پانی کے بڑے حصے کے ضیاع کی وجہ ڈیموں کی کمی ہے،میاں زاہد
کراچی (اسٹاف رپورٹر)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان اپنے دریائوں کا صرف 10فیصد پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جبکہ90فیصد پانی ضائع ہوجاتا ہے، جوقابل فکر ہے۔ پاکستان میں پانی کے بڑے حصے کے ضیاع کی اہم وجہ ڈیموں کی کمی ہے۔ پانی ذخیرہ کرنے کی موجودہ سہولیات سے صرف 14ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کیا جا سکتا ہے۔ ملک میں ضرورت کے پانی کی 36فیصد کمی کا سامنا ہے، جس کا بنیادی سبب پانی کا ضیاع ہے ۔پاکستان میں اس وقت چھوٹے اور بڑے کل ملا کر 150ڈیمز ہیں جبکہ اس وقت پانی کے ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میںاضافہ کے لئے 26چھوٹے بڑے منصوبوں پر کام ہو رہا ہے، جس میں سے صرف ایک رواں سال مکمل ہوگا، باقی تمام منصوبوں کی تکمیل کا اندازہ ایک بڑی مدت ہے۔دیامیر بھاشا ڈیم سب سے اہم منصوبہ ہے جس کی تکمیل 2025-26 تک متوقع ہے۔ گرمی کی بڑھتی ہوئی شدت کے پیش نظر پانی کے ذخائر نہایت ضروری ہیں اور موجودہ وسائل کی کمی آنے والے دنوں میں خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔ میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ بین الاقوامی ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اس وقت پاکستان میں پانی کی شدید کمی ہے اور اندازہ ہے کہ 2025تک ملک میں موجود پانی کے ذخائر75فیصد تک کم ہو جائینگے۔ دنیا بھر میں صرف 3فیصد پانی پینے کے قابل ہے جبکہ97فیصد پانی کھارا ہے ۔ پاکستان میں اس وقت 145ملین ایکڑفٹ پانی موجود ہے جبکہ جنوبی ایشیاء میںیہ شرح 1577ملین ایکڑ فٹ ہے ۔ حکومت نہ صرف پانی کی ذخیرہ کی صلا حیت کے حوالے سے رواں منصوبوں کو جلد مکمل کرنے کے اقدامات کرے بلکہ نئے ڈیمز کی تعمیر بھی یقینی بنائے۔