معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ عوام کو ریلیف دینا حکومت کی پہلی ترجیح ہے، بجٹ سے متعلق ترجیحات طے کرلی ہیں، وزیراعظم جلد قوم کو اعتماد میں لیں گے۔
اسلام آباد میں مشیر برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر کے ہمراہ پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت کسی طرح بھی دفاعی بجٹ سے غافل نہیں، نادان اپوزیشن قومی سلامتی کو داؤ پر لگانے کا پروپیگنڈا کر رہی ہے۔ افواج پاکستان نے پہل کرتے ہوئے کفایت شعاری مہم میں حصہ لیا اور دفاعی بجٹ میں اضافہ نہیں مانگا، وہ پیسہ بلوچستان، قبائلی علاقوں کی ترقی کے لیے بجٹ میں مختص کیا جائے گا۔ کفایت شعاری مہم کے تحت تمام سرکاری ادارے غیر ضروری اخراجات کم کریں گے۔
فردوس عاشق اعوان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ معاشی استحکام سے متعلق وزیراعظم جلد ترجیحات سامنے رکھیں گے، وفاقی بجٹ تحریک انصاف کے منشور کا عکاس ہوگا، بجٹ میں معاشرے کے پسے ہوئے طبقے کا معاشی استحکام اولین ترجیح ہے۔
فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ بجٹ کے حوالے سے حکومت نے ترجیحات طے کر لی ہیں۔ میڈیا میں بجٹ کے حوالے سے غلط خبریں پھیلائی جا رہی ہیں۔ گیارہ جون کو حکومت اپنا پہلا وفاقی بجٹ پیش کرنے جا رہی ہے۔ پوری کوشش ہے کہ وفاقی بجٹ عوام دوست ہو۔ معاشی استحکام کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان جلد اپنی ترجیحات سے آگاہ کرینگے۔ ہماری ترجیح عوام دوست بجٹ پیش کرنا ہے۔
معاون خصوصی برائے اطلاعات نے کہا کہ قبائلی اضلاع میں امن و امان خراب کرنے کی سازش ہورہی ہے، قبائلی علاقوں کے لوگوں نے قربانیاں دی ہیں، شمالی وزیرستان میں دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، افواج پاکستان کے شہید اہلکار ہمارا اثاثہ ہیں، شہدا کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔
مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ خان کے بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک دوسرے کے نظریے سے اختلاف ہو سکتا ہے لیکن ذاتیات پر الزامات نہیں لگانے چاہیں، میرے بھائی رانا ثنا اللہ اکثر مجھے یاد کرتے رہتے ہیں لیکن انھیں ’باجی‘ کے لفظ کے احترام کا پتا ہی نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قانونی چارہ جوئی کرنا میرا حق ہے۔ رانا ثنا اللہ کو نوٹس بھجوا دیا ہے، وہ بڑے بے چین تھے لیکن ڈاکٹر کا کام ہی مریض کو تکلیف سے نجات دلانا ہے۔ امید کرتی ہوں کہ پندرہ دن کے اندر ان کی بیماری میں افاقہ ہو جائے گا۔
بجٹ کے حوالے سے حکومت نے ترجیحات طے کی ہیں، آئندہ مالی سال کا بجٹ ملکی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے پیش کیا جارہا ہے،ہماری ترجیح ہے کہ بجٹ کوعوام دوست بنایا جائے۔ یہ بجٹ طویل مدتی اہداف کو مد نظر رکھتے ہوئے پیش ہو گا۔ وزیراعظم نے اس بجٹ کا کئی مرتبہ جائزہ لیا ہے۔ وزیراعظم جلد عوام کو بجٹ سے متعلق اعتماد میں لیں گے۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ اس بجٹ میں ہر حکومتی محکمے اور ادارے کے اخراجات میں کٹوتی ہو گی، اس کا آغاز افواج پاکستان نے کیا، آرمی چیف اور افواج پاکستان نے فیصلہ کیا کہ قبائلی علاقوں پر بجٹ خرچ ہو، مسلح افواج کے تمام اعلیٰ افسران نے تنخواہوں اور مراعات میں اضافے سے انکار کیا، پاکستان کے ساتھ کھڑے عام قبائلی کو ترقی میں حصہ دار بنایا جائے گا۔
معاون خصوصی نے کہا کہ ہمیں پاکستان کےعوام کا کھویا ہوا مقام واپس لانا اور ملک کو دہشت گردی سے محفوظ بنانا ہے، پاکستان کو پرامن اور معاشی طور پر مستحکم کرنا ہے، قبائلی اضلاع میں امن امان خراب کرنے کی سازش کی جارہی ہے، قبائلی علاقوں میں رہنے والے لوگوں نے قربانیاں دی ہیں، عید کے دنوں میں شمالی وزیرستان میں پیش آنے والا واقعہ افسوس ناک ہے،شہید اہلکار ہمارے قومی اثاثے ہیں۔
شہباز شریف کی واپسی پر معاون خصوصی نے کہا کہ لاپتہ لیڈر کے استقبال کے لئے پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی کے افراد گئے، نادان اپوزیشن شور مچارہی ہے، احتجاج اپوزیشن کا حق ہے لیکن جہاں احتجاج کی آڑ میں قانون کو ہاتھ میں لیا گیا اور عوام کو ایندھن بنا کر استعمال کیا گیا حکومت اپنی ذمے داری پوری کرے گی۔
اس موقع پر مشیر برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ ملک میں احتساب کا عمل جاری ہے۔ گزشتہ دنوں برطانیہ کیساتھ خصوصی معاہدہ ہوا ہے۔ معاہدے کے تحت منی لانڈرنگ سے متعلق معلومات کا تبادلہ کیا جا سکے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ڈیڑھ لاکھ سے زائد اکاؤنٹس کے اعدادوشمار 26 ملکوں سے لے لیے گئے ہیں۔
اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کے بارے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بجٹ سیشن سے فارغ ہو کر شہباز شریف کو سوالوں کے جواب دینا ہوں گے، مناسب ہوگا وہ جواب دیدیں۔
بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ اچھا ہوتا شہباز شریف صاحبزادے اور داماد کو بھی ساتھ لے آتے۔ کیا شہباز شریف نے لندن میں سلمان شہباز سے پوچھا منظور پاپڑ والا کون ہے؟ ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بھی سوالوں کا جواب لے کر آئے ہوں۔