کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق حتمی دلائل دینے کا حکم دیا۔اس سے پہلے درخواست گذاروں کے وکلاءاے کے ڈوگر اور محمد اظہر صدیق نے موقف اختیار کیا کہ وفاق کے وکیل عدالت کا وقت ضائع کر رہے ہیں ۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مہلت کی استدعا کی تو فاضل چےف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت کے پاس وسےم سجاد کے 22 جنوری اور 6 فروری کے دلائل موجود ہیں جبکہ درخواست گزار کے وکےل اے کے ڈوگر کے دلائل بھی مکمل ہےں لہٰذا اس کا فےصلہ کردےا جائے۔ اس پر عبدالحئی گےلانی نے کہا کہ ےہ بہتر نہےں ہے کےونکہ وسےم سجاد کے دلائل جاری ہےں وہ اس پر مزےد دلائل دےنا چاہتے ہےں لہٰذا اس پر مزےد وقت دےدےا جائے ۔ چےف جسٹس نے قرار دیا کہ عدالت کو ےقےن دہانی کرائی جائے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی یقین دہانی پرعدالت نے کےس کی سماعت 18 مارچ تک ملتوی کر دی اور واضح کےا کہ اس کے بعد کوئی مہلت نہےں دی جائےگی۔ عدالت نے قرار دےا کہ درخواست گزاروں کی طرف سے بہت ساری درخواستےں آ رہی ہےں ےہ الزام لگاےا جا رہا ہے کہ عدالت کو ےقےن دہانی کروانے کے باوجود اےوان صدر مےں سےاسی سرگرمےاں جاری ہےں اور صدر کی مختلف اخباری کٹنگ بھی عدالت کو فراہم کی جا رہی ہےں لہٰذا مزےد انتظار نہےں کےا جائےگا اور اس کےس کافےصلہ کر دےا جائےگا۔ درخواست گزار کے وکےل کی طرف سے متفرق درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ صدرکی جانب سے وسےم سجاد نے جو ےقےن دہانی کرائی ہے وہ غیر واضح ہے۔اس بات کا بھی تعین نہیں ہو سکا کہ وہ صدر کے وکیل ہیں یا کہ وفاق کے وکیل ہیں۔ اگر صدر کی طرف سے ےقےن دھانی کروا بھی دی جائے تو اس کے باوجود وہ سےاسی سرگرمےاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مگر سوال یہ ہے کہ ان سرگرمیوں پر پابندی کیسے لگے گی۔فاضل عدالت نے اس سلسلے میں کسی بھی طرح کا عبوری حکم امتناعی جاری کرنے کی استدعا مسترد کر دی اور قرار دیا کہ فی الوقت ہم صدر کے حوالہ سے کوئی اےسا حکم جاری نہےں کر سکتے لےکن آئندہ سماعت پر اس معاملہ کا بغور جائزہ لےا جائےگا۔ متفرق درخواست میں مزید کہا گیا کہ وفاق کے وکیل نے جو تحرےری جواب داخل کراےا اس مےں کہا تھا کہ صدر پی پی پی کے شرےک چےئرمےن ہےں ےہ غےر سےاسی اےسوسی اےشن ہے ۔ مگر عملی طور پر پےپلز پارٹی کے تمام عہدےدار حکومت مےں بےٹھے ہےں حالانکہ وسےم سجاد نے کہا تھا کہ پی پی پی پارلےمنٹرےنز کے عہدےدار ہےں ان کا پی پی پی سے تعلق نہےں لہٰذا ےہ دوہری پالےسی ہے اس پر بھی وضاحت طلب کی جائے۔آج بھی پاکستان پیپلز پارٹی کی ویب سائٹ پر مخدوم امین فہیم اور یوسف رضا گیلانی پاکستان پیپلز پارٹی کے وائس چیئرمین ہیں۔ عدالت نے اس درخواست پر بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے وفاقی حکومت اور پی پی پی کے عہدےداروں سے جواب طلب کر لےا ہے ۔مزید سماعت18مارچ کو ہو گی۔