آلودگی سے سمندری حیات کو شدید خطرات لاحق ہوگئے
کراچی (ہیلتھ رپورٹر)کراچی اور بلوچستان کے ساحلوں پر آلودگی ،سے سمندری حیات اور ماحولیات کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ 8 جون کو 'ورلڈ اوشین ڈے،کے موقعہ پرwwfنے آبی الودگی سے متعلق اہم مسائل کو نمایاںکیا ہے، اس سال عالمی دن کا موضوع ،'سمندری آلودگی اور پلاسٹک کی مصنوعات' کا تھیم رکھا گیا ہے۔ ایک عالمی تحقیق کے مطابق ہر سال آبی آلودگی کا 80 فیصد حصہ خشکی اور ساحلوں سے سمندر میں شامل ہو رہا ہے اور تقریبا 80 لاکھ ٹن پلاسٹک سمندر کے پانی میں شامل ہو رہی ہے۔رپورٹ کے مطابق کراچی میں ہر روز 12 ہزار ٹن کچرا پیدا ہوتا ہے، جس میں سے صرف 40 فیصد کو اٹھاکر دوسرے مقامات پر لے جاکر ضائع کیا جاتا ہے، جبکہ بقیہ 60 فیصد نالوں یا کچرا گھروں میں پڑا سڑتا رہتا ہے اور بارشوں کے سیزن میں یہ سیلاب کی صورت میں سمندر میں جا گرتا ہے، جس میں اکثریت پلاسٹک بیگز، پیکٹس اور پیکنگز کی ہوتی ہے، جو سمندری حیات کے علاوہ ایکو سسٹم کی تباہی کا سبب بن رہے ہیں۔پلاسٹک سمندر کی آلودگی کا سب سے بڑا سبب ہے ا ہر برس کئی ارب ٹن پلاسٹک کی تھیلیاں، بوتلیں، کولڈ ڈرنک کے پیکس اور دیگر چیزیں سمندر برد ہو رہی ہیں۔ پلاسٹک کی مصنوعات سمندر کی گہرائی میں اتر کر ایک تہہ بناتی جارہی ہیں، جو سمندروں کے اوشین کرنٹ پر براہ راست اثر انداز ہو رہا ہے۔