دشمن نے دہشت گردی، مجرمانہ سرگرمیوں والا جنگی طریقہ کار اختیار کر رکھا ہے: جنرل زبیر حیات
اسلام آباد (آن لائن+ صباح نیوز) چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات کہا ہے کہ میرے نزدیک گرے زون ہائیبرائیڈ چیلنجز میں دہشت گردی، مجرمانہ سرگرمیاں و دیگر طریقہ کار شامل ہیں، اس طرح کے طریقہ کار کے اپنے مخصوص سیاسی و غیرسیاسی اہداف کو حاصل کیا جاتا ہے،گرے زون ہائیبرائیڈ حربی طریقہ کار میں مسلح تصادم کو استعمال کر کے اور استعمال نہ کرتے ہوئے اپنے مقاصد کا حصول یقینی بنایا جاتا ہے،ان میں واضح جنگی سرسوں کو چھیڑا نہیں جاتا ،بسا اوقات اس حربی طریقہ کار میں سامنے آئے بغیر نامعلوم طریقہ کار کے دشمن پر ضرب لگائی جاتی ہے،اس میں دشمن کی نظریاتی،اصولی،روایتی،معاشرتی و معاشی سرسوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ 1971 ء میں گرے ہائیبرائیڈ جنگی طریقہ کار زبان زد عام نہیں تھا تاہم اس کو مشرقی پاکستان میں ہمارے خلاف استعمال کیا گیا۔ ہماری سرحدوں کے قریب ہی دہشت گردوں کی تربیت فراہم کی گئی،گرے ہائیبرائیڈ جنگی طریقہ کار کو ایک مخصوص وقت تک محدود کرنا ضروری ہوتا ہے،دراندازی ، سائبر خطرات، مسلح افواج، ریاست اور ریاستی اداروں پر عدم اعتماد کو اس طریقہ میں فروغ دیا جاتا ہے۔پاکستان میں گرے ہائیبرائیڈ جنگی طریقہ کار کو استعمال دشمن کی جانب سے جاری ہے، سوشل میڈیا کو غلط معلومات فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، ریاست دشمن عناصر سوشل میڈیا کا غیر ذمہ دارانہ استعمال کر رہے ہیں، پاکستان کو درپیش گرے ہائیبرائیڈ جنگی چیلنجز نئے نہیں ہیں، 71 نیوز ایجنسیاں اور ویب پورٹل پاکستان مخالف جنگ میں ملوث ہیںان میں زیادہ تعداد میں نیوز ویب پورٹل بھارت اور یورش سے چلاے جا رہے ہیں،پاکستان میں 4 نیوز پورٹل اور 12 سوشل میڈیا یووزر اس کو مزید پھیلا رہے ہیں۔ علاوہ ازیں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات سے نیپال کی سفیر سیوا لمثال ادھیکری نے ملاقات کی جس میں دو طرفہ سکیورٹی اور دفاعی تعاون کو مزید مستحکم کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔آئی ایس پی آر کے مطابق نیپال کی سفیر سیوا لمثال ادھیکری نے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات سے ملاقات کی ، جوائنٹ سٹاف ہیڈکوارٹرز راولپنڈی میں ہونے والی ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان سکیورٹی اور دفاعی تعاون کو مستحکم کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا ، ملاقات میں علاقائی سکیورٹی صورتحال پر بھی بات چیت کی گئی۔