رمضان المبارک کا آخری عشرہ ختم ہونے جارہا ہے حرم پاک ،روضئہ رسولﷺ پر عالم اسلام اللہ کریم کے سامنے جھولی بنائے ہوئے ہیں ۔OICکا انتہائی اہم اجلاس بہت نازک موقع پر ماہ رمضان کے آخری عشرہ میں ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے کہ جب بحری بیڑے مسلمانوں کا گھیرائو کر کے کھڑے ہیں مسلمانوں کو آپس میں سازش کے تحت ایک دوسرے کا دشمن بنا کر پیش کر چکے ہیں بھرپور طریقہ سے مسلمانوں کو آپس میں لڑانے کی پوری منصوبہ بندی ہوچکی ہے۔ سعودی عرب اور ایران ایک دوسرے کے مخالف ہیں۔ کبھی یمن کی طرف سے سعودی عرب پر میزائل آتے ہیں۔ ایک سازش کے تحت بہت سے اسلامی ممالک کی تباہی کے بعد اب بہرحال ایٹمی پاکستان بھی نشانے پر ہے ۔ایران اور باقی سب کچھ بہانہ ہے۔بقول ہنری کسنجر‘ ہمارے مسلمان ایجنٹ مسلم ممالک میں ہماری توقع سے زیادہ کام کررہے ہیں وہ یقینا کبھی کبھی محسوس بھی ہورہا ہے کہ کون کس کے لیے کام کررہا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں کہاں ہیں وہ سارا زور گستاخ رسول ﷺ آسیہ ملعونہ کو پاکستان سے لیجانے میں لگاچکی ہیں۔مگر انھیں میانما ر ،فلسطین ،کشمیر ،شام ، میں بہتا ہوا خون شاید اس لیے نظر نہیں آرہا کہ وہ ففتھ جنریشن وار کا حصہ بن چکے ہیں ۔پوری کائنات میں صرف مسلمانوں کا خون بے وقعت ہوگیا ہے۔
ایسے موقع پر مدینہ منورہ سے ہماری نظریں OICپر لگی تھیں کہ آج کی بیٹھک میں عالم اسلام کے ذمہ داران کیا فیصلہ کرتے ہیں دنیا کے مختلف ممالک کے سربراہان کے خیالات سے مستفید ہوئے مگر سب سے طاقت ور آواز اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی تھی جن کے خلاف اندرون ملک سازشی عناصر برسر پیکار ہیں اس انتہائی نازک وقت میں پاکستان کے مفادات کو بالائے طاق رکھ کے کچھ نام نہاد پاکستانی لیڈرز اپنی ذمہ داری کا احساس نہیں کررہے‘ سب اپنی کرپشن کو چھپانے کے لیے رات دن اِدھر ُادھر چھلانگیں مارتے پھر رہے ہیں ۔مگر آج عمران خان صاحب نے قوم کو خوش کر دیا ہے۔بلکہ عالم اسلام کو بھی ۔عالم اسلام کے حکمران آپ کی بات بڑے غور سے سن رہے تھے ۔جناب طیب اردوان کے بعد اگر کوئی دنیا کے ناخدائوں کے سامنے بولا ہے تووہ عمران خان ہیں۔جناب وزیر اعظم آپ نے آقا کریم ﷺ کی شان پر بات کی ۔اور دنیا کو بتا دیا کہ ہم کسی صورت شان رسالت پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔
