وزیراعظم عمران خان نے نریندر مودی کو بھارتی وزیراعظم کا منصب دوبارہ سنبھالنے پر مبارکباد دی ہے اور کہا ہے کہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کا حل چاہتے ہیں۔ مذاکرات سے ہی دونوں ممالک کو غربت اور افلاس سے نکالا جا سکتا ہے۔ ایک دوسرے کا احترام کرنے سے ہی خطے میں ترقی آئیگی۔
وزیراعظم کے خط کے ایک ایک لفظ سے پاکستان کی امن کی شدید خواہش ٹپک رہی ہے کہ پاکستان جنگ سے نہیں ڈرتا لیکن امن کا اس لئے خواہاں ہے کہ اسکے بغیر سرحد کے دونوں طرف کے کم از کم 80 کروڑ انسانوں کو غربت سے نجات نہیں دلائی جاسکتی ۔ جو پیسہ عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ ہونا چاہیے‘ وہ بارود کی صورت میں پھونک دیا جائیگا تو لوگوں کی تقدیر کیسے بدلے گی‘ انکی جہالت کیسے ختم ہوگی‘ انہیں علاج معالجہ اور دوادارو کی سہولتوں سے محروم رکھ کر سڑکوں پر ایڑیاں رگڑ رگڑ کر مرنے سے کیسے بچایا جا سکے گا۔ وزیراعظم عمران خان کا بھارتی ہم منصب کو یہ دوسرا خط ہے مگر بھارت کی جانب سے کسی ایک کا بھی مثبت جواب نہیں ملا۔ ماضی میں سابقہ وزیر خارجہ سشما سوراج کا وتیرہ رہا ہے کہ شاہ محمود قریشی کو دور سے آتا دیکھ کر کنی کتراجایا کرتی تھیں۔ آئندہ ہفتے وسط ایشیائی سیاست کرغیزستان کے دارالحکومت بشکیک میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کا اجلاس ہورہا ہے‘ جس میں وزیراعظم عمران خان اور بھارتی وزیراعظم مودی بھی شرکت کرنیوالے ہیں جبکہ نئی دہلی سے ابھی سے خبریں آرہی ہیں کہ نریندر مودی پاکستانی وزیراعظم سے ملنے کا کوئی قصد نہیں رکھتے۔ حالانکہ یہ ملاقات خواہ مختصر ہی کیوں نہ ہو‘ دونوں ملکوں اور خطے کیلئے بڑی اہمیت کی حامل ہو سکتی ہے۔ بھارتی سردمہری سے تو یہی ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت کو امن کی اہمیت کا ادراک نہیں۔ وہ سرحدی کشیدگی برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ پاکستان کی ساری حکومتیں بھارت کو مذاکرات کی میز پر لانے کی بے سود کوششیں کرتی رہی ہیں اور اب وزیراعظم عمران خان بھارت کو امن کی اہمیت باور کرانے کی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں مگر اسی قسم کی ہر کوشش نے بھارت کے غرور‘ تکبر اور زعم میں اضافہ ہی کیا ہے۔ اسکے عزائم اور رویوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ سرحدی کشیدگی برقرار رکھنا چاہتا ہے لہٰذا ہمارے پاس اسکے سوا اور کوئی چارہ نہیں رہ جاتا کہ اپنی دفاعی تیاریوں پر بھرپور توجہ دیں کیونکہ نریندر مودی کا دوبارہ وزیراعظم منتخب ہونا علت سے خالی نہیں‘ کشمیری عوام پر بھارتی بربریت میں اضافہ اس کا بین ثبوت ہے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024