زرعی اراضی سیم و تھور سے بچنے کا پروجیکٹ ناکام ، سینکڑوں ٹیوب ویل بند
میرپورخاص(فرحان علی) سندھ میں بڑھتے ہوئے سیم اور تھور کے خاتمے اور بنجر زدہ زمینوں کو قابل کاشت بنانے کے لئے ورلڈ بنک کے تعاون سے سانگھڑ ، میرپورخاص سمیت کئی اضلاع میں ڈھائی ارب کی لاگت سے لیفٹ بنک آئوٹ فال پروجیکٹ شروع کیا گیا تھا جس کے تحت دیگر اضلاع کی طرح میرپورخاص میں بھی سیم نالوں کے ساتھ ساتھ چار سو سے زائد ٹیوب ویل لگائے گئے تھے جن کا کام زیر زمین پانی کھینچ کر سیم نالوں میں ڈالنا تھا تاکہ زیر زمین پانی کی سطح میں کمی اور سندھ سے سیم اور تھور کا خاتمہ ہو سکے اس حوالے سے فارمرز آرگنائزیشن کونسل سندھ کے چیئرمین جاوید جونیجو نے صحافیوں کو بتایا کہ سندھ کے آبادگاروں کی بھلائی اور زرعی پیدوار میں اضافے کے لئے ورلڈ بنک کی جانب سے کئی پروجیکٹ دیئے گئے جن میں سندھ آن فارم واٹر مینجمنٹ ، لیفٹ بنک آئوٹ فال پروجیکٹ ، سندھ گروتھ پروجیکٹ اور دیگر پروجیکٹ دیئے گئے لیکن افسران نے ان پروجیکٹس کو تباہ کر دیا۔ ایک تازہ مثال ورلڈ بنک کے لیفٹ بنک آئوٹ فال پروجیکٹ کے نام سے ڈائی ارب روپے کی لاگت ایک پروگرام شروع کیا جس کا مقصد تھا کہ سندھ میں سیم اور تھور کا خاتمہ کیا جاسکے اور میرپورخاص ، سانگھڑ سمیت دیگر اضلاع میں سیم نالوں کے ساتھ ساتھ ٹیوب ویل لگائے گئے تھے اور صرف میر پورخاص ضلع میں چار سو سے زائد ٹیوب ویل نصب کئے گئے شروع میں یہ پروجیکٹ ایل بی او ڈی کے زیر انتظام تھا جس کے بعد یہ پروجیکٹ محکمہ آبپاشی کے حوالے کیا گیا اور پھر سیڈااور ایریا واٹر بورڈ نے انتظام سنبھال لیااور جس کا جتنا بس چلا اس نے اس پروجیکٹ میں کرپشن کی اور پروجیکٹ کا فائدہ اٹھانے میں غفلت کا مظاہرہ کیا ہے جس کی وجہ سے ضلع بھر میں 350 سے زائد ٹیوب ویل بند ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے زیر زمین کھارا پانی کی سطح میں اضافے سے ساڑھے چار لاکھ ایکڑ زمین بنجر اور سیم زدہ ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا 350 کے قریب ٹیوب ویلوں کی مشینری ، بجلی کی تاریں ، ٹرانسفارمرز یا تو افسران نے فروخت کر دئے ہیں یا پھر چوری ہو گئے ہیں سر زمین پر صرف ٹیوب ویلوں کے نشان باقی رہ گئے ہیں اینٹیں ،کھڑکیاں اور دروازی تک چوری کر لئے گئے ہیں انھوں نے بتایا کہ اب تک سرکاری کاغذوں میں ان ٹیوب ویلوں پر چوکیدار تعینات ہیں جن کی باقاعدہ تنخواہیں جاری کی جارہی ہیں سندھ کی زرعی زمینوں کو بنجر اور تھور سے بچانے کے لئے یہ پروجیکٹ ایک نعمت تھا جوکہ افسران کی بھینٹ چڑھ گیا ہے انھوں نے واٹر کمیشن کے سربراہ جسٹس امیر ہانی مسلم سے نوٹس لینے کی اپیل کی ہے ۔