آپ نے فلسطین پر اسرائیل کے مظالم پر پچاس سال پہلے جب OICبنی آپ نے انھیں بھی جگایا کہ پچاس سال میں OICنے اپنا کیا کردار ادا کیا ہے اور کرنا کیا چاہیے تھا۔ آپ نے مسئلہ کشمیر اورشہدائے کشمیر کی بات کی دنیا میں بہنے والے نا حق خون ِمسلم پر بات کی آپ کی انقلابی تقریر نے ایک دفعہ کفر کے ایوانوں میں زلزلہ برپا کردیا ہے۔(اللہ آپ کا مدد گار ہوگا)۔گویا آپ نے بتا دیا ہے کہ کوئی آئندہ توہین رسالت کے مرتکب ہونے کی جرات نہ کرے۔اور ساتھ ساتھ مسلم ورلڈکو سائنس اور ٹیکنالوجی پر تحقیق کے لیے بھی زور دیا ہے جو وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اسرائیل کو بتا دیا ہے کہ یروشلم ہی اسرائیل کا دارالحکومت ہونا چاہیے یہ سب کچھ کوئی اللہ سے ڈرنے والا اور آقا کریمﷺ سے محبت کرنے والالیڈر ہی کہہ سکتا تھا۔
ملک پاکستان میرے آقاکریمﷺ کے ایجنڈے پر بنا ہے اسی لیے آقاکریمﷺ نے اس طرف اشارہ کر کے صحابہ کرامؓ کو فرمایا کہ مجھے ہند سے ٹھنڈی ہوا آتی ہے۔ہم آج کم وسائل اور عالمی سازشوں کے باوجود ایٹمی طاقت ہیں۔ الحمد للہ ۔اللہ کی مہربانی اور آقاکریمﷺ کے کرم سے آج پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے۔پاکستان کی فوج دراصل میرے آقا کریم ﷺ کی فوج ہے۔ پاکستان کا جھنڈا دراصل میرے آقا کریم ﷺ کا جھنڈا ہے۔اسی لیے آج ختم قرآن کی دعا میں ہم نے عالم اسلام۔پاکستان اور افواج پاکستان کیلئے دعا ئیں کیں۔ آج پاکستان کے لوگ آقاکریم ﷺ کی محبت اور عشق سے سرشار ہیں پاکستان اور عظمت مصطفی پر قربان ہونے کے لیے تیار ہیں پاکستان کے بیس کروڑ سے زائد باسی سب پاکستان کے سپاہی ہیں۔ کوئی کسی بھول میں نہ رہے آقا کریم ﷺ کے حکم کے مطابق قائد اعظم کا مشن ہمارا مقصد حیات ہے۔ اگلے مرحلے میں ہمیں اپنی خارجہ پالیسی کو مزید مضبوط کرنا چاہیے اور ہمیں مقدمہ UNسے لے کر اپنے دیرینہ دوستوں (USA)کے پاس ضرور جانا چاہیے ۔ جناب وزیر اعظم فوری طورپر یورپین یونین اور امریکہ کا دورہ کریں ۔ ہمارا امریکہ سے بہت پرانا تعلق ہے ہم نے ایک دوسرے کا مشکل وقت میںہمیشہ ساتھ دیا ہے ہمارے اور اُنکے درمیان COMMUNICATION GAP نہیں ہونا چاہیے ۔انھیں باور کروانا چاہیے ۔کہ ہم اپنے دوستوں سے کبھی دشمنی نہیں چاہتے۔ اس خطے کی کے مسائل کو دہرائے بے شک وہ جانتے ہیں کہ مسائل کیا ہیں۔انھیں بتائیں کہ دنیا بارود کے ڈھیر پر بیٹھی ہے۔
اگر اس ریجن میں کوئی غلط فیصلہ ہوتا ہے تواس کا خمیازہ پوری دنیا کو بھگتنا پڑے گااور شاید کوئی بھی محفوظ نہ رہ سکے۔ ایران اور امریکہ کے درمیان بطور ثالث اپنا رول ادا کریں اور اسی طرح یمن، قطر، شام اور سعودی عرب کے درمیان ثالثی کریں ۔شام میں لگی آگ کو بجھانے میں اپنا رول ادا کریں ۔وزیر اعظم صاحب یاد رکھیں بہت ہو چکا ہم کسی صورت موجود ہ حالات میں چشم پوشی کریں گے تو وہ میری نظر میں ایک مجرمانہ غفلت تصور ہوگی۔ یاد رکھواب اگر جناب امامؓ بی بی زینبؓ کے مقابر اور دوسرے مقدس مقامات پر حملہ ہوتا ہے تو وہ ہمارے غیرت ایمانی پر حملہ تصور ہوگا۔اب OICکو فیصلہ کرنا چاہے کہ عالم اسلام کو کسی کے خلاف نہیں اپنی بقاء کے لیے اکٹھا ہونے کا وقت آگیا ہے۔ بہت قتل و غارت ہوچکی ۔دنیا عارضی ہے اس نے ایک دن ختم ہونا ہے۔ اب صرف اور صرف جناب حسین ؓ کے فلسفہ حیات پر زندہ رہا جاسکتا ہے۔
ہم نے یہ کب کہا کہ ہماری ہے کربلا
حق بات جو تم کہو تو تمہاری ہے کربلا
ہمیں اپنے دیرینہ دوستوں کو بتانا ہو گا کہ ہم دنیا میں امن چاہتے ہیں دنیا کوDestableکس نے کیایہ سب کو پتہ ہے۔ اب امن دنیا کی ضرورت ہے۔آپ بھی امن کے لیے کام کررہے ہیں اور ہم بھی امن کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں۔جناب وزیر اعظم آگے بڑھیں پاکستان کا سبز ہلالی پرچم تھام کر دنیا میں اپنا کردار ادا کرجائیں۔
یاد رکھیں غصہ بہت سمجھ دار ہوتا ہے ہمیں کمزور پر آتا ہے۔ طاقت ور پر کبھی نہیںآتا ۔اور یاد رکھو اگر لڑائی سے بچنا چاہتے ہو تو لڑنا سیکھو دنیا آپکے پیچھے ہوگی۔ آپ کی OICکی تقریر کے بعد تمام اسلامی ممالک شاید آپ کی طر ف دیکھ رہے ہیں ۔دشمن کے ایجنٹوں پر آ ہنی ہاتھ ڈالنا بہت ضرورت ہے بحیثیت سٹیٹس مین اپنا رول ادا کریںآپ کا رول پاکستان کے ساتھ دنیا کے اندر بہت اہم ہے۔ اب قدم بڑھا دیا ہے تو پیچھے نہ ہٹانا کیونکہ پیچھے موت ہے۔ پاکستان کے اندر دوستیاں مضبوط کریں تاکہ آپ کے ہاتھ اور مضبوط ہو ں کسی چیز کو زندگی میں خواہ مخواہ ایشو نہ بنانا۔ PMصاحب بہت سے کام ہم اپنی زبان سے خراب کرتے ہیں اگر زبانوں پر کنٹرول کرلیا جائے تو بہت سے مسائل خود بخود حل ہوتے جاتے ہیں ۔لیڈر وہی ہوتا ہے جو دشمنوں اور دوستوں سب کی سنتا ہے ۔ایک دفعہ آقا کریم ﷺ مدینہ شریف کی گلیوں سے صحابہ کرامؓ کے ساتھ گزر رہے تھے ایک عورت نے آپ ﷺ کو روک لیا ۔ آپ ﷺ رک گے وہ عورت بہت دیر تک باتیں کرتی رہی آقا کریم سنتے رہے جب وہ باتیں کرتے کرتے تھک گئی تو آپ وہاں سے چل دیے صحابہ کرامؓ نے کہا۔یا رسول اللہ ﷺ یہ عورت تو پاگل ہے ۔آپ ﷺ نے فرمایا مجھے پتہ ہے مگر میرے صحابہؓ سنو پورے مدینہ میں اس کی کوئی نہیں سنتا ۔ جناب وزیر اعظم یہ ہے ریاست مدینہ جس کا خواب آپ نے دیکھا ہے۔ آپ انشاء اللہ سرخرو ہونگے۔کیونکہ آپ آقا کریم ﷺ کے ایجنڈے کی تکمیل کے لیے کام کر کے پاکستان کو ایک اسلامی ویلفیئر سٹیٹ بنانا چاہتے ہیں ۔ منزل قریب ہے مگر ذرا سی غلطی آپ کو منزل سے بہت دور لیجاسکتی ہے۔ غلطی کی گنجائش نہیں ہے آگے بڑھیں پیچھے نہ دیکھیں فیصلے اللہ پر چھوڑ دیں۔ پاکستانی قوم کی دعائیں آپ کے لیے ۔
تیرا خاور ِ درخشاں رہے تا ابد سلامت
تیری صبح ِنُو ر افشاںکبھی شام تک نہ پہنچے
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